دل کی بات شعر کے ساتھ

محمداحمد

لائبریرین
سوچ کر میں نے چُنی، آخری آرام گاہ​
میں تھا مٹی اور مجھے مٹی کا گھر اچھا لگا​
منزلوں کی بات چھوڑو، کس نے پائی منزلیں​
اک سفر اچھا لگا، اک ہمسفر اچھا لگا​
 
مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں؟

بدقسمتوں کا ، یاد نہ کرنے پہ ہے یہ حال
اللہ ، گر وہ یاد نہ آئیں تو کیا کریں؟

میخانہ دُور ، راستہ تاریک ، ہم مریض
منہ پھیر دیں اُدھر جو ہوائیں تو کیا کریں؟
 

مہ جبین

محفلین
عورت اقبال کی نظر میں:۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔۔۔۔اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اسکی۔۔۔۔کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں
مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی، لیکن۔۔۔۔۔اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں۔۔۔۔۔۔۔!
 

مہ جبین

محفلین
ان میں جکڑی ہوئی ہے میری ساری کائنات
گو دیکھنے میں نرم ہیں تیری کلائیاں
شعر کا خیال تو بہت عمدہ ہے، لیکن مجھ کو پہلا مصرعہ کچھ بے وزن لگ رہا ہے۔۔۔۔ شاید آپ سے لکھنے میں لفظ کچھ آگے پیچھے ہو گئے ہیں۔ میرے ناقص خیال میں اسکو یوں ہونا چاہئے :۔
جکڑی ہوئی ہے ان میں میری ساری کائنات
گو دیکھنے میں نرم ہیں تیری کلائیاں۔۔۔۔!

دیکھ لیں محب بھائی اب پڑھنے میں کچھ بہتر ہے یا نہیں؟؟؟
 
دل کی بات کہی نہیں جاتی چُپکے رہنا ٹھانا ہے
حال اگر ہے ایسا ہی تو جی سے جانا جانا ہے۔۔
فرصت ہے یاں کم رہنے کی بات نہیں کچھ کہنے کی
آنکھیں کھول کے کان جو کھولو بزم جہاں افسانہ ہے
 

مہ جبین

محفلین
آزادیء نسواں کے بارے میں شاعر مشرق فرماتے ہیں:۔
اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا۔۔۔۔ گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے وہ قند
کیا فائدہ کچھ کہ کے بنوں اور بھی معتوب۔۔پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش۔۔۔مجبور ہیں، معذور ہیں، مردان خرد مند
کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ۔۔۔۔۔۔آزادیء نسواں کہ زمرد کا گلوبند۔۔۔۔!
 
Top