مجھ سے جو بن سکا وہ میں ضرور کروں گا۔ ادارت کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، بشرطیکہ کوئی بندہ ہر کمیٹی کی زمرہ وار منتخب تخلیقات کا ایک ڈاکیومینٹ بنا دے۔ اس میں کسی کی چار پانچ تخلیقات بھی لی جا سکتی ہیں، ان میں سے مدیر کا کام ہو گا کہ محض تین تخلیقات سلیکٹ کرے۔
اس کے علاوہ سالگرہ کے ماہ میں ایک کام یہ بھی کر رہا ہوں کہ محفل کے پرانے دھاگوں سے کچھ ای بکس بنا کر بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کر دوں۔ لمحہ موجود میں عظیم بیگ چغتائی کے افسانے زیر ترتیب ہیں۔ جسے پروف ریڈنگ کے بعد بھی مجھے املا کی بے شمار اغلاط نظر آئی ہیں۔ کچھ تو بڑی ’ذبردست‘ ہیں ۔ جیسے ڈ ا ک ٹ ر ڈاکٹر کو ڈ ا ک ڑ ڈاکڑ لکھنا، ص ا ح ب ز ا د ی صاحبزادی کو ص ا ج ز ا د ی صاجزادی لکھنا!!!
جزاک اللہ اعجاز صاحب۔ آپ کے مراسلے نے دم توڑتے ارادوں میں ایک توانائی سی بھر دی۔ کل یہ دیکھ کر کہ انتہائی اہم زمروں کے لئے اب تک کسی نے حامی نہیں بھری تو میں مسلسل اس پروجیکٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ کہیں اسے شروع کرکے کسی حماقت کا ارتکاب تو نہیں کربیٹھا۔ اس سوچنے کے دوران کچھ اور زاویوں کی طرف بھی نگاہ گئی۔ آپ سے بھی ان پر مشورہ درکار ہے۔
ایک تو یہ احساس ہوا کہ اس پروجیکٹ کے لئے وضع کئے گئے طریقہ کار میں کئی جھول رہ گئے ہیں۔ جس کی وجہ یہی سمجھ میں آئی کہ ایک بندہ جب بھی اکیلا اس طرح کے بڑے پروجیکٹ کو لانچ کرنے کی کوشش کرے گا تو خامیاں تو رہنا لازمی بات ہے کہ ہر زاوئیے کی طرف ایک بندے کی نگاہ جا ہی نہیں سکتی۔ بطور خاص ایسے میں جبکہ ایسے کام کا پہلے کوئی بھی تجربہ نہ ہو۔ یہ احساس بہت شدت سے ہوا کہ اس طرح کے بڑے پروجیکٹ کے لئے پہلے ایک مشاورتی کمیٹی بنانی چاہئے تھی جو اسکے لئے کام کرنے کے طریقہ کار کو وضع کرتی اورتمام پہلوؤں کا جائزہ لیتی۔ کم از کم تین افراد تو لازمی مشاورتی کمیٹی میں شامل ہوتے اور ہر زاوئیے سے اس پروجیکٹ کا جائزہ لیتے اور اچھی طرح آپس میں بحث و تمحیص کے بعد کام کرنے کی راہ متعین کرتے۔
دوسرا مزید محفلین کے آگے نہ آنے کی وجہ سے مجھے یہ خیال آیا کہ جو تین چار لوگ آگے آئے ہیں ان کا کام جب ختم ہوجائے تو انہیں کو مزید زمروں کی ذمہ داری دے دی جائے۔ لیکن اس میں ایک قباحت محسوس ہوئی کہ ہر زمرہ کے لئے ایسے ہی چمٹی سے اٹھا کر کسی کا نام پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ہر زمرے کے لئے ایسے لوگ ہی ہونے چاہیئں جو اس زمرے میں خود بھی دلچسپی رکھتے رہے ہوں اور کم از کم ان زمروں میں تو ایکٹو رہتے ہوں۔ جیسے سائنس کے زمرے کے لئے ہمیں بہت اچھی ٹیم زہیر عباس صاحب اور حمیر یوسف صاحب کی شکل میں مل گئی کہ ان دونوں کی ذاتی دلچسپی بھی اسی زمرے میں ہے۔ ایسے ہی ہمیں شاعری، ادب، اسلامک سیکشن اور اردو کمپیوٹنگ وغیرہ کے زمروں میں بھی ٹیم درکار ہے۔ کیونکہ کسی عام محفلین کو یہ ذمہ داری دے دیں تو وہ ان زمروں میں سے بہترین تحریروں کا انتخاب کس بنیاد پر کرے گا۔ وہ بے چارا تو صرف اپنی ذاتی پسند ناپسند کے مطابق ہی کچھ افسانے اور تحریریں نکال سکے گا۔ اس لئے یہ ناگزیر ہے کہ ان زمروں میں متعلقہ شعبے سے شغف رکھنے والے محفلین ہی کام کریں۔
