سید عاطف علی
لائبریرین
نہ صرف یہ بھلی بات ہے بلکہ وسیع، گہرے اور دور رس اثرات کے امکانات رکھتی ہے ۔میرے تبصرے کی نوعیت بالکل عمومی تھی کہ دین میں اس معاملے میں معاشرتی سطح پر قانون سازی کی جاسکتی ہے۔
معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس موضوع پر بحث ہو سکتی ہے، اور اگر بات کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ دونوں طرف کے قوی دلائل مل جائیں۔
البتہ معاشرتی بگاڑ کی تعریف ہمارے معاشرے میں کچھ اور ہوگی ، عرب میں کچھ اور اور مغرب میں کچھ اور۔ اس کا لحاظ رکھنا ضروری ہو گا۔
آج کل کیا کیمسٹری سے اینتھروپولوجی کی طرف فکری ہجرت ہو رہی ہے ؟
مجھے کچھ اور مراسلوں سے بھی اس کا اندازہ ہوا تھا