برتن بھی قریب سے

34926480321_283906f0c3_z.jpg


34670552880_13956ef54d_z.jpg


34926464481_69145124b9_z.jpg
 
واپس ہوٹل میں پہنچے تو کمرے سامنے موجود چھوٹے سے ٹیرس پر یہ خیمہ لگ چُکا تھا۔ ہوٹل والے سے پوچھا یہ کس لئے کہنے لگا اگر آپ چاہتے ہیں تو استعمال کر لیں۔ تو جو احباب خیمے میں رہنا چاہتے تھے ان سے کہا لو بھئی کر لو شوق پورا بہرکیف کچھ ٹھنڈ اور کمرے کے آرام دے بیڈ نے انہیں اسے امرمانع رکھا۔۔۔

34906753661_fc12111f4c_z.jpg
 

لاریب مرزا

محفلین
ہنزہ نیچے آنے کا فیصلہ میں نے اسلئے لیا تھا کہ بلتت قلعہ رات میں دیکھ سکوں چونکہ ایک سفرنامے میں چاچے تارڑ نے رات میں قلعہ کی خوبصورتی کا الگ ہی منظر بیان کیا تھا۔ بہرکیف معلوم پڑا کہ قلعہ 5 بجے تک ہی کھلا ہوتا ہے اور اب تقریبآ 9 بج رہے تھے۔ اسلئے پچھلی رات اور سارا دن کی تھکاوٹ اتارنے کی ہی ٹھانی اور بستر پر لیٹے ہی میٹھی نیند نے آ لیا۔۔۔
 
رات تقریبآ اڑھائی بجے کے قریب آنکھ کھلی تو سوچا چلو باہر کا منظر ہی دیکھتے ہیں۔ باہر 15ویں شب کا چاند پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا۔ اور اسکی چاندنی رنگے پہاڑ نہایت دلکش منظر پیش کر رہے تھے اس پر خوبصورت ہوا لہذا کچھ دیر اکیلے بیٹھ کر اس منظر کا لطف اُٹھایا پھر اندر سے کیمرہ لا کر اس منظر کو قید کرنے کی کوشش کی لیکن حیف صد حیف کہ کیمرہ اسکو ٹھیک سے کیپچر نہ کر سکا۔۔۔

35017922966_eb1df8f210_z.jpg
 
کچھ ہی دیر میں بنا کچھ کھائے پئے خنجراب کو نکل لئے۔ ارادہ تھا کہ رستے میں کسی جگہ سے کھایا جائے گا کچھ ۔
کچھ دیر تو "آلے دوالے" کے مناظر کا نظارہ کیا لیکن پھر کیمرے کو زحمت دیے ہی بنی۔۔۔

34893832432_6f70a0ea95_c.jpg
 
سوست سے کچھ آگے جا کر ڈرائیور نے خود ہی ایک ہوٹل پر گاڑی رکی کہ یہ "پنجابی ہوٹل" ہے اچھا ناشتہ ملتا ہے۔۔۔
ہوٹل کے سامنے کا منظر۔۔۔

34998538966_24e7135100_c.jpg
 
Top