داعش کا فتنہ اور اہل توحید کی ذمہ داریاں

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

امريکی حکومت کی قيادت ميں داعش کے خلاف جاری عالمی کاوشيں محض زبانی خرچ نہيں يا تشہير تک ہی محدود نہيں ہيں جنھيں محض چند افراد اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکيں۔ دنيا بھر کی درجنوں حکومتوں نے داعش کے عفريت سے عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے مربوط اقدامات کيے ہيں۔ ذيل ميں داعش کے چند قائدين کے نام اور کوائف پيش ہيں جو حاليہ دنوں ميں امريکی حکومت کے تعاون اور باہم شراکت سے جاری عالمی کاوشوں کے نتيجے ميں ہلاک ہو‎ئے ہيں۔​

عبدالقادر حکيم

فروری بيس 2016 کو عراق کے شہر موصل ميں اتحادی افواج کی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والا داعش کے بيرونی حملوں کے ضمن ميں اہم سہولت کار تھا۔ حکيم پرانا جنگجو اور جعلی سازی کے ضمن ميں ماہر تصور کيا جاتا تھا۔ پيرس ميں داعش کے جس نيٹ ورک کی جانب سے حملے کی منصوبہ بندی کی گئ تھی، اس کے حکيم ساتھ اہم روابط تھے۔ يہ اس نيٹ ورک کا اہم حصہ تھا جس کے ذمہ مغربی ممالک ميں داعش کی دہشت گردی کی کاروائيوں کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ اس کی موت سے ايک ايسے اہم سہولت کار کا خاتمہ ممکن ہو سکا جس کے يورپ ميں بے شمار روابط تھے۔

عصمت صالح ياسين

عراق ظيقط ميں داعش کا امير مارچ 13 2016 کو فضائ بمباری کے دوران ہلاک ہوا۔ صالح ياسين شريعہ کونسل کا سينير رکن اور داعش کی سرکردہ قيادت کا قابل اعتماد ساتھی تھا۔

عبدالرحيم عبد اللہ

جزيرہ رياست ميں داعش کا ولی اور شريعہ کونسل کا چيرمين مارچ 13 2016 کو عراق ميں ظرقی گاؤں ميں تلعفر کے مغرب ميں اتحاديوں کی جانب سے کی جانے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا ۔ الرقۃ کے داعش کے قانونی نظام ميں اس کا بڑا اثرورسوخ تھا۔ اس کے موت کے بعد سے پيدا ہونے والے خلا کے نتيجے ميں داعش کی جانب سے تلعفر پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحيت اور اہليت ميں خاطر خواہ کمی واقع ہوئ ہے۔

عبد اللہ ياسيم سليمان الجبوری

اپريل 7 2016 کو عراق ميں موصل ميں ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ياسيم سليمان الجبوری کی ہلاکت ہوئ جو موصل ميں داعش کے اينٹی ائر کرافٹ ہتھياروں کا کمانڈر تھا۔ اس کے ہلاکت سے موصل ميں داعش کے ہتھياروں سے متعلق اہم سہولت کار کا خاتمہ ہوا جس سے علاقے ميں داعش کی گرفت کمزور پڑ گئ ہے۔

ابو صریا

موصل عراق ميں اپريل 9 2016 کو داعش کا عسکری امير فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا۔ اسی روز ابو صريا کا نائب بھی فضائ حملے ميں مارا گيا۔ اس ہلاکت کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا اہم عسکری ليڈر منظر سے ہٹ گيا اور داعش کی جنگی کونسل پر شديد دباؤ آ گيا جو اب کسی تجربہ کار اور سينير ليڈر کی تلاش ميں ہے جسے وہی ذمہ دارياں سونپی جا سکيں۔

عبد العزير عرف حاجی سلمان

عراق ميں القعارت کے قريب مئ 18 کو فضائ بمباری کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا انتظامی امير عبد العزير عرف حاجی سلمان اپنے انجام کو پہنچا جس کے نتيجے ميں داعش کی قائدانہ اہليت اور انتظامی امور کی انجام دہی جيسے معاملات کو شديد نقصان پہنچا۔

عبدالعزيم

موصل عراق ميں جون 8 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا جنگی منتظم ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے داعش کے جنگجوؤں اور قيادت کے درميان اہم رابطے کا خاتمہ ہوا جس کے نتيجے ميں داعش کی فوجی منصوبہ بندی اور کاروائيوں کو شديد زک پہنچی۔ اس فضائ حملے ميں داعش کے نو جنگجو ہلاک ہوئے جن ميں موصل ميں داعش کا پوليس چيف اور اہم فيلڈ کمانڈر ابراہيم الميدانی بھی شامل تھا۔

سعد خاطير

داعش کا ملٹری کمانڈر عراق ميں موصل کے نزديک جون 29 کو فضائ حملے ميں ہلاک ہوا۔ اس کے ہلاکت سے داعش ايک اہم اور سينير ملٹری کمانڈر سے محروم ہو گئ اور داعش کی قیادت پر دباؤ مزيد بڑھ گيا۔

ابو خطاب الراوی

شام ميں جولائ 3 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا فوجی امير ہلاک ہوا۔ ابو خطاب الراوی کی ہلاکت سے منبج شہر کے دفاع کے ليے مزيد فوجيوں کی کمک تک رسائ داعش کے ليے درد سر بن گئ ہے۔

