محب علوی
مدیر
ایک زمانے میں میرا بڑا پسندیدہ شعر تھا۔ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا
آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے
ایک زمانے میں میرا بڑا پسندیدہ شعر تھا۔ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا
آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے
سالوں میںتاریخ ہزاروں بس اتنی سی بدلی ہے
تب دور تھا پھتر کااب لوگ پھتر کے ہیں
شعر کا خیال تو بہت عمدہ ہے، لیکن مجھ کو پہلا مصرعہ کچھ بے وزن لگ رہا ہے۔۔۔۔ شاید آپ سے لکھنے میں لفظ کچھ آگے پیچھے ہو گئے ہیں۔ میرے ناقص خیال میں اسکو یوں ہونا چاہئے :۔ان میں جکڑی ہوئی ہے میری ساری کائنات
گو دیکھنے میں نرم ہیں تیری کلائیاں