امریکی تربیت کا ثبوت کہ داعش کو تربیت کس نے دی ہے
آئی ایس امریکیوں کو بھی مارتی ہے؟ ٹریک ریکارڈ میں تو مقتولین کی فہرست میں مسلمان ہی چھائے ہوئے ہیںفواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ کی دليل کا کھوکھلا پن تو اسی بات سے عياں ہے کہ بطور "ثبوت" جس ويڈيو کا حوالہ آپ نے استعمال کيا ہے اس کی حقيقت تو صرف اتنی ہی ہے کہ صدر اوبامہ نے غلط الفاظ کا استعمال کيا جس سے ان کی بات کے معنی تبديل ہو گئے۔ غلطی اور اقبال جرم ميں فرق ہوتا ہے۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ آپ نے جس ويڈيو کا حوالہ ديا ہے وہ پينٹاگان ميں جولائ 6 2015 کو "داعش کے خلاف جاری کاوشوں ميں پيش رفت" کے عنوان سے منعقد ايک تقريب ميں صدر اوبامہ کی تقرير سے لی گئ ہے۔
يہ تاثر کہ صدر اوبامہ نے داعش کی مبينہ مدد کے حوالے سے کسی "حقيقت" سے پردہ اٹھايا ہے، بالکل غلط اور حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ صدر کی جانب سے الفاظ کا غلط چناؤ محض ايک غلطی تھا اور اس کا سب سے بڑا ثبوت اسی جملے کے فوری بعد ان کا دوسرا جملہ تھا جس ميں انھوں نے يہ بھی کہا کہ"داعش کے خلاف لڑنے کے ليے سنی رضاکاروں پر مبنی ايک نئ قوت کی تربيت کی جا رہی ہے"۔
علاوہ ازيں، ان کی یہی تقرير جب تحريری صورت ميں سرکاری طور پر وائٹ ہاؤس سے جاری کی گئ تھی تو اس ميں غلطی کو درست کر ديا گيا تھا اور لفظ "عراقی" درج کر ديا گيا جو کہ واضح طور پر ديکھا جا سکتا ہے اور وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر اس وقت بھی موجود ہے۔
يہ رہا اس کا لنک
Remarks by the President on Progress in the Fight Against ISIL
اور يہ رہی تصحيح
يہ صدر اوبامہ کی تقرير کی مکمل ويڈيو ہے جس ميں پانچ منٹ بیس سيکنڈ پر وہ الفاظ کہے گئے جن پر مبنی ويڈيو کو يہاں پوسٹ کيا گيا ہے۔ درست تناظر سمجھنے کے ليے ان کے اگلے جملے پر بھی توجہ ديں جس سے ساری حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔
جب آپ امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی مدد کرنے کا لغو الزام لگاتے ہيں تو پھر ميرا آپ سے سوال ہے کہ کوئ بھی ملک اور اس کی انتظاميہ کيونکر ايک ايسے پروپيگنڈے کی تشہير کے ليے وسائل اور مدد فراہم کرے گی جس کی کاميابی کی صورت ميں خود اس کی اپنی ہی سيکورٹی کو زک پہنچے گی اور صرف يہی نہيں بلکہ آئ ايس آئ ايس کو اگر کسی بھی درجے ميں کوئ کاميابی ملتی ہے تو اس صورت ميں دہشت گردوں کی ايک ايسی نئ فوج سامنے آئے گی جنھيں امريکی شہريوں سميت دنيا بھر ميں عام شہريوں کو بڑی تعداد ميں ہلاک کرنے کے ليے باقاعدہ برين واش کيا جا چکا ہو گا۔ آئ ايس آئ ايس اپنی ہر نئ ويڈيو ميں اسی ارادے اور دھمکی کو دہراتی ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
اس ساری جنگ میں جو اسلحہ استعمال ہو رہا ہے وہ اسلحہ داعش اپنے گھر پر بناتی ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ تمام گروپس کو ملنے والا اسلحہ بنیادی طور پر کالا شاہ کاکو میں بنتا ہے اور گدھوں پر لوڈ ہو کر بذریعہ ایران سمگل ہوتا ہے اور ان گدھوں پر خصوصی رنگ کیا جا سکتا ہے جسے اپنے زعم میں دنیا کی سپر پاور جو اپنے مجرموں کو کہیں بھی پکڑ سکتی ہے کے ایڈوانس سیٹیلائیٹ سسٹمز ٹریس نہیں کر سکتے نہ ان کے اسلحے کے لیئے کوئی پیسہ دیا جاتا ہے جسکی ٹرانزیکشنز کا امریکہ کو علم ہو سکے کیوں کہ ویسٹرن یونین پر ایک ہزار ڈالر ارسال کرنے والے کی ٹرانزیکشن تو رک سکتی ہے اس شک میں کہ کہیں وہ دہشت گردی کی سپورٹ میں نہ ہو سکے لیکن ہزاروں ٹویوٹا گاڑیاں خریدی جاتی ہیں ۔ ان کے پیسے دیئے جاتے ہیں اسلحہ خریدا جاتا ہے اس کے پیسے دیئے جاتے ہیں ۔ داعش تیل کی ریفائنریز پر قبضہ کرتا ہے اور تیل فروخت کرتا ہے ان کی ادائیگی ہوتی ہے ۔ اربوں ڈالر کا اسلحہ اور سیکڑوں سرقلم کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں لیکن امریکہ کو پتہ نہیں چلتا۔ اتنے پھرتیلے جتنے امریکہ کی صفائیاں دینے کو ہوتے ہو اگر صرف تحقیق کرنے بیٹھو کہ حقائق کیا ہیں اور کیا ہماری امریکہ سے نفرت کا سبب صرف امریکہ کا ایک ترقی یافتہ ملک ہونا ہے۔۔۔؟؟؟ تو جان لو کہ ایسا نہیں ہے یہی نفرت کینیڈا سے کیوں نہیں ہوتی سوچو۔۔۔ پر کتھوں
اب آپ کی اس بات سے سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیوں امریکہ بہادر جس پر یہ الزام آتا ہے کہ وہ داعش کا مائی باپ ہے داعش کو امریکی اسلحے کی فراہمی بند نہیں کر سکا.فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
جب آپ داعش کے وسائل اور ان ذرائع کا ذکر کرتے ہيں جن کے توسط يہ دہشت گرد تنطيم علاقے ميں فعال ہے اور بدستور دہشت گرد کاروائياں کرنے ميں کامياب ہے، تو پھر آپ اس حقيقت کا اداراک بھی کريں کہ بے شمار ديگر دہشت گرد تنظيموں کے برعکس داعش عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمائے ہوئے ہے۔
اگرچہ اب بيشتر علاقہ ان کے قبضے سے نکلتا جا رہا ہے، تاہم اس تناظر ميں يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔
اکتوبر 2015 ميں امريکی محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالی اينٹيلی جينس سے متعلق انڈر سيکرٹری نے بھی اسی بات کو اجاگر کيا تھا اور يہ واضح کيا تھا کہ "مالی وسائل کے اعتبار سے داعش شايد اب تک کی سب سے زيادہ فعال دہشت گرد تنظيم کے طور پر سامنے آئ ہے"۔ ان کی مکمل رپورٹ اس لنک پر موجود ہے
Remarks of Under Secretary for Terrorism and Financial Intelligence David S. Cohen at The Carnegie Endowment For International Peace, “Attacking ISIL’s Financial Foundation”
اسی طرح اکتوبر 2014 ميں اقوام متحدہ کی ايک رپورٹ ميں اعداد وشمار کے ساتھ واضح کيا گيا کہ صرف اغوا اور تاوان جيسی کاروائيوں سے داعش نے ايک سال ميں 35 سے 45 ملين ڈالرز شہريوں سے وصول کيے۔
United Nations Official Document
آئ ايس آئ ايس کے جنگجو جو ايک وقت گلف کے بعض مخير حلقوں سے حاصل شدہ چندے کی رقم پر انحصار کرتے تھے، اب خود وسائل سے مالا مال اور مالی خودانحصاری کے اس مقام پر پہنچ چکے ہيں جہاں تيل کی سمگلنگ، چوری چکاری، بھتہ خوری اور انسانی سمگلنگ کی بدولت اس تنظيم کی يوميہ آمدن 3 ملين ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت عراق اور شام ميں تيل کے قريب 11 ذخائر اس تنظيم کے زير اثر ہيں اور يہ قديم تہذيبوں سے حاصل شدہ مالی وسائل کے ذريعے بھی اپنی بربريت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
آئ ايس آئ ايس نے نا صرف يہ کہ عراق سے قيمتی نواردات ترکی ميں فروخت کر کے کئ ملين ڈالرز تک رسائ حاصل کی ہے بلکہ عورتوں اور بچوں سميت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور انسانی اسمگلنگ جيسے جرائم نے بھی اس تنظيم کی مالی حيثيت کو مستحکم کرنے ميں اہم کردار ادا کيا ہے۔