احمد طالب حسن الحمدانی

عراق ميں موصل کے مقام پر جولائ 15 کو ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں داعش کا قبائلی معاملات کا امير اور الحمدانی قبيلے کا سردار ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے شمالی عراق ميں داعش کی قيادت پر مزيد دباؤ پڑے گا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت داعش کے اہم جنگجوؤں اور قائدين کا تعاقب کر رہی ہوتی اگر کچھ رائے دہندگان کے تجزيے کے مطابق داعش کا وجود اور کاروائياں کسی بھی طور خطے ميں امريکی مفادات کے ليے نيک شکون ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے تو دسبمر 17 2004 ہی کو آئ ايس آئ ايل نامی تنظيم کو اس وقت ايک بين الاقوامی دہشت گرد تنظيم کا درجہ دے ديا تھا جب يہ تنطيم پہلی بار منظر عام پر آئ تھی جس سے امريکی حکومت کے اس مستقل موقف کو جلا ملتی ہے کہ ہم تشدد اور دہشت گردی کی آڑ ميں اپنے ايجنڈے کی تکميل کے ليے اس تنظيم کی جاری مہم کے شروع دن سے مخالف رہے ہيں۔

Foreign Terrorist Organizations

جولائ 15 2015 تک امريکی حکومت نے آئ ايس آئ ايس کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے جاری فوجی مہم کی مد ميں مجموعی طور پر تين اعشاريہ دو ايک بلين ڈالرز کی خطير رقم خرچ کی ہے۔

اگست 6 سے آئ ايس آئ ايس کے خلاف جاری مہم ميں امريکی حکومت روزانہ نو اعشاريہ چار ملين ڈالرز خرچ کر رہی ہے۔

امريکی محکمہ دفاع کے مطابق زيادہ تر امريکی اخراجات يعنی کہ 53 فيصد فضائ حملوں ميں استعمال ہوئے۔

ستمبر کے مہينے سے آئ ايس آئ ايس کے خلاف جاری مہم ميں روزانہ اوسط اخراجات بڑھ کر نو اعشاريہ نو تک جا پہنچے ہيں، جو کہ اس مہم کے ابتدائ ہفتوں ميں پانچ اعشاريہ چھ ملين ڈالرز يو ميہ تک تھے۔

ناقابل ترديد حقيقت يہی ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے بڑھتے ہوئے عفريت سے عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ رکھنے کے ليے امريکی حکومت نے بيش بہا وسائل اور اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز خرچ کيے ہيں۔

آئ ايس آئ ايس کے خلاف امريکی کاوشوں کے ضمن ميں اہم اعداد وشمار اس کالم ميں پيش کيے گئے ہيں۔

US has spent more than $3 billion fighting ISIS

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت آئ ايس آئ ايس کے خلاف يہ تمام وسائل کھپانے پر رضامند ہوتی اگر ہم ان مجرموں کا تعاقب کرنے ميں غير سنجيدہ ہوتے يا دہشت گردی کے اس عالمی عفريت کے خلاف ہمارا موقف محض بيانات تک محدود ہوتا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے اتنی انویسٹمنٹ اپنے ملک میں ہو جائے تو افریقن امریکن لوگوں کی پولیس کے ہاتھوں قتل کی شرح کافی کم ہو جائے گی نا؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت داعش يا اس تنظيم کے خود ساختہ اسلامی تشخص کے بارے ميں کيا موقف رکھتی ہے، اس کو واضح کرنے کے ليے صدر اوبامہ کا ايک بيان پيش ہے

"دو چيزيں بالکل واضح ہونی چاہيے۔ داعش اسلامی ہرگز نہيں ہے۔ کوئ بھی مذہب بے گناہوں کے قتل کو درست قرار نہيں ديتا۔ اور داعش کے زيادہ تر شکار تو خود مسلمان ہيں۔"


Obama: Islamic State 'Is Not Islamic'

يہ امريکی حکومت کا سرکاری بيان اور موقف ہے جو امريکی عوام کے سامنے داعش کی اصليت کو واضح کرنے کے ليے پيش کيا گيا تھا۔ يقينی طور پر ہمارا موقف يہ ہرگز نہيں ہوتا اگر ان الزامات ميں کوئ بھی صداقت ہوتی کہ ہم داعش کو ايک اسلامی تنظيم کے طور پر دنيا کے سامنے روشناس کروانا چاہتے ہيں يا عوامی سطح پر اس سوچ کو پھيلانا چاہتے ہيں کہ مسلمانوں کو ہدف تنقيد بنانا درست ہے کيونکہ داعش مسلمانوں کی ترجمانی کرنے کی دعويدار ہے۔​

کيا آپ نہيں سمجھتے کہ يہ ستم ظريفی اور حيران کن امر ہے کہ ايک جانب تو امريکی فوج عراق اور شام ميں آئ ايس آئ ايس کے اہم ترين خفيہ ٹھکانوں پر تاک تاک کے حملے کر رہی ہے اور دوسری جانب يہ سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيم اپنے پيروکاروں کو دنيا بھر ميں امريکہ سميت کئ ممالک ميں عام شہريوں پر حملے کرنے کی ترغيب دے رہی ہے، ليکن ان ناقابل ترديد زمينی حقائق کے باوجود ابھی بھی ايسے ناقدین اور تجزيے نگار موجود ہيں جو بدستور اپنی اس سوچ کی تشہير پر بضد ہيں کہ جن دہشت گردوں کو ہم نشانہ بنا رہے ہيں وہ ہمارے ہی "قيمتی اثاثے" ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 
ویسے تو فواد صاحب نے وہی رٹ لگانی ہے کہ میں نہ مانوں تو لیجئے حضرت آپ کے پرانے ساتھی پوٹین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں اس پر ذرا رائے پوچھ لیجئے گا اپنے سپر وائزر سے کہ جی ان روسی ایلی گیشنز کا کیا جواب دینا ہے جو جواب ملے یہاں پوسٹ کر دیجئے گا
 
