اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانہ تیرا سب نے جانا جو پتہ اک نہ جانا تیرا (داغ دہلوی)
شمشاد لائبریرین جون 28، 2007 #601 اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانہ تیرا سب نے جانا جو پتہ اک نہ جانا تیرا (داغ دہلوی)
عمر سیف محفلین جون 28، 2007 #602 اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں دل کے زخموں کو چھوا ہے تیرے گالوں کی طرح
شمشاد لائبریرین جون 28، 2007 #603 تُو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانہ تیرا (داغ دہلوی)
عمر سیف محفلین جون 28، 2007 #604 تم اور اتنی کشادہ دلی سے پیش آؤ میں سوچتا ہوں کہ ستم ہے کہ مہربانی ہے
شمشاد لائبریرین جون 28، 2007 #605 دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے کیا معلوم تھا یعنی یہ پہلے ہی نذرِ امتحاں ہو جائے گا (غالب)
شمشاد لائبریرین جون 30، 2007 #607 یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی نہ تمہیں قرار ہوتا نہ ہمیں قرار ہوتا (داغ دہلوی)
شمشاد لائبریرین جولائی 2، 2007 #609 دل کی چوکھٹ پے جو اک چراغ جلا رکھا ہے تیرے لوٹ آنے کا امکان سجا رکھا ہے
عمر سیف محفلین جولائی 2، 2007 #610 سب بےنیاز ہوں کوئی ناز آفریں نہ ہو اے دل وہاں چلیں کہ جہاں یہ زمیں نہ ہو
عمر سیف محفلین جولائی 3، 2007 #612 ناجانے دل میں تیرے کیوں اثر نہیں ورنہ یہ آہ وہ ہے کہ پتھر کے پار ہوتی ہے
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2007 #613 عام شاعری سے ہٹ کر تھوڑا مختلف ہو جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر والی مہرباں کا روپ لیکر آئی تھی دل اور دماغ پر پوری طرح چھائی تھی
عام شاعری سے ہٹ کر تھوڑا مختلف ہو جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر والی مہرباں کا روپ لیکر آئی تھی دل اور دماغ پر پوری طرح چھائی تھی
محمد وارث لائبریرین جولائی 3، 2007 #615 کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا غالب
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2007 #616 یہ چاند یہ ہوا یہ فضا، سب ہیں ماند ماند جو تُو نہیں تو ان میں کوئی دلکشی نہیں (بہزاد لکھنوی)
ع عیشل محفلین جولائی 4، 2007 #617 وہ میرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو وہ مجھے اتنا سُبک،اتنا سُبک لگتا ہے کبھی گر جائے تو پلکوں سے اُٹھاؤں اس کو
وہ میرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو وہ مجھے اتنا سُبک،اتنا سُبک لگتا ہے کبھی گر جائے تو پلکوں سے اُٹھاؤں اس کو
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2007 #618 نگار خانۂ امید اک بہانہ تھا کہیں تو اِس دلِ کم بخت کو لگانا تھا (سرور عالم راز سرور)
ع عیشل محفلین جولائی 4، 2007 #619 غرور ہستی نے مار ڈالا وگرنہ ہم لوگ بھی جی لیتے کسی کے آنکھوں کا نور ہو کر،کسی کے دل کا قرار بن کر
شمشاد لائبریرین جولائی 5، 2007 #620 پرانی یادوں کو ڈھونڈتا ہوں، میں ریگ زارِ جنوں میں سرور یہیں کہیں میرا قصرِ دل تھا، جہاں کوئی اب نشاں نہیں ہے (سرور عالم راز سرور)
پرانی یادوں کو ڈھونڈتا ہوں، میں ریگ زارِ جنوں میں سرور یہیں کہیں میرا قصرِ دل تھا، جہاں کوئی اب نشاں نہیں ہے (سرور عالم راز سرور)