علاوہ ازيں دکان داروں، کاروباری طبقات اور عام شہريوں کا بھی آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں بھتہ خوری کا شکار ہونا روز کا معمول ہے۔
ذيل ميں ايک رپورٹ کا لنک موجود ہے جس ميں آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں عام شہريوں سے زبردستی بھتے وصول کرنے کے کئ واقعات کی تفصيل موجود ہے۔
اسلامک اسٹیٹ: پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ | حالات حاضرہ | DW.COM | 11.09.2014
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
ویسے تو فواد صاحب نے وہی رٹ لگانی ہے کہ میں نہ مانوں تو لیجئے حضرت آپ کے پرانے ساتھی پوٹین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں اس پر ذرا رائے پوچھ لیجئے گا اپنے سپر وائزر سے کہ جی ان روسی ایلی گیشنز کا کیا جواب دینا ہے جو جواب ملے یہاں پوسٹ کر دیجئے گا
ان تمام واقعات میں سے دو ہزار پندرہ چودہ تیرہ کے واقعات کتنے ہیں اور اگر یہ واقعات اسی تسلسل سے پیش آئے ہیں تو یہ ثابت ہوتا ہے داعش کو جو آگ لگانے کا کام سونپا گیا تھا وہ مکمل ہو چکا ہے جو بد نظمی اور دہشت پھیلانا تھی پھیل چکی چلو اب اسکی دوسرے درجے کی قیادت میں چھانٹی کرتے ہیں اگر ایسا نہیں ہے تو یہ سب پہلے کہاں تھے اور اگر آپ کو یہ سب خبریں ہیں تو ان کا استعمال اس تنظیم کے موثر خاتمے کے لئے کیوں نہیں استعمال ہو رہا نہ صرف یہ بلکہ کمانڈروں کے نام اور ان کی جاب ڈسکرپشن کا علم ہو سکتا ہے مگر ان کا آقا و مولی کون ہے کون انہیں پیسہ دیتا ہے کون اسلحہ دیتا ہے کون خبریں دیتا ہے یہ بھی یقینا علم ہوگا تو اس معاملے میں حضرت بابا جی سام شاہ چراغ دین امریکی ڈالر والی سرکار کا کیا ردعمل ہےفواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی حکومت کی قيادت ميں داعش کے خلاف جاری عالمی کاوشيں محض زبانی خرچ نہيں يا تشہير تک ہی محدود نہيں ہيں جنھيں محض چند افراد اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکيں۔ دنيا بھر کی درجنوں حکومتوں نے داعش کے عفريت سے عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے مربوط اقدامات کيے ہيں۔ ذيل ميں داعش کے چند قائدين کے نام اور کوائف پيش ہيں جو حاليہ دنوں ميں امريکی حکومت کے تعاون اور باہم شراکت سے جاری عالمی کاوشوں کے نتيجے ميں ہلاک ہوئے ہيں۔
عبدالقادر حکيم
فروری بيس 2016 کو عراق کے شہر موصل ميں اتحادی افواج کی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والا داعش کے بيرونی حملوں کے ضمن ميں اہم سہولت کار تھا۔ حکيم پرانا جنگجو اور جعلی سازی کے ضمن ميں ماہر تصور کيا جاتا تھا۔ پيرس ميں داعش کے جس نيٹ ورک کی جانب سے حملے کی منصوبہ بندی کی گئ تھی، اس کے حکيم ساتھ اہم روابط تھے۔ يہ اس نيٹ ورک کا اہم حصہ تھا جس کے ذمہ مغربی ممالک ميں داعش کی دہشت گردی کی کاروائيوں کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ اس کی موت سے ايک ايسے اہم سہولت کار کا خاتمہ ممکن ہو سکا جس کے يورپ ميں بے شمار روابط تھے۔
عصمت صالح ياسين
عراق ظيقط ميں داعش کا امير مارچ 13 2016 کو فضائ بمباری کے دوران ہلاک ہوا۔ صالح ياسين شريعہ کونسل کا سينير رکن اور داعش کی سرکردہ قيادت کا قابل اعتماد ساتھی تھا۔
عبدالرحيم عبد اللہ
جزيرہ رياست ميں داعش کا ولی اور شريعہ کونسل کا چيرمين مارچ 13 2016 کو عراق ميں ظرقی گاؤں ميں تلعفر کے مغرب ميں اتحاديوں کی جانب سے کی جانے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا ۔ الرقۃ کے داعش کے قانونی نظام ميں اس کا بڑا اثرورسوخ تھا۔ اس کے موت کے بعد سے پيدا ہونے والے خلا کے نتيجے ميں داعش کی جانب سے تلعفر پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحيت اور اہليت ميں خاطر خواہ کمی واقع ہوئ ہے۔