اس ساری جنگ میں جو اسلحہ استعمال ہو رہا ہے وہ اسلحہ داعش اپنے گھر پر بناتی ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ تمام گروپس کو ملنے والا اسلحہ بنیادی طور پر کالا شاہ کاکو میں بنتا ہے اور گدھوں پر لوڈ ہو کر بذریعہ ایران سمگل ہوتا ہے اور ان گدھوں پر خصوصی رنگ کیا جا سکتا ہے جسے اپنے زعم میں دنیا کی سپر پاور جو اپنے مجرموں کو کہیں بھی پکڑ سکتی ہے کے ایڈوانس سیٹیلائیٹ سسٹمز ٹریس نہیں کر سکتے نہ ان کے اسلحے کے لیئے کوئی پیسہ دیا جاتا ہے جسکی ٹرانزیکشنز کا امریکہ کو علم ہو سکے کیوں کہ ویسٹرن یونین پر ایک ہزار ڈالر ارسال کرنے والے کی ٹرانزیکشن تو رک سکتی ہے اس شک میں کہ کہیں وہ دہشت گردی کی سپورٹ میں نہ ہو سکے لیکن ہزاروں ٹویوٹا گاڑیاں خریدی جاتی ہیں ۔ ان کے پیسے دیئے جاتے ہیں اسلحہ خریدا جاتا ہے اس کے پیسے دیئے جاتے ہیں ۔ داعش تیل کی ریفائنریز پر قبضہ کرتا ہے اور تیل فروخت کرتا ہے ان کی ادائیگی ہوتی ہے ۔ اربوں ڈالر کا اسلحہ اور سیکڑوں سرقلم کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں لیکن امریکہ کو پتہ نہیں چلتا۔ اتنے پھرتیلے جتنے امریکہ کی صفائیاں دینے کو ہوتے ہو اگر صرف تحقیق کرنے بیٹھو کہ حقائق کیا ہیں اور کیا ہماری امریکہ سے نفرت کا سبب صرف امریکہ کا ایک ترقی یافتہ ملک ہونا ہے۔۔۔؟؟؟ تو جان لو کہ ایسا نہیں ہے یہی نفرت کینیڈا سے کیوں نہیں ہوتی سوچو۔۔۔ پر کتھوں
 

Fawad -

محفلین
امریکی تربیت کا ثبوت کہ داعش کو تربیت کس نے دی ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل کا کھوکھلا پن تو اسی بات سے عياں ہے کہ بطور "ثبوت" جس ويڈيو کا حوالہ آپ نے استعمال کيا ہے اس کی حقيقت تو صرف اتنی ہی ہے کہ صدر اوبامہ نے غلط الفاظ کا استعمال کيا جس سے ان کی بات کے معنی تبديل ہو گئے۔ غلطی اور اقبال جرم ميں فرق ہوتا ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ آپ نے جس ويڈيو کا حوالہ ديا ہے وہ پينٹاگان ميں جولائ 6 2015 کو "داعش کے خلاف جاری کاوشوں ميں پيش رفت" کے عنوان سے منعقد ايک تقريب ميں صدر اوبامہ کی تقرير سے لی گئ ہے۔

يہ تاثر کہ صدر اوبامہ نے داعش کی مبينہ مدد کے حوالے سے کسی "حقيقت" سے پردہ اٹھايا ہے، بالکل غلط اور حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ صدر کی جانب سے الفاظ کا غلط چناؤ محض ايک غلطی تھا اور اس کا سب سے بڑا ثبوت اسی جملے کے فوری بعد ان کا دوسرا جملہ تھا جس ميں انھوں نے يہ بھی کہا کہ"داعش کے خلاف لڑنے کے ليے سنی رضاکاروں پر مبنی ايک نئ قوت کی تربيت کی جا رہی ہے"۔

علاوہ ازيں، ان کی یہی تقرير جب تحريری صورت ميں سرکاری طور پر وائٹ ہاؤس سے جاری کی گئ تھی تو اس ميں غلطی کو درست کر ديا گيا تھا اور لفظ "عراقی" درج کر ديا گيا جو کہ واضح طور پر ديکھا جا سکتا ہے اور وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر اس وقت بھی موجود ہے۔

يہ رہا اس کا لنک

Remarks by the President on Progress in the Fight Against ISIL

اور يہ رہی تصحيح
Untitled.png

يہ صدر اوبامہ کی تقرير کی مکمل ويڈيو ہے جس ميں پانچ منٹ بیس سيکنڈ پر وہ الفاظ کہے گئے جن پر مبنی ويڈيو کو يہاں پوسٹ کيا گيا ہے۔ درست تناظر سمجھنے کے ليے ان کے اگلے جملے پر بھی توجہ ديں جس سے ساری حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔


