دال سے دلیم اور بھہ سے بھتہ خور

پچھلے دنوں میں ایک اپنے دعوت اسلامی کے دوست کے ساتھ بیٹھا تھا کہ میزبان نے مزیدار حلیم سرو کیا۔ اسپر میرے میٹھے میٹھے مدنی بھائی نے اعتراض داغ دیا کہ اسے حلیم نہ کہو بلکہ دلیم کہو۔ یہ دلیم میں نے پہلی مرتبہ سنا تھا۔
میرا خیال تھا کہ یہ صرف میرے مدنی بھائی کی مٹھاس ہے۔ مگر یہاں تو اور لوگ بھی قائل نظر اتے ہیں۔
 

یوسف-2

محفلین
تقویٰ اور فتویٰ میں فرق ہوتا ہے۔ تقویٰ کا معیار ہر فرد کے لئے جدا جدا ہوتا ہے۔ کوئی ”اچھا اور نیک کام“ اگر کسی اَن پڑھ اور جاہل آدمی کے لئے ”تقویٰ کا بڑا معیار“ ہوتو یہ ضروری نہیں کہ وہی کام کسی عالم دین کے لئے بھی ”بڑا تقویٰ“ قرار پائے۔ جبکہ فتویٰ پر اگر اجماع اُمت ہو تو یہ سب ماننے والوں کے لئے یکساں برابرلاگو ہوتاہے۔ میرا خیال ہے کہ تاحال کسی بھی مسلک کے مفتیان کرام نے ”حلیم“ کو ڈش کے لئے استعمال کرنے کے ”خلاف“ فتویٰ نہیں دیا ہے۔ البتہ کچھ علماء کی رائے ضرور ہے کہ اسے دلیم کہنا زیادہ بہتر ہے۔ جس طرح حلیم کہنے والوں کے خلاف کوئی فتویٰ دینا مناسب نہیں اسی طرح اگر کوئی دلیم کہنے پر مصر ہے، تو اس پر بھی اعتراض برائے اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں۔ :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
جب آپ جیسے دانشور نے اپنے تئیں میرے قلمی نام پر ” علمی اعتراض“ کرکے خود ہی اس اعتراض کو ”جاہلانہ“ قرار دے دیا تو اب اس باب میں مجھے اور کیا کہنا چاہئے تھا۔ کیا میں یہ کہتا کہ: واہ واہ کیا ”جاہلانہ اعتراض“ کیا ہے :p

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے یہ اعتراض کرنے کے یہی لکھا تھا کہ "اگر میں بھی اس طرح کے مولویوں کا سا رویہ اپناؤں تو" یہ اعتراض کر سکتا ہوں ۔۔۔ حالانکہ یہ بات ایک جاہلانہ بات ہوگی۔۔۔۔۔۔

آپ اس کڑکی میں پھنس گئے ۔۔۔۔۔ اور آپ نے میری بات کو تسلیم کر لیا کہ "یوسف ثانی " اعتراض جاہلانہ ہوگا ۔۔ اور آپ بڑے مزے سے میری بات کو اٹھا کر میرے منہ پر مار رہے ہیں۔۔۔۔۔ حالانکہ:
آپ کو اگر "یوسف ثانی" کے لفظ پر میرا موقف تسلیم ہے (کیونکہ یہ آپ کا نک نیم ہے ناں)
تو حلیم کے نام پر اعتراض کو جاہلانہ بھی میں نے ہی کہا ہے آپ کو وہ کیوں تسلیم نہیں۔
اسی لیے ناں ۔۔۔ کہ:
کڑوا کڑوا تھو تھو میٹھا میٹھا ہپ ہپ
اور ہاں
جب میں نے یہ لکھ دیا تھاکہ:
اردو ادب میں اور شاعری میں ہمیشہ لفظ "یوسف ثانی" کو کسی کے "حسن و جمال" کو مبالغہ آمیز انداز میں بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں ہرگز شک فی النبوت کا احتمال نہیں لہذا یوسف ثانی بے غم رہیں میں کوئی ایسا فتوا نہیں دونگا
تو پھر آپ نے یہ جواب دیا:
اگر آپ اردو زبان و ادب سے بخوبی واقفیت رکھتے ہوں تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس زبان میں ”شعائر اسلامی سے جڑے“ بہت سے الفاظ کی ”بے توقیری“ کے لئے ”بے دین ادباء و شعراء“ نے دیدہ و دانستہ انہیں حقیر اور ادنیٰ سے منسوب کرکے مشہور کردیا ہے

اب آپ مجھے اردو ادب اور غالب کی مثالیں پیش کر رہے ہیں کہ:
کوئی ربع صدی قبل میں نے یہ نام دیوان غالب کے اس شعر سے (غلط یا صحیح طور پر) ”نقل“ کیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ مرزا غالب جیسے ادیب و شاعر نے اپنے ”میرزا یوسف“ کے حسن و جمال کی وجہ سے اسے ”یوسفِ ثانی“ قرار دیا تھا یا اس کی وجہ کچھ اور تھی۔

اب بتایئے غالب کے بارے میں کیا خیل ہے اور کیا وہ کام جو ”بے دین ادباء و شعراء“ نے دیدہ و دانستہ کیا ۔ آپ جیسے دین دار لوگ دیدہ دانستہ کر کے بے دینی کے مرتکب نہیں ہو رہے
 

ساجد

محفلین
وکیل صاحب کیس میں کمزور پڑ گئے تو مدعی نے کہا ”لگتا ہے سالا وکیل بِک گیا“۔:) شاید اس پاگل مدعی کو کسی نے نہیں بتایا تھا کہ وکیل رب ذوالجلال کا صفاتی نام ہے۔
علامہ طاہر القادری صاحب کے کچھ پوسٹر رکشوں پر آویزاں ہیں جس پر لکھا ہے 'توہین انبیاء کا کیس مسلم امہ کے” وکیل “ کی حیثیت سے لڑنے کو تیار ہوں'۔
اور ہاں جناب سالے سے یاد آیا ذرا عسکری صاحب یا کوئی دیگر معزز رکن بتا دے کہ عربی میں سالے کو کیا کہتے ہیں؟۔ :p
 

عسکری

معطل
وکیل صاحب کیس میں کمزور پڑ گئے تو مدعی نے کہا ”لگتا ہے سالا وکیل بِک گیا“۔:) شاید اس پاگل مدعی کو کسی نے نہیں بتایا تھا کہ وکیل رب ذوالجلال کا صفاتی نام ہے۔
علامہ طاہر القادری صاحب کے کچھ پوسٹر رکشوں پر آویزاں ہیں جس پر لکھا ہے 'توہین انبیاء کا کیس مسلم امہ کے” وکیل “ کی حیثیت سے لڑنے کو تیار ہوں'۔
اور ہاں جناب سالے سے یاد آیا ذرا عسکری صاحب یا کوئی دیگر معزز رکن بتا دے کہ عربی میں سالے کو کیا کہتے ہیں؟۔ :p
أخو الزوجة
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل صاحب کیس میں کمزور پڑ گئے تو مدعی نے کہا ”لگتا ہے سالا وکیل بِک گیا“۔:) شاید اس پاگل مدعی کو کسی نے نہیں بتایا تھا کہ وکیل رب ذوالجلال کا صفاتی نام ہے۔
علامہ طاہر القادری صاحب کے کچھ پوسٹر رکشوں پر آویزاں ہیں جس پر لکھا ہے 'توہین انبیاء کا کیس مسلم امہ کے” وکیل “ کی حیثیت سے لڑنے کو تیار ہوں'۔
اور ہاں جناب سالے سے یاد آیا ذرا عسکری صاحب یا کوئی دیگر معزز رکن بتا دے کہ عربی میں سالے کو کیا کہتے ہیں؟۔ :p
میری لامحدود عربی دانی کے مطابق اسے

برادراً نسبتاً کہتے ہوں گے

یا پھر نسیب :)
 

شمشاد

لائبریرین
عربی میں تو اخو الزوجہ ہی کہتے ہیں۔
مصر میں سالے کو نسیبی (ن س ی ب ی) کہتے ہیں۔
یہاں پر مقامی طور پر لفظ سِلفی (س، نیچے زیر، ل ف ی) بھی استعمال ہوتا ہے۔ جو کہ انگریزی لفظ brother in law کا ترجمہ کہہ لیں۔
 

یوسف-2

محفلین
آپ سب لوگ آخر ”سالوں“ کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں :)

استاد (شاگردوں سے): آپ کو پتہ ہے، بجلی ہمارے گھروں میں کہاں سے آتی ہے؟
ایک شاگرد: جی ہاں! ماموں کے گھر سے
اُستاد: (حیرانی سے) ماموں کے گھر سے؟ وہ کیسے بھئی؟ کیا کُنڈا وغیرہ لگایا ہوا ہے۔
شاگرد: جی نہیں یہ ہمارے ابونے بتلایا ہے۔ جب بھی ہمارے گھر بجلی جاتی ہے، وہ کہتے ہیں: سالوں نے پھر بجلی بند کردی :)
 

انتہا

محفلین
چلیے، دھاگہ حلیم و دلیم سے سالوں کی طرف تو گیا، اس میں بھی کوئی خیر ہی ہے۔
ویسے ہم سب کہتے تو ہلیم ہی ہیں۔ حلیم(حلق سے ح نکال کر) تو ہمارے ہاں رائج ہی نہیں، صرف رسم الخط تبدیل کرنے سے کام چل سکتا ہے سب کا۔
 

محمدعمر

محفلین
اردو ادب میں اور شاعری میں ہمیشہ لفظ "یوسف ثانی" کو کسی کے "حسن و جمال" کو مبالغہ آمیز انداز میں بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں ہرگز شک فی النبوت کا احتمال نہیں لہذا یوسف ثانی بے غم رہیں میں کوئی ایسا فتوا نہیں دونگا ۔۔۔ اور یوسف ثانی آپ تو خوبصورت بھی ہیں ما شأ اللہ :)
ایک طرف تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ"لفظ "یوسف ثانی" کو کسی کے "حسن و جمال" کو مبالغہ آمیز انداز میں بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے"
اور دوسری طرف آپ یوسف ثانی بھائی کو خوبصورت بھی کہے جا رہے ہیں اب اسے مبالغہ آارئی سمجھا جائے یا تعریف:p
 
Top