عبد اللہ ياسيم سليمان الجبوری
اپريل 7 2016 کو عراق ميں موصل ميں ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ياسيم سليمان الجبوری کی ہلاکت ہوئ جو موصل ميں داعش کے اينٹی ائر کرافٹ ہتھياروں کا کمانڈر تھا۔ اس کے ہلاکت سے موصل ميں داعش کے ہتھياروں سے متعلق اہم سہولت کار کا خاتمہ ہوا جس سے علاقے ميں داعش کی گرفت کمزور پڑ گئ ہے۔
ابو صریا
موصل عراق ميں اپريل 9 2016 کو داعش کا عسکری امير فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہلاک ہوا۔ اسی روز ابو صريا کا نائب بھی فضائ حملے ميں مارا گيا۔ اس ہلاکت کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا اہم عسکری ليڈر منظر سے ہٹ گيا اور داعش کی جنگی کونسل پر شديد دباؤ آ گيا جو اب کسی تجربہ کار اور سينير ليڈر کی تلاش ميں ہے جسے وہی ذمہ دارياں سونپی جا سکيں۔
عبد العزير عرف حاجی سلمان
عراق ميں القعارت کے قريب مئ 18 کو فضائ بمباری کے نتيجے ميں موصل ميں داعش کا انتظامی امير عبد العزير عرف حاجی سلمان اپنے انجام کو پہنچا جس کے نتيجے ميں داعش کی قائدانہ اہليت اور انتظامی امور کی انجام دہی جيسے معاملات کو شديد نقصان پہنچا۔
عبدالعزيم
موصل عراق ميں جون 8 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا جنگی منتظم ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے داعش کے جنگجوؤں اور قيادت کے درميان اہم رابطے کا خاتمہ ہوا جس کے نتيجے ميں داعش کی فوجی منصوبہ بندی اور کاروائيوں کو شديد زک پہنچی۔ اس فضائ حملے ميں داعش کے نو جنگجو ہلاک ہوئے جن ميں موصل ميں داعش کا پوليس چيف اور اہم فيلڈ کمانڈر ابراہيم الميدانی بھی شامل تھا۔
سعد خاطير
داعش کا ملٹری کمانڈر عراق ميں موصل کے نزديک جون 29 کو فضائ حملے ميں ہلاک ہوا۔ اس کے ہلاکت سے داعش ايک اہم اور سينير ملٹری کمانڈر سے محروم ہو گئ اور داعش کی قیادت پر دباؤ مزيد بڑھ گيا۔
ابو خطاب الراوی
شام ميں جولائ 3 کو فضائ حملوں کے دوران داعش کا فوجی امير ہلاک ہوا۔ ابو خطاب الراوی کی ہلاکت سے منبج شہر کے دفاع کے ليے مزيد فوجيوں کی کمک تک رسائ داعش کے ليے درد سر بن گئ ہے۔
احمد طالب حسن الحمدانی
عراق ميں موصل کے مقام پر جولائ 15 کو ہونے والی فضائ بمباری کے نتيجے ميں داعش کا قبائلی معاملات کا امير اور الحمدانی قبيلے کا سردار ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت سے شمالی عراق ميں داعش کی قيادت پر مزيد دباؤ پڑے گا۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت داعش کے اہم جنگجوؤں اور قائدين کا تعاقب کر رہی ہوتی اگر کچھ رائے دہندگان کے تجزيے کے مطابق داعش کا وجود اور کاروائياں کسی بھی طور خطے ميں امريکی مفادات کے ليے نيک شکون ہيں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
ویسے تو یہاں پیر کو چھٹی ہے مگر فواد پر اس قسم کی تنقید کا مقصد سمجھ نہیں آیا۔ آپ کو فواد کی پوسٹس سے اختلاف ہو سکتا ہے (اور میں بھی کر چکا ہوں) مگر فواد کی حیثیت یہاں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے کی ہے اور اس نے ہمیشہ اس بات کو واضح کیا ہے۔فی الحال Fawad - کی ویک اینڈ چل رہی ہے پیر کو ڈیوٹی پر آکر سپروائزر سے پوچھ کو جواب دیا جائے گا