جب آپ امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی مدد کرنے کا لغو الزام لگاتے ہيں تو پھر ميرا آپ سے سوال ہے کہ کوئ بھی ملک اور اس کی انتظاميہ کيونکر ايک ايسے پروپيگنڈے کی تشہير کے ليے وسائل اور مدد فراہم کرے گی جس کی کاميابی کی صورت ميں خود اس کی اپنی ہی سيکورٹی کو زک پہنچے گی اور صرف يہی نہيں بلکہ آئ ايس آئ ايس کو اگر کسی بھی درجے ميں کوئ کاميابی ملتی ہے تو اس صورت ميں دہشت گردوں کی ايک ايسی نئ فوج سامنے آئے گی جنھيں امريکی شہريوں سميت دنيا بھر ميں عام شہريوں کو بڑی تعداد ميں ہلاک کرنے کے ليے باقاعدہ برين واش کيا جا چکا ہو گا۔ آئ ايس آئ ايس اپنی ہر نئ ويڈيو ميں اسی ارادے اور دھمکی کو دہراتی ہے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل کا کھوکھلا پن تو اسی بات سے عياں ہے کہ بطور "ثبوت" جس ويڈيو کا حوالہ آپ نے استعمال کيا ہے اس کی حقيقت تو صرف اتنی ہی ہے کہ صدر اوبامہ نے غلط الفاظ کا استعمال کيا جس سے ان کی بات کے معنی تبديل ہو گئے۔ غلطی اور اقبال جرم ميں فرق ہوتا ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ آپ نے جس ويڈيو کا حوالہ ديا ہے وہ پينٹاگان ميں جولائ 6 2015 کو "داعش کے خلاف جاری کاوشوں ميں پيش رفت" کے عنوان سے منعقد ايک تقريب ميں صدر اوبامہ کی تقرير سے لی گئ ہے۔

يہ تاثر کہ صدر اوبامہ نے داعش کی مبينہ مدد کے حوالے سے کسی "حقيقت" سے پردہ اٹھايا ہے، بالکل غلط اور حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ صدر کی جانب سے الفاظ کا غلط چناؤ محض ايک غلطی تھا اور اس کا سب سے بڑا ثبوت اسی جملے کے فوری بعد ان کا دوسرا جملہ تھا جس ميں انھوں نے يہ بھی کہا کہ"داعش کے خلاف لڑنے کے ليے سنی رضاکاروں پر مبنی ايک نئ قوت کی تربيت کی جا رہی ہے"۔

علاوہ ازيں، ان کی یہی تقرير جب تحريری صورت ميں سرکاری طور پر وائٹ ہاؤس سے جاری کی گئ تھی تو اس ميں غلطی کو درست کر ديا گيا تھا اور لفظ "عراقی" درج کر ديا گيا جو کہ واضح طور پر ديکھا جا سکتا ہے اور وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر اس وقت بھی موجود ہے۔

يہ رہا اس کا لنک

Remarks by the President on Progress in the Fight Against ISIL

اور يہ رہی تصحيح
Untitled.png

يہ صدر اوبامہ کی تقرير کی مکمل ويڈيو ہے جس ميں پانچ منٹ بیس سيکنڈ پر وہ الفاظ کہے گئے جن پر مبنی ويڈيو کو يہاں پوسٹ کيا گيا ہے۔ درست تناظر سمجھنے کے ليے ان کے اگلے جملے پر بھی توجہ ديں جس سے ساری حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔


جب آپ امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی مدد کرنے کا لغو الزام لگاتے ہيں تو پھر ميرا آپ سے سوال ہے کہ کوئ بھی ملک اور اس کی انتظاميہ کيونکر ايک ايسے پروپيگنڈے کی تشہير کے ليے وسائل اور مدد فراہم کرے گی جس کی کاميابی کی صورت ميں خود اس کی اپنی ہی سيکورٹی کو زک پہنچے گی اور صرف يہی نہيں بلکہ آئ ايس آئ ايس کو اگر کسی بھی درجے ميں کوئ کاميابی ملتی ہے تو اس صورت ميں دہشت گردوں کی ايک ايسی نئ فوج سامنے آئے گی جنھيں امريکی شہريوں سميت دنيا بھر ميں عام شہريوں کو بڑی تعداد ميں ہلاک کرنے کے ليے باقاعدہ برين واش کيا جا چکا ہو گا۔ آئ ايس آئ ايس اپنی ہر نئ ويڈيو ميں اسی ارادے اور دھمکی کو دہراتی ہے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
آئی ایس امریکیوں کو بھی مارتی ہے؟ ٹریک ریکارڈ میں تو مقتولین کی فہرست میں مسلمان ہی چھائے ہوئے ہیں
 

