رانا
محفلین
اس دھاگے میں دسویں سالگرہ کے حوالے سے سوونئیر پر کام شروع کیا جارہا ہے۔ تجاویز کی روشنی میں، فعال محفلین کی کمی اور جو چند گنے چنے فعال محفلین ہیں ان کے پاس وقت کی شدید قلت، کہ بہرحال کام رضاکارانہ ہی ہے اور ذاتی زندگی کی ذمہ داریوں سے تو کسی کو مفر نہیں، ایسے میں اگر کام کو لمبا کیا گیا تو وہ اکتاہٹ کا باعث بن سکتا ہے۔ جبکہ یہ کام ہی اصل میں اکتا دینے والا ہے کہ پرانے دھاگے کھنگالنا اور اس سوچ میں ہلکان ہونا کہ کس کو لیا جائے اور کسے چھوڑا جائے۔کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ ٹیم ممبرز گذشتہ چھ ماہ یا سال کےراستے میں ہی ہوں گے تو منتخب موادکے بوجھ سے ان کی کمر دکھنے لگے گی اور وہ سوچیں گے کہ ذرا سی دیر میں ہی اتنا مواد جمع ہوگیا ہے جبکہ ابھی سالوں کا سفر باقی ہے۔ ایسے میں سوچیں ان کی کیا حالت ہوگی۔ اس لئے کوشش کی جائے گی کہ اس ذمہ داری کو زیادہ لمبا نہ کیا جائے اور کم وقت میں یعنی اگلے دس دن میں یہ کام کیا جائے۔ اور یکم جولائی تک کام مکمل کرکے اگلے تین چار دن میں اسکی ترتیب اور کانٹ چھانٹ پر خرچ ہو کر جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ پیش کیا جاسکے۔
دس سال کے دوران محفل میں مختلف عناوین سے 61486 دھاگے کھولے گئے ہیں جن میں کوئی سولہ لاکھ سے زائد مراسلے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اتنے کم وقت میں ان سب کو دیکھنا ہی مشکل ہے کجا یہ کہ انہیں پڑھ کر ان میں سے کچھ منتخب کیا جائے۔ جب کہ یہ کام شروع کرنے والے محفلین میں سے زیادہ تر تین چار یا پانچ سال سے یہاں ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ گذشتہ تین چار سال میں پیش کئے جانے والے دھاگوں میں سے کچھ کے حوالے سے تو شائد یہ فائدہ حاصل ہوجائے کہ کچھ دھاگوں کا صرف نام دیکھ ہی یاداشت میں اس کا مضمون تازہ ہوجائے ۔ لیکن جو اس سے پرانے دھاگے ہیں ان کو نہ صرف دیکھنا بلکہ مواد پر بھی نظر ڈالنا یہ بہت ہی مشکل کام ہے۔ لیکن کیونکہ سوونئیر میں گذشتہ دس سال کی ایک جھلک دکھانی مقصود ہے اس لئے محفل کی ابتدا سے لے کر سب دھاگوں کے کم ازکم ناموں پر تو نظر ڈالنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ دوسرا اس ٹیم میں ہم سب اس حوالے سے ناتجربہ کار ہیں کہ کسی کو یہ علم نہیں اس طرح کے کام کو کیسے انجام دیا جاتا ہے۔ یہ سب بتانے کا مقصد یہ ہے کہ محفلین پیشگی اس ٹیم کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرنے کا حوصلہ پیدا کرلیں۔
اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ الگ دھاگہ کھولا ہے تاکہ یہاں اس کام کے حوالے سے راہ بھی متعین کی جائے اور کام کی تقسیم بھی محفلین میں کی جائے۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ جہاں کہیں ہم غلطی کررہے ہوں گے دیگر احباب مشورہ دے سکیں گے۔ سب سے پہلا کام مضامین کے لئے مواد اکٹھا کرنے کا ہوگا۔ دھاگے منتخب کرنا تو ایک بنیادی کام ہے اصل کام اس منتخب شدہ دھاگے سے مضمون نکالنا ہوگا۔ کیونکہ ہر دھاگہ اس طرح کا نہیں ہوگا اس کو من و عن شائع کیا جاسکے۔ کئی دھاگے ایسے ہوں گے جن میں سے مراسلے منتخب کرکے انہیں ایک مضمون کی صورت ترتیب دینا پڑے گا۔