تیسری بات یہ سامنے آئی کہ جب خاکسار نے بطور تجربہ چند زمروں میں جھانکا تو احساس ہوا کہ دس دن کی حد لگا کر بہت بڑی غلطی کی ہے ایسی صورت میں کہ ہر زمرے کی ٹیم صرف فرد واحد یا زیادہ سے زیادہ دو افراد پر مشتمل ہے۔ ہر زمرہ بہت سے ذیلی زمروں پر مشتمل ہے اور سینکڑوں تحریروں سے مزین۔ بطور خاص شعر و ادب کے زمرے۔ مثلا محفل ادب کے ایک زمرے کے بھی ایک زیلی زمرے "آپ کی تحریریں" میں ہی آٹھ سو سے زائد دھاگے ہیں۔ جبکہ پورا سیکشن محفل ادب کے نام سے کئی زمروں پر مشتمل ہے۔ دس دن میں ایک زیلی زمرے کے دھاگوں کو پڑھ کے کھنگالنا ہی ایک ناممکن کام ہے کہ جس کے ذمے بھی لگایا جائے گا وہ بے چارہ زیادہ سے زیادہ روزانہ کی بنیاد پر ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے خرچ کرسکے گا۔ روزانہ دو گھنٹے مطالعہ کرنے والے بھی دس میں ایک کتاب ختم نہیں کرسکتے تو دس دن میں سیکڑوں تحریروں کا مطالعہ بھی کرنا اور اس میں سے بہترین کا انتخاب بھی کرنا ایک ناممکن کام ہی ہے۔ یہ صرف ایک مثال ہے۔ اس سے اندازہ ہوا کہ دس دن میں ایک افراتفری کا کام ہی ہوپائے گا جبکہ سوونئیر کو ہم دس سال کی ایک بہترین یاداشت بنانا چاہتے ہیں تو اس میں دس سال کے بہترین موتی چن کے لگانا دس دن میں ایک مذاق ہی لگتا ہے۔ کیونکہ ہر زمرے کی ٹیم ہی اکثر فرد واحد پر مشتمل ہے۔ ایسے کام کے لئے کم از کم تین ماہ کا وقت ہونا چاہئے تھا۔ اس میں خاکسار کی بھی ایک غلطی ہے کہ میرے زہن میں یہ تجویز کوئی چھ ماہ پہلے آئی تھی۔ اسی وقت ذکر کردیتا تو بہت وقت تھا کہ ایک مشاورتی کمیٹی تجویز ہو کر یہ کام شروع کردیا جاتا اور اب تک انجام تک پہنچ چکا ہوتا۔
اب ایک طریق یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اس پروجیکٹ کو لانچ تو دسویں سالگرہ سے ہی کردیا جائے لیکن وقت میں اضافہ کردیا جائے۔ اور لائبریری ٹیم میں سے یا سینئرمحفلین میں سے ایک مشاورتی کمیٹی کا انتخاب کرکے انہیں یہ ذمہ داری سونپی جائے۔ اور جب تمام طریقہ کار وضع ہوجائے تو پھر مختلف زمروں کے لئے فی زمرہ کم از کم پانچ افراد کی ٹیم تیار کی جائے جو چار ماہ اس کام پر لگائے کہ دس سال کے دھاگوں میں سے مواد منتخب کرے اور پھر اسے ادارت کے لئے پیش کردے۔ ادارت کے لئے بھی کم از کم ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔ اس سال کے آخر تک یہ کام کرکے سوونئیر تیار ہوکر نئے سال کے تحفے کے طور پر محفل پر آویزاں کردیا جائے۔