Fawad -

محفلین
اس ساری جنگ میں جو اسلحہ استعمال ہو رہا ہے وہ اسلحہ داعش اپنے گھر پر بناتی ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ تمام گروپس کو ملنے والا اسلحہ بنیادی طور پر کالا شاہ کاکو میں بنتا ہے اور گدھوں پر لوڈ ہو کر بذریعہ ایران سمگل ہوتا ہے اور ان گدھوں پر خصوصی رنگ کیا جا سکتا ہے جسے اپنے زعم میں دنیا کی سپر پاور جو اپنے مجرموں کو کہیں بھی پکڑ سکتی ہے کے ایڈوانس سیٹیلائیٹ سسٹمز ٹریس نہیں کر سکتے نہ ان کے اسلحے کے لیئے کوئی پیسہ دیا جاتا ہے جسکی ٹرانزیکشنز کا امریکہ کو علم ہو سکے کیوں کہ ویسٹرن یونین پر ایک ہزار ڈالر ارسال کرنے والے کی ٹرانزیکشن تو رک سکتی ہے اس شک میں کہ کہیں وہ دہشت گردی کی سپورٹ میں نہ ہو سکے لیکن ہزاروں ٹویوٹا گاڑیاں خریدی جاتی ہیں ۔ ان کے پیسے دیئے جاتے ہیں اسلحہ خریدا جاتا ہے اس کے پیسے دیئے جاتے ہیں ۔ داعش تیل کی ریفائنریز پر قبضہ کرتا ہے اور تیل فروخت کرتا ہے ان کی ادائیگی ہوتی ہے ۔ اربوں ڈالر کا اسلحہ اور سیکڑوں سرقلم کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں لیکن امریکہ کو پتہ نہیں چلتا۔ اتنے پھرتیلے جتنے امریکہ کی صفائیاں دینے کو ہوتے ہو اگر صرف تحقیق کرنے بیٹھو کہ حقائق کیا ہیں اور کیا ہماری امریکہ سے نفرت کا سبب صرف امریکہ کا ایک ترقی یافتہ ملک ہونا ہے۔۔۔؟؟؟ تو جان لو کہ ایسا نہیں ہے یہی نفرت کینیڈا سے کیوں نہیں ہوتی سوچو۔۔۔ پر کتھوں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب آپ داعش کے وسائل اور ان ذرائع کا ذکر کرتے ہيں جن کے توسط يہ دہشت گرد تنطيم علاقے ميں فعال ہے اور بدستور دہشت گرد کاروائياں کرنے ميں کامياب ہے، تو پھر آپ اس حقيقت کا اداراک بھی کريں کہ بے شمار ديگر دہشت گرد تنظيموں کے برعکس داعش عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمائے ہوئے ہے۔

اگرچہ اب بيشتر علاقہ ان کے قبضے سے نکلتا جا رہا ہے، تاہم اس تناظر ميں يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔

اکتوبر 2015 ميں امريکی محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالی اينٹيلی جينس سے متعلق انڈر سيکرٹری نے بھی اسی بات کو اجاگر کيا تھا اور يہ واضح کيا تھا کہ "مالی وسائل کے اعتبار سے داعش شايد اب تک کی سب سے زيادہ فعال دہشت گرد تنظيم کے طور پر سامنے آئ ہے"۔ ان کی مکمل رپورٹ اس لنک پر موجود ہے

Remarks of Under Secretary for Terrorism and Financial Intelligence David S. Cohen at The Carnegie Endowment For International Peace, “Attacking ISIL’s Financial Foundation”

اسی طرح اکتوبر 2014 ميں اقوام متحدہ کی ايک رپورٹ ميں اعداد وشمار کے ساتھ واضح کيا گيا کہ صرف اغوا اور تاوان جيسی کاروائيوں سے داعش نے ايک سال ميں 35 سے 45 ملين ڈالرز شہريوں سے وصول کيے۔

United Nations Official Document

آئ ايس آئ ايس کے جنگجو جو ايک وقت گلف کے بعض مخير حلقوں سے حاصل شدہ چندے کی رقم پر انحصار کرتے تھے، اب خود وسائل سے مالا مال اور مالی خودانحصاری کے اس مقام پر پہنچ چکے ہيں جہاں تيل کی سمگلنگ، چوری چکاری، بھتہ خوری اور انسانی سمگلنگ کی بدولت اس تنظيم کی يوميہ آمدن 3 ملين ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت عراق اور شام ميں تيل کے قريب 11 ذخائر اس تنظيم کے زير اثر ہيں اور يہ قديم تہذيبوں سے حاصل شدہ مالی وسائل کے ذريعے بھی اپنی بربريت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئ ايس آئ ايس نے نا صرف يہ کہ عراق سے قيمتی نواردات ترکی ميں فروخت کر کے کئ ملين ڈالرز تک رسائ حاصل کی ہے بلکہ عورتوں اور بچوں سميت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور انسانی اسمگلنگ جيسے جرائم نے بھی اس تنظيم کی مالی حيثيت کو مستحکم کرنے ميں اہم کردار ادا کيا ہے۔

علاوہ ازيں دکان داروں، کاروباری طبقات اور عام شہريوں کا بھی آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں بھتہ خوری کا شکار ہونا روز کا معمول ہے۔

ذيل ميں ايک رپورٹ کا لنک موجود ہے جس ميں آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں عام شہريوں سے زبردستی بھتے وصول کرنے کے کئ واقعات کی تفصيل موجود ہے۔

اسلامک اسٹیٹ: پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ | حالات حاضرہ | DW.COM | 11.09.2014

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جب آپ داعش کے وسائل اور ان ذرائع کا ذکر کرتے ہيں جن کے توسط يہ دہشت گرد تنطيم علاقے ميں فعال ہے اور بدستور دہشت گرد کاروائياں کرنے ميں کامياب ہے، تو پھر آپ اس حقيقت کا اداراک بھی کريں کہ بے شمار ديگر دہشت گرد تنظيموں کے برعکس داعش عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمائے ہوئے ہے۔

اگرچہ اب بيشتر علاقہ ان کے قبضے سے نکلتا جا رہا ہے، تاہم اس تناظر ميں يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔

