جاسم محمد
محفلین
دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار
جہانگیر اسلم 24 جون 2019
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کےلیےمصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی اور کہا بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی اور بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔
عدالت نے کہا مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیر کا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کیا، جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کو کالعدم قرار دے دیا اور ہدایت کی ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔
یاد رہے رواں سال مارچ میں لاہور کی مقامی عدالت نے بغیر اجازت شادی کرنے والے خاوند کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کی سزاکا حکم سنا دیا، بیوی نے شوہر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق مسلمان خاتون اپنے شوہر کی دوسری یا اس کے بعد مزید شادیوں پر اعتراض نہیں کرسکتی اور اگر ایک عورت کا شوہر دوسری، تیسری یا چوتھی مرتبہ شادی کرے تو وہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔
ایکٹ کی شق (ایف) کے سیکشن 2 کا کہنا ہے کہ ’’اگر اس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، وہ قرآن پاک کے احکام کے مطابق ان کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کرتا۔‘‘
جہانگیر اسلم 24 جون 2019
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کےلیےمصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی اور کہا بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی اور بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔
عدالت نے کہا مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیر کا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کیا، جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کو کالعدم قرار دے دیا اور ہدایت کی ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔
یاد رہے رواں سال مارچ میں لاہور کی مقامی عدالت نے بغیر اجازت شادی کرنے والے خاوند کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کی سزاکا حکم سنا دیا، بیوی نے شوہر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق مسلمان خاتون اپنے شوہر کی دوسری یا اس کے بعد مزید شادیوں پر اعتراض نہیں کرسکتی اور اگر ایک عورت کا شوہر دوسری، تیسری یا چوتھی مرتبہ شادی کرے تو وہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔
ایکٹ کی شق (ایف) کے سیکشن 2 کا کہنا ہے کہ ’’اگر اس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، وہ قرآن پاک کے احکام کے مطابق ان کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کرتا۔‘‘