یہ جھوٹے لوگ جب سچی رفاقت مانگتے ہیں
خدُا سے ہم فقط دل کی حفاظت مانگتے ہیں
لہو کاغذ میں کیسے جذب کرلیتی ہے دنیا ۔؟
کہ ایسے تجربے ہونے کی قیمت مانگتے ہیں
مکانوں میں انہیں کیوں قید کرنے پر مصر ہو
ہمارے دل تو صحراؤں کی وسعت مانگتے ہیں
زمانے بھر کو ہم نے بانٹ دی ہیں ساعتیں سب
اب اپنے آپ سے ملنے کی فرصتُ مانگتے ہیں
زیادہ خواہشوں کو سر چڑھایا ہی نہیں ہے
مقدر سے فقط حسب ِضرورت مانگتے ہیں
تمھارے بعد آنے والے کچھ افسردہ چہرے
ہنسی آتی ہے جب ہم سے محبت مانگتے ہیں
ہم اپنے خال وخد پہچان تو لیتے ہیں ساجد
ہمارے آئینہ گر ہم سے حیرت مانگتے ہیں ۔