اکتوبر 2015 ميں امريکی محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالی اينٹيلی جينس سے متعلق انڈر سيکرٹری نے بھی اسی بات کو اجاگر کيا تھا اور يہ واضح کيا تھا کہ "مالی وسائل کے اعتبار سے داعش شايد اب تک کی سب سے زيادہ فعال دہشت گرد تنظيم کے طور پر سامنے آئ ہے"۔ ان کی مکمل رپورٹ اس لنک پر موجود ہے

Remarks of Under Secretary for Terrorism and Financial Intelligence David S. Cohen at The Carnegie Endowment For International Peace, “Attacking ISIL’s Financial Foundation”

اسی طرح اکتوبر 2014 ميں اقوام متحدہ کی ايک رپورٹ ميں اعداد وشمار کے ساتھ واضح کيا گيا کہ صرف اغوا اور تاوان جيسی کاروائيوں سے داعش نے ايک سال ميں 35 سے 45 ملين ڈالرز شہريوں سے وصول کيے۔

United Nations Official Document

آئ ايس آئ ايس کے جنگجو جو ايک وقت گلف کے بعض مخير حلقوں سے حاصل شدہ چندے کی رقم پر انحصار کرتے تھے، اب خود وسائل سے مالا مال اور مالی خودانحصاری کے اس مقام پر پہنچ چکے ہيں جہاں تيل کی سمگلنگ، چوری چکاری، بھتہ خوری اور انسانی سمگلنگ کی بدولت اس تنظيم کی يوميہ آمدن 3 ملين ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت عراق اور شام ميں تيل کے قريب 11 ذخائر اس تنظيم کے زير اثر ہيں اور يہ قديم تہذيبوں سے حاصل شدہ مالی وسائل کے ذريعے بھی اپنی بربريت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئ ايس آئ ايس نے نا صرف يہ کہ عراق سے قيمتی نواردات ترکی ميں فروخت کر کے کئ ملين ڈالرز تک رسائ حاصل کی ہے بلکہ عورتوں اور بچوں سميت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور انسانی اسمگلنگ جيسے جرائم نے بھی اس تنظيم کی مالی حيثيت کو مستحکم کرنے ميں اہم کردار ادا کيا ہے۔

علاوہ ازيں دکان داروں، کاروباری طبقات اور عام شہريوں کا بھی آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں بھتہ خوری کا شکار ہونا روز کا معمول ہے۔

ذيل ميں ايک رپورٹ کا لنک موجود ہے جس ميں آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں عام شہريوں سے زبردستی بھتے وصول کرنے کے کئ واقعات کی تفصيل موجود ہے۔

اسلامک اسٹیٹ: پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ | حالات حاضرہ | DW.COM | 11.09.2014

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
اب آپ کی اس بات سے سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیوں امریکہ بہادر جس پر یہ الزام آتا ہے کہ وہ داعش کا مائی باپ ہے داعش کو امریکی اسلحے کی فراہمی بند نہیں کر سکا.
ایک آئی پی ایڈریس سے گوام جزیرے میں جنگل میں چھپے ہوئے دہشت گرد کو ڈھونڈ لینے والا امریکہ کیا شام اور عراق میں پیدا ہونے والے اس فتنے کا کہیں نا کہیں ذمہ دار نہیں ہے... ؟؟؟ اسلحہ امریکی. تربیتی کیمپوں میں لگے ہوئے تمبو امریکی. انٹرنیٹ پر کنٹرول اور وسیع تر پیمانے پر وسائل تک رسائی امریکی. امریکہ کو یہ بھی پتہ ہے کہ وہ تیل بیچ رہے ہیں اور خریدار کوئی نا کوئی ہے.
کیا ابوبکر بغدادی کی امریکی سینیٹر کے ساتھ تصویر جعلی ہے... ؟؟؟
کیا عراق اور شام میں ہونے والے سارے معاملے کا آغاز امریکہ کی طرف سے عراق پر حملے کے ضمنی اثرات اور شام میں امریکی تربیت یافتہ باغیوں کو اسلحہ کی بے حساب و کتاب فراہمی سے نہیں ہے. بشار ظالم ہے اپنی عوام کا خیال نہیں رکھتا تو امریکہ کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ اس ملک کے عوام میں اسلحہ کی تقسیم کرے اور مفادات پر دو ملک لاکھوں شہری اور اربوں ڈالر کا مقامی انفرا سٹرکچر کا نقصان کر دے. اگر داعش بنانے میں براہ راست نہیں تو بالواسطہ طور پر تو امریکہ بہادر ہی ذمہ دار ہے کیونکہ جمہوریت کے حق میں اور آمریت کے خلاف امریکہ بہادر کی کوششوں کی فہرست بہت طویل ہے. لیبیا کے معمر قذافی کے بعد کیا لیبیا زیادہ محفوظ ہوا یا غیر محفوظ. مصر میں سیسی کی آمد جو ایک آمر کی آمد ہے امریکہ کے لئے مفرح قلب اور شام میں بشار الاسد کے خلاف اسلحہ تقسیم کرنا جائز. عراق میں صدام حسین کو گرفتار کر کے قتل کروایا گیا کہ وہ آمر تھا جبکہ خلیجی ممالک کی آمریتیں آپ کی بہترین دوست. ایران کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ کرنا امریکہ کا حق جبکہ اسی ایران کے دشمن اسرائیل کی ولدیت کا حق ادا کرنا امریکہ پر فرض. افغانستان پر حملہ کیونکہ اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت کے بنا انہوں نے اسامہ امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ ترکی میں بغاوت کے سرخیل گولن کو ان کے حوالے کرنے سے انکار اسی بناء پر کیا گیا کہ اس کے خلاف ثبوت کے بغیر اسے حوالہ ترکی کرنا امریکہ بہادر کے لیے ناجائز ہے اب تو ترکی کو بھی امریکہ پر چڑھ دوڑنا چاہیئے کہ جو حرکت افغانستان نے اسامہ کے سلسلے میں کی وہی حرکت امریکہ گولن کے معاملے پر کر رہا ہے.....

