"دسمبر" کے حوالے سے کوئی شعر ۔ ۔ ۔ ۔

سید عمران

محفلین
بھیا ایسا کریں کہ آپ مفتی محفل صاحب کو ٹیگ کردیں ۔
اسے کہتے ہیں آ بیل مجھے مار۔۔۔
نہ ہم جاوید چوہدری کی طرح افسانچے لکھتے ہیں نہ سماء نیوز میں نیوز کاسٹر ہیں۔۔۔
لنک بنے نہ بنے ہر جگہ ہمارا نام ٹانگ دیں۔۔۔
اچھی ٹانگ صحیح ہوئی آپ کی!!!
:at-wits-end::at-wits-end::at-wits-end:
 

مبشر علی

محفلین
دل جلوں کے سکون کی خاطر خود کو آہوں میں ڈھال لیتا ہو
تیرے لہجے کی یخ بستگی شاید یہ دسمبر ادھار لیتا ہو
 

بابا-جی

محفلین
وزن بے وزن شعر کا مُجھے معلوم نہیں مگر ایک نیٹ پر گردش کرتا شعر پیش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرد ہوائیں کیا چلیں میرے شہر میں
ہر طرف یادوں کا دسمبر بکھر گیا
 

سیما علی

لائبریرین
امجد اسلام امجد کی نظم "آخری چند دن دسمبر کے"
آخری چند دن دسمبر کے
ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں
خواہشوں کے نگار خانے میں
کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں
رفتگاں کےبکھرتے سالوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے
فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے
جن سے مربوط بے نوا گھنٹی
اب فقط میرے دل میں بجتی ہے
کس قدر پیارے پیارے ناموں پر
رینگتی بدنما لکیریں سی
میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں
دوریاں دائرے بناتی ہیں
دھیان کی سیڑھیوں میں کیا کیا عکس
مشعلیں درد کی جلاتے ہیں
ایسے کاغذ پہ پھیل جاتے ہیں
حادثے کے مقام پر جیسے
خون کے سوکھے نشانوں پر
چاک کی لائنیں لگاتے ہیں
ہر دسمبر کے آخری دن میں
ہر برس کی طرح اب بھی
ڈائری ایک سوال کرتی ہے
کیا خبر اس برس کے آخر تک
میرے ان بے چراغ صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہونگے
کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گرد ماضی سے اٹ گئے ہونگے
خاک کی ڈھیریوں کے دامن میں
کتنے طوفان سمٹ گئے ہونگے
ہردسمبر میں سوچتا ہوں میں
ایک دن اس طرح بھی ہونا ہے
رنگ کو روشنی میں کھونا ہے
اپنے اپنے گھروں میں رکھی ہوئی
ڈائری ،دوست دیکھتے ہونگے
ان کی آنکھوں کے خاکدانوں میں
ایک صحرا سا پھیلتا ہوگا
اور کچھ بے نشاں صفحوں سے
نام میرا بھی
کٹ گیا ہوگا
 

سیما علی

لائبریرین
87TknXd_d.jpg
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے
سرہانوں کی چَڑیں سب مر چکی ہیں
رضائیوں میں تروپے لگ گئے ہیں
ڈبوکیں اپنے کُپّوں میں پڑی ہیں
اسے کہنا کہ اس کی سب جرابیں
انگوٹھوں کی طرف سے پھٹ چکی ہیں
اسے کہنا کہ لنڈا لگ گیا ہے
وہاں سے جا کے کچھ کپڑے خریدے
اسے کہنا کہ چلغوزے بھی لائے
پھر ان کو چھیل کر تحفے میں بھیجے
محبت صرف اک دعویٰ نہیں ہے
محبت ایسا ٹھنڈا پاؤں ہے جو
گرم بستر میں ہو تو عاشقوں کی
اچانک سے نکل جاتی ہیں چیخیں
اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے
ہر اک لہجہ زُکامی بن گیا ہے
جنہیں چھاتی پہ ریشہ جم گیا تھا
انہیں کہنا دسمبر لنگ گیا ہے

(فیصل جمیل کاشمیری)
 

مومن فرحین

لائبریرین
کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں
کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں
ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں
یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
 
Top