صفحات کے سائز کی بابت محفلین مشورہ دے سکتے ہیں۔ عام کتابی سائز جو اے فور سائز سے کچھ کم کا ہو، رکھا جاسکتا ہے۔ صفحات کا اندازہ ہم تین سو تک رکھیں گے۔ زیادہ صفحات بوریت کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ ذکر کیا گیا کہ اب تک محفل پر 61486 عنوانات پر دھاگے کھل چکے ہیں جن میں سولہ لاکھ سے زائد مراسلے ہیں۔ ایک دھاگہ پھر آگے کئی مراسلوں پر مشتمل ہوتا ہے اور بعض اوقات ایک دھاگے میں ایک سے زائد مضامین پر گفتگو ہوئی ہوتی ہے۔ جبکہ صفحات ہم تین صد کے قریب مختص کریں گے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر ایک مضمون اوسطا دو سے تین صفحات پر مشتمل ہو تو کم و بیش 100 کے قریب مضامین شامل کئے جاسکتے ہیں۔ یہ تعداد کم و بیش ہوسکتی ہے کیونکہ بعض چیزیں جیسے غزل وغیرہ تو عموما ایک صفحہ ہی لیں گی لیکن کچھ تحریریں دو سے تین صفحات اور بعید نہیں اس سے زائد بھی لے لیں۔ اب 61486 عنوانات میں سے صرف 100 کا انتخاب۔ اس میں شک نہیں کہ 61486 میں سےبہت سے ایسے بھی ہوں گے جن کو ان کے بے ضرر عنوانات کی وجہ سے کھولے بغیر نظرانداز کیا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی ہزاروں دھاگوں میں سے صرف 100 کے قریب مضامین نکالنے کا مطلب ہے کہ اکثر تحریریں جو محفلین کی نظر میں شامل اشاعت ہونی چاہیں ،چھوڑنی پڑیں گی بلکہ شائد بیشتر ہماری نظروں میں آنے سے ہی رہ جائیں۔
اگلے دھاگے میں ٹیم کے ارکان جو کہ فی الحال تین ہی ہیں ان میں زبردستی کچھ تھوڑا سا دو تین کا اضافہ کیا جائے گا۔ زبردستی اس طرح کہ بعض فعال محفلین کے ذمے کچھ ہلکی پھلکی ذمہ داری لگاتےہیں اگر تو ان کے پاس کچھ وقت نکل سکا تو امید ہے کہ وہ اس ہلکے پھلکے کام کے لئے انکار نہیں کریں گے۔ اور اگر انہیں کوئی واقعی وقت کی کمی مسئلہ درپیش ہوا تو پھر کچھ اور دیکھیں گے۔
ٹیم ممبرز جو مواد بھی منتخب کریں گے اسے صیغہ راز میں رکھیں گے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ اس مواد کو پھر مزید فلٹر کرکے اس تعداد تک محدود کیا جائے گا جو مجلے کی حدود میں سماسکے۔ دوسری بات کہ سوونئیر کے مضامین اگر اشاعت سے پہلے ہی نظر میں آجائیں تو پھر وہ انتظار اور ایکسائٹمنٹ نہیں رہتی۔ اس لئے منتخب کردہ مواد فی الحال ٹیم ممبرز تک ہی رہے گا اور اشاعت سے پہلے منظوری کے لئے صرف منتظمین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ طریقہ کار اگلے مراسلے میں ذکر کیا جائے گا۔
اس کام کی سربراہی کے لئے ہمارے خیال میں سیدہ شگفتہ صاحبہ بہت ہی موزوں شخصیت ہیں۔ اگر وہ وقت دے سکیں تو ہماری خواہش ہے کہ جلد از جلد یہاں تشریف لائیں اور اس ٹاسک کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ ہمیں ان کی زیرنگرانی کام کرکے خوشی ہوگی۔ اگر وہ کسی کے رابطے میں ہیں تو وہ ان کو اس دھاگے کی طرف توجہ دلادے۔