فواد صاحب سرکاری جوابات میں حقیقت پر ملمع کاری ہوتی ہے جو اپنے آپ ہی سب کچھ بتا دیتی ہے. کاش امریکہ صرف اپنے کام سے کام رکھتا تو آج اتنے بڑے پیمانے پر امریکہ دنیا بھر میں نفرتوں کا محور نہ ہوتا.

آپ کی ساری بدمعاشیاں اور اصلاحات مسلمان ملکوں پر ہی کیوں حقیقت یہ ہے کہ آپ یعنی امریکہ کبھی یہ سمجھ نہیں سکا کہ مسلمانوں کو امریکہ سے نفرت کیوں ہے
 
ویسے تو فواد صاحب نے وہی رٹ لگانی ہے کہ میں نہ مانوں تو لیجئے حضرت آپ کے پرانے ساتھی پوٹین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں اس پر ذرا رائے پوچھ لیجئے گا اپنے سپر وائزر سے کہ جی ان روسی ایلی گیشنز کا کیا جواب دینا ہے جو جواب ملے یہاں پوسٹ کر دیجئے گا

Fawad - کیا اوپر کی پوسٹ سے ملتی جلتی ان باتوں پر روشنی ڈالیں گے... ؟؟
دوسری بات مقامی سطح پر جو بھتہ اکٹھا ہوتا ہے وہ ڈالرز میں یا کسی دوسری بین الاقوامی کرنسی میں تبدیل ہوتا ہے اور بین الاقوامی ادائگیوں میں استعمال ہوتا ہے کیا امریکہ اتنا مجبور ہے کہ یہ سب پتہ نہیں چلا سکتا اور اس سب کو روک نہیں سکتا.
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ممالک پر حملہ کیا گیا ہے، ان کے پاس روسی ساختہ اسلحہ تھا اور اب شام کو چھوڑ کر، ہر ملک امریکی اسلحے کا خریدار بنا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ پوری دنیا کے مقابلے پر زیادہ اسلحہ برآمد کرتا ہے
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

امريکی حکومت کی قيادت ميں داعش کے خلاف جاری عالمی کاوشيں محض زبانی خرچ نہيں يا تشہير تک ہی محدود نہيں ہيں جنھيں محض چند افراد اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکيں۔ دنيا بھر کی درجنوں حکومتوں نے داعش کے عفريت سے عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے مربوط اقدامات کيے ہيں۔ ذيل ميں داعش کے چند قائدين کے نام اور کوائف پيش ہيں جو حاليہ دنوں ميں امريکی حکومت کے تعاون اور باہم شراکت سے جاری عالمی کاوشوں کے نتيجے ميں ہلاک ہو‎ئے ہيں۔​

عبدالقادر حکيم

فروری بيس 2016 کو عراق کے شہر موصل ميں اتحادی افواج کی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والا داعش کے بيرونی حملوں کے ضمن ميں اہم سہولت کار تھا۔ حکيم پرانا جنگجو اور جعلی سازی کے ضمن ميں ماہر تصور کيا جاتا تھا۔ پيرس ميں داعش کے جس نيٹ ورک کی جانب سے حملے کی منصوبہ بندی کی گئ تھی، اس کے حکيم ساتھ اہم روابط تھے۔ يہ اس نيٹ ورک کا اہم حصہ تھا جس کے ذمہ مغربی ممالک ميں داعش کی دہشت گردی کی کاروائيوں کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ اس کی موت سے ايک ايسے اہم سہولت کار کا خاتمہ ممکن ہو سکا جس کے يورپ ميں بے شمار روابط تھے۔

عصمت صالح ياسين

عراق ظيقط ميں داعش کا امير مارچ 13 2016 کو فضائ بمباری کے دوران ہلاک ہوا۔ صالح ياسين شريعہ کونسل کا سينير رکن اور داعش کی سرکردہ قيادت کا قابل اعتماد ساتھی تھا۔

عبدالرحيم عبد اللہ

جزيرہ رياست ميں داعش کا ولی اور شريعہ کونسل کا چيرمين مارچ 13 2016 کو عراق ميں ظرقی گاؤں ميں تلعفر کے مغرب ميں اتحاديوں کی جانب سے کی جانے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا ۔ الرقۃ کے داعش کے قانونی نظام ميں اس کا بڑا اثرورسوخ تھا۔ اس کے موت کے بعد سے پيدا ہونے والے خلا کے نتيجے ميں داعش کی جانب سے تلعفر پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحيت اور اہليت ميں خاطر خواہ کمی واقع ہوئ ہے۔

عبد اللہ ياسيم سليمان الجبوری

اپريل 7 2016 کو عراق ميں موصل ميں ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ياسيم سليمان الجبوری کی ہلاکت ہوئ جو موصل ميں داعش کے اينٹی ائر کرافٹ ہتھياروں کا کمانڈر تھا۔ اس کے ہلاکت سے موصل ميں داعش کے ہتھياروں سے متعلق اہم سہولت کار کا خاتمہ ہوا جس سے علاقے ميں داعش کی گرفت کمزور پڑ گئ ہے۔

