یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے شہریار
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #41 یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے شہریار
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #42 ہر شخص پر کیا نہ کرو اتنا اعتماد ہر سایہ دار شے کو شجر مت کہا کرو مظفر وارثی
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #43 بکھیرتے رہو صحرا میں بیج الفت کے کہ بیج ہی تو ابھر کر شجر بناتے ہیں جمیل الدین عالی
محمد تابش صدیقی منتظم جون 30، 2018 #44 لیٹنا زیرِ شجر رکھتا ہے جادو کا اثر شام کے تارے پہ جب پڑتی ہو رہ رہ کر نظر اقبالؒ
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #46 عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے طارق نعیم
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #47 کہاں جاتی ہیں بارش کی دعائیں شجر پر ایک بھی پتہ نہیں ہے شین کاف نظام
محمد تابش صدیقی منتظم جون 30، 2018 #48 خصوصیت نہیں کچھ اس میں اے کلیم تری شجر حجر بھی خدا سے کلام کرتے ہیں اقبالؒ
محمد تابش صدیقی منتظم جون 30، 2018 #49 ڈالی گئی جو فصلِ خزاں میں شجر سے ٹوٹ ممکن نہیں ہری ہو سحابِ بہار سے اقبالؒ
جاسمن لائبریرین جون 30، 2018 #52 ہوا کے دوش پر لگتا ہے اڑنے جو پتہ ٹوٹ جاتا ہے شجر سے بلوان سنگھ آذر
جاسمن لائبریرین ستمبر 18، 2018 #53 گھنے درخت کے سائے میں جب قیام ہوا میں پہلی بار پرندوں سے ہم کلام ہوا ارشد
فرحت کیانی لائبریرین ستمبر 18، 2018 #54 سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں عباس تابش
جاسمن لائبریرین ستمبر 18، 2018 #55 فرحت کیانی نے کہا: سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں عباس تابش مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ آخرِ شب تو خوش قسمت کلام کرتے ہیں۔
فرحت کیانی نے کہا: سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں عباس تابش مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ آخرِ شب تو خوش قسمت کلام کرتے ہیں۔
محمداحمد لائبریرین ستمبر 18، 2018 #56 آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے شکیب جلالی
محمداحمد لائبریرین ستمبر 18، 2018 #57 پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم امجد اسلام امجد
محمداحمد لائبریرین ستمبر 18، 2018 #58 درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے اعزاز احمد آذر
درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے اعزاز احمد آذر
ام اویس محفلین ستمبر 18، 2018 #59 کڑی تھی دھوپ حوادث کی زد میں تھے اپنے میں سایہ بن گیا ان کی حفاظتوں کے لیے
فہد اشرف محفلین ستمبر 18، 2018 #60 کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول کھلا گئی کوئی پیڑ پیاس سے مر رہا ہے ندی کے پاس کھڑا ہوا بشیر بدر