جب یہ مواد اکٹھا ہوجائے گا تو پھر اگر بہت زیادہ تعداد میں ہوا تو اسے مزید چھلنی سے گزارا جائے گا۔ پھر ایک خاص تعداد میں کہ جو سوونئیر میں سموئے جاسکنے والی تحریروں سے کم از کم تین گنا زیادہ تو ضرور ہوگی، اسے مدیران کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ جس کے لئے ہم محمد وارث بھائی اور الف عین اعجاز صاحب کو زحمت دیں گے۔ ہم اس کام کے دوران بھی ان کی اور سینئر محفلین کی تجاویز کے منتظر رہیں گے۔
دس سال کے دوران محفل میں مختلف عناوین سے 61486 دھاگے کھولے گئے ہیں جن میں کوئی سولہ لاکھ سے زائد مراسلے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اتنے کم وقت میں ان سب کو دیکھنا ہی مشکل ہے کجا یہ کہ انہیں پڑھ کر ان میں سے کچھ منتخب کیا جائے۔ جب کہ یہ کام شروع کرنے والے محفلین میں سے زیادہ تر تین چار یا پانچ سال سے یہاں ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ گذشتہ تین چار سال میں پیش کئے جانے والے دھاگوں میں سے کچھ کے حوالے سے تو شائد یہ فائدہ حاصل ہوجائے کہ کچھ دھاگوں کا صرف نام دیکھ ہی یاداشت میں اس کا مضمون تازہ ہوجائے ۔ لیکن جو اس سے پرانے دھاگے ہیں ان کو نہ صرف دیکھنا بلکہ مواد پر بھی نظر ڈالنا یہ بہت ہی مشکل کام ہے۔ لیکن کیونکہ سوونئیر میں گذشتہ دس سال کی ایک جھلک دکھانی مقصود ہے اس لئے محفل کی ابتدا سے لے کر سب دھاگوں کے کم ازکم ناموں پر تو نظر ڈالنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ دوسرا اس ٹیم میں ہم سب اس حوالے سے ناتجربہ کار ہیں کہ کسی کو یہ علم نہیں اس طرح کے کام کو کیسے انجام دیا جاتا ہے۔ یہ سب بتانے کا مقصد یہ ہے کہ محفلین پیشگی اس ٹیم کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرنے کا حوصلہ پیدا کرلیں۔
اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ الگ دھاگہ کھولا ہے تاکہ یہاں اس کام کے حوالے سے راہ بھی متعین کی جائے اور کام کی تقسیم بھی محفلین میں کی جائے۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ جہاں کہیں ہم غلطی کررہے ہوں گے دیگر احباب مشورہ دے سکیں گے۔ سب سے پہلا کام مضامین کے لئے مواد اکٹھا کرنے کا ہوگا۔ دھاگے منتخب کرنا تو ایک بنیادی کام ہے اصل کام اس منتخب شدہ دھاگے سے مضمون نکالنا ہوگا۔ کیونکہ ہر دھاگہ اس طرح کا نہیں ہوگا اس کو من و عن شائع کیا جاسکے۔ کئی دھاگے ایسے ہوں گے جن میں سے مراسلے منتخب کرکے انہیں ایک مضمون کی صورت ترتیب دینا پڑے گا۔