ابو صریا

موصل عراق ميں اپريل 9 2016 کو داعش کا عسکری امير فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا۔ اسی روز ابو صريا کا نائب بھی فضائ حملے ميں مارا گيا۔ اس ہلاکت کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا اہم عسکری ليڈر منظر سے ہٹ گيا اور داعش کی جنگی کونسل پر شديد دباؤ آ گيا جو اب کسی تجربہ کار اور سينير ليڈر کی تلاش ميں ہے جسے وہی ذمہ دارياں سونپی جا سکيں۔

عبد العزير عرف حاجی سلمان

عراق ميں القعارت کے قريب مئ 18 کو فضائ بمباری کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا انتظامی امير عبد العزير عرف حاجی سلمان اپنے انجام کو پہنچا جس کے نتيجے ميں داعش کی قائدانہ اہليت اور انتظامی امور کی انجام دہی جيسے معاملات کو شديد نقصان پہنچا۔

عبدالعزيم

موصل عراق ميں جون 8 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا جنگی منتظم ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے داعش کے جنگجوؤں اور قيادت کے درميان اہم رابطے کا خاتمہ ہوا جس کے نتيجے ميں داعش کی فوجی منصوبہ بندی اور کاروائيوں کو شديد زک پہنچی۔ اس فضائ حملے ميں داعش کے نو جنگجو ہلاک ہوئے جن ميں موصل ميں داعش کا پوليس چيف اور اہم فيلڈ کمانڈر ابراہيم الميدانی بھی شامل تھا۔

سعد خاطير

داعش کا ملٹری کمانڈر عراق ميں موصل کے نزديک جون 29 کو فضائ حملے ميں ہلاک ہوا۔ اس کے ہلاکت سے داعش ايک اہم اور سينير ملٹری کمانڈر سے محروم ہو گئ اور داعش کی قیادت پر دباؤ مزيد بڑھ گيا۔

ابو خطاب الراوی

شام ميں جولائ 3 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا فوجی امير ہلاک ہوا۔ ابو خطاب الراوی کی ہلاکت سے منبج شہر کے دفاع کے ليے مزيد فوجيوں کی کمک تک رسائ داعش کے ليے درد سر بن گئ ہے۔

احمد طالب حسن الحمدانی

عراق ميں موصل کے مقام پر جولائ 15 کو ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں داعش کا قبائلی معاملات کا امير اور الحمدانی قبيلے کا سردار ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے شمالی عراق ميں داعش کی قيادت پر مزيد دباؤ پڑے گا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت داعش کے اہم جنگجوؤں اور قائدين کا تعاقب کر رہی ہوتی اگر کچھ رائے دہندگان کے تجزيے کے مطابق داعش کا وجود اور کاروائياں کسی بھی طور خطے ميں امريکی مفادات کے ليے نيک شکون ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
ان تمام واقعات میں سے دو ہزار پندرہ چودہ تیرہ کے واقعات کتنے ہیں اور اگر یہ واقعات اسی تسلسل سے پیش آئے ہیں تو یہ ثابت ہوتا ہے داعش کو جو آگ لگانے کا کام سونپا گیا تھا وہ مکمل ہو چکا ہے جو بد نظمی اور دہشت پھیلانا تھی پھیل چکی چلو اب اسکی دوسرے درجے کی قیادت میں چھانٹی کرتے ہیں اگر ایسا نہیں ہے تو یہ سب پہلے کہاں تھے اور اگر آپ کو یہ سب خبریں ہیں تو ان کا استعمال اس تنظیم کے موثر خاتمے کے لئے کیوں نہیں استعمال ہو رہا نہ صرف یہ بلکہ کمانڈروں کے نام اور ان کی جاب ڈسکرپشن کا علم ہو سکتا ہے مگر ان کا آقا و مولی کون ہے کون انہیں پیسہ دیتا ہے کون اسلحہ دیتا ہے کون خبریں دیتا ہے یہ بھی یقینا علم ہوگا تو اس معاملے میں حضرت بابا جی سام شاہ چراغ دین امریکی ڈالر والی سرکار کا کیا ردعمل ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
داعش کی "خلافت" اتنی منظم اور وسائل سے بہرہ مند بھی ہے کہ قیدیوں میں باقاعدہ نارنجی رنگ کے یونیفارم کااہتمام کا خیال رکھتی ہے اورایسے امور کا " بجٹ" مخصوص کرتی ہے۔ ؟
جن لوگوں کے گولی مارنے گلا کاٹنے اور اسیر رکھنے کی وڈیوز جاری کی جاتی ہیں ان سے تو ایسا ہی لگتا ہے ؟۔
 

زیک

مسافر
فی الحال Fawad - کی ویک اینڈ چل رہی ہے پیر کو ڈیوٹی پر آکر سپروائزر سے پوچھ کو جواب دیا جائے گا
ویسے تو یہاں پیر کو چھٹی ہے مگر فواد پر اس قسم کی تنقید کا مقصد سمجھ نہیں آیا۔ آپ کو فواد کی پوسٹس سے اختلاف ہو سکتا ہے (اور میں بھی کر چکا ہوں) مگر فواد کی حیثیت یہاں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے کی ہے اور اس نے ہمیشہ اس بات کو واضح کیا ہے۔
 
Top