صفحات کے سائز کی بابت محفلین مشورہ دے سکتے ہیں۔ عام کتابی سائز جو اے فور سائز سے کچھ کم کا ہو، رکھا جاسکتا ہے۔ صفحات کا اندازہ ہم تین سو تک رکھیں گے۔ زیادہ صفحات بوریت کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ ذکر کیا گیا کہ اب تک محفل پر 61486 عنوانات پر دھاگے کھل چکے ہیں جن میں سولہ لاکھ سے زائد مراسلے ہیں۔ ایک دھاگہ پھر آگے کئی مراسلوں پر مشتمل ہوتا ہے اور بعض اوقات ایک دھاگے میں ایک سے زائد مضامین پر گفتگو ہوئی ہوتی ہے۔ جبکہ صفحات ہم تین صد کے قریب مختص کریں گے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر ایک مضمون اوسطا دو سے تین صفحات پر مشتمل ہو تو کم و بیش 100 کے قریب مضامین شامل کئے جاسکتے ہیں۔ یہ تعداد کم و بیش ہوسکتی ہے کیونکہ بعض چیزیں جیسے غزل وغیرہ تو عموما ایک صفحہ ہی لیں گی لیکن کچھ تحریریں دو سے تین صفحات اور بعید نہیں اس سے زائد بھی لے لیں۔ اب 61486 عنوانات میں سے صرف 100 کا انتخاب۔ اس میں شک نہیں کہ 61486 میں سےبہت سے ایسے بھی ہوں گے جن کو ان کے بے ضرر عنوانات کی وجہ سے کھولے بغیر نظرانداز کیا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی ہزاروں دھاگوں میں سے صرف 100 کے قریب مضامین نکالنے کا مطلب ہے کہ اکثر تحریریں جو محفلین کی نظر میں شامل اشاعت ہونی چاہیں ،چھوڑنی پڑیں گی بلکہ شائد بیشتر ہماری نظروں میں آنے سے ہی رہ جائیں۔
اگلے دھاگے میں ٹیم کے ارکان جو کہ فی الحال تین ہی ہیں ان میں زبردستی کچھ تھوڑا سا دو تین کا اضافہ کیا جائے گا۔ زبردستی اس طرح کہ بعض فعال محفلین کے ذمے کچھ ہلکی پھلکی ذمہ داری لگاتےہیں اگر تو ان کے پاس کچھ وقت نکل سکا تو امید ہے کہ وہ اس ہلکے پھلکے کام کے لئے انکار نہیں کریں گے۔ اور اگر انہیں کوئی واقعی وقت کی کمی مسئلہ درپیش ہوا تو پھر کچھ اور دیکھیں گے۔
ٹیم ممبرز جو مواد بھی منتخب کریں گے اسے صیغہ راز میں رکھیں گے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ اس مواد کو پھر مزید فلٹر کرکے اس تعداد تک محدود کیا جائے گا جو مجلے کی حدود میں سماسکے۔ دوسری بات کہ سوونئیر کے مضامین اگر اشاعت سے پہلے ہی نظر میں آجائیں تو پھر وہ انتظار اور ایکسائٹمنٹ نہیں رہتی۔ اس لئے منتخب کردہ مواد فی الحال ٹیم ممبرز تک ہی رہے گا اور اشاعت سے پہلے منظوری کے لئے صرف منتظمین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ طریقہ کار اگلے مراسلے میں ذکر کیا جائے گا۔
اس کام کی سربراہی کے لئے ہمارے خیال میں سیدہ شگفتہ صاحبہ بہت ہی موزوں شخصیت ہیں۔ اگر وہ وقت دے سکیں تو ہماری خواہش ہے کہ جلد از جلد یہاں تشریف لائیں اور اس ٹاسک کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ ہمیں ان کی زیرنگرانی کام کرکے خوشی ہوگی۔ اگر وہ کسی کے رابطے میں ہیں تو وہ ان کو اس دھاگے کی طرف توجہ دلادے۔
جب یہ مواد اکٹھا ہوجائے گا تو پھر اگر بہت زیادہ تعداد میں ہوا تو اسے مزید چھلنی سے گزارا جائے گا۔ پھر ایک خاص تعداد میں کہ جو سوونئیر میں سموئے جاسکنے والی تحریروں سے کم از کم تین گنا زیادہ تو ضرور ہوگی، اسے مدیران کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ جس کے لئے ہم محمد وارث بھائی اور الف عین اعجاز صاحب کو زحمت دیں گے۔ ہم اس کام کے دوران بھی ان کی اور سینئر محفلین کی تجاویز کے منتظر رہیں گے۔
آخری تدوین: