دھاری دار پاجامے والا لڑکا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
جب کسی کو قریب سے جانے بغیر محبت نہیں ہو سکتی تو نفرت کیسے ہو سکتی ہے؟
ملک میں کتنے فیصد لوگ ہیں جن کے روز مرہ کے حلقہ احباب میں یہودی باشندے شامل ہیں؟
پاکستان میں یہودی 80 کی دہائی تک موجود تھے جو کہ اب مکمل ناپید ہو چکے ہیں۔
No more in Karachi - DAWN.COM
یوں یہودیوں سے متعلق جو بھی تاثر باقی ہے وہ سیدھا اسرائیل مخالف عرب میڈیا سے آ رہا ہے۔ یا ان روایات سے جو تاریخ اسلام میں یہودیوں سے متعلق درج ہیں۔ جنہیں دور حاضر کے یہود پر زبردستی چسپاں کرکے غلط تاثر قائم کر نے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
آپ یہود سے نفرت کریں یا محبت۔ البتہ پہلے ان کو ایک بار بہت قریب سے جاننے کا موقع ضرور دیں۔
آپ کی رخصتی بھی 80 کی دہائی میں ہی نہیں ہوئی تھی؟
 

م حمزہ

محفلین
جب کسی کو قریب سے جانے بغیر محبت نہیں ہو سکتی تو نفرت کیسے ہو سکتی ہے؟
ملک میں کتنے فیصد لوگ ہیں جن کے روز مرہ کے حلقہ احباب میں یہودی باشندے شامل ہیں؟
پاکستان میں یہودی 80 کی دہائی تک موجود تھے جو کہ اب مکمل ناپید ہو چکے ہیں۔
No more in Karachi - DAWN.COM
یوں یہودیوں سے متعلق جو بھی تاثر باقی ہے وہ سیدھا اسرائیل مخالف عرب میڈیا سے آ رہا ہے۔ یا ان روایات سے جو تاریخ اسلام میں یہودیوں سے متعلق درج ہیں۔ جنہیں دور حاضر کے یہود پر زبردستی چسپاں کرکے غلط تاثر قائم کر نے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
آپ یہود سے نفرت کریں یا محبت۔ البتہ پہلے ان کو ایک بار بہت قریب سے جاننے کا موقع ضرور دیں۔
انسان کتنا بھی تیس مار خان کیوں نہ ہو دوسروں کو سمجھنے اور پہچاننے میں غلطی کرسکتا ہے۔ لیکن جس قوم کے بارے میں اللہ نے، نہ کہ "ان روایات سے جو تاریخ اسلام میں یہودیوں سے متعلق درج ہیں" ، اعلان کیا ہو کہ ان سے بڑھ کر مسلمانوں کا دوسرا کوئی عداوت میں بڑھ کر نہیں تو ان کے 'نزدیک' جاکر پہچاننے کی کیا ضرورت ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن جس قوم کے بارے میں اللہ نے، نہ کہ "ان روایات سے جو تاریخ اسلام میں یہودیوں سے متعلق درج ہیں" ، اعلان کیا ہو کہ ان سے بڑھ کر مسلمانوں کا دوسرا کوئی عداوت میں بڑھ کر نہیں تو ان کے 'نزدیک' جاکر پہچاننے کی کیا ضرورت ہے؟
کیونکہ یہ اسلامی عقائد زمینی حقائق کے منافی ہیں۔
یہودی ریاست اسرائیل میں اسلام اور مسلمانوں کی صورت حال سے متعلق چند حقائق:
Islam1.jpg

اسرائیل کے 1948 میں قیام کے بعد سے مسلم آبادی میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے:
Islam3.jpg

مسلمان کل اسرائیلی آبادی کا 17 فیصد ہیں جو کہ بھارت سے زیادہ ہے:
Islam2.jpg

اسرائیلی مسلمان مکمل طور پر مقامی معاشرہ کا حصہ ہیں۔ 120 سیٹوں کی اسرائیلی پارلیمان میں 13 سیٹیں مسلم لیڈران کے پاس ہیں۔ مسلمان اسرائیلی سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔ یہاں تک کے اسرائیلی افواج میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھوا کر مسلمانوں کو بھرتی بھی کیا جاتا ہے ۔
_92305141_oathofallegiance.jpg

CsxFR9sWgAAI38u.jpg

حال ہی میں مسلم لیڈر ایمن عودہ نے پارلیمان میں کھڑے ہو کر اسرائیلی وزیر اعظم کو مقررہ وقت میں نئی حکومت نہ بنا سکنے پر ذلیل و رسوا کردیا۔ جس پر یہودی اپوزیشن کے قہقہے ملاحظہ فرمائیں:
کیا پاکستانی معاشرہ میں بھی اسی طرح قادیانیوں کی نمائندگی موجود ہے جیسا کہ اسرائیل میں مسلمانوں کی ہے؟
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
غیر یہود اقوام کایہودیوں سے متعلق انہی شدت پسند نظریات و رویوں کی وجہ سے یہودی ریاست اسرائیل کا قیام ناگزیر تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کا وجود آپ یہود مخالفین کواتنا کھٹکتا ہے۔ کیونکہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہودیوں کو اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک میں اقلیت ہونے کی وجہ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہود اکثریت اسرائیل میں ایسا ممکن نہیں۔ اسی لیے آپ لوگ اسرائیل کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
فلسطینیوں کی حمایت کے پیچھے دراصل اسرائیل کا خاتمہ مقصود ہے۔
بالكل آپ نے درست کہا کہ :’ ہم اسرائیل کے وجودتسلیم نہیں کرتے ؛کیوں کہ امریکہ کی پشت پناہی میں اسرائیل کو بسایا گیا اور آج وہ اسرائیلی ناسور فلسطین کے لیے سوہان روح بن چکا ہے ۔ اور رہی بات عرب میڈیا کی تو آپ جب یہودی میڈیا پر یقین کرسکتے ہیں اس کے پروپگنڈہ کے شکار ہوسکتے ہیں اس کو منزل من اللہ سمجھ سکتے ہیں تو پھر اگر میں نے فلسطین کے متعلق مبینہ عرب میڈیا کے پروپیگیڈہ پر یقین کرلیا تھا اس میں برائی کیا ہے ۔ آپ بی بی سی پر یقین کریں ہمیں تو کم ازکم عرب محققین کی تحقیق پر یقین کرلینے دیجئے !
 

فاخر

محفلین
انسان کتنا بھی تیس مار خان کیوں نہ ہو دوسروں کو سمجھنے اور پہچاننے میں غلطی کرسکتا ہے۔ لیکن جس قوم کے بارے میں اللہ نے، نہ کہ "ان روایات سے جو تاریخ اسلام میں یہودیوں سے متعلق درج ہیں" ، اعلان کیا ہو کہ ان سے بڑھ کر مسلمانوں کا دوسرا کوئی عداوت میں بڑھ کر نہیں تو ان کے 'نزدیک' جاکر پہچاننے کی کیا ضرورت ہے؟
درست فرمایا آپ نے ! صرف الحمد شریف میں ’’غیر المغضوب علیہم ولاالضالین ‘‘ کی تفسیر پڑھ لے یقیناً پھر کسی طرح کے اشکال کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر میں نے فلسطین کے متعلق مبینہ عرب میڈیا کے پروپیگیڈہ پر یقین کرلیا تھا اس میں برائی کیا ہے ۔ آپ بی بی سی پر یقین کریں ہمیں تو کم ازکم عرب محققین کی تحقیق پر یقین کرلینے دیجئے !
یہودی میڈیا عرب میڈیا کی طرح غیرذمہ دار نہیں ہے۔ حال ہی میں عالمی شہرت رکھنے والے عرب نیوز نیٹورک الجزیرہ نے حقائق سے عاری یہود مخالف پراپگنڈہ فلم جاری کرنے پر اپنے صحافیوں کو برطرف کر دیا تھا۔
ہولوکاسٹ کے خلاف ویڈیو کیوں بنائی؟ الجزیرہ نے دو صحافی ملازمت سے برطرف کر دیے
 

جاسم محمد

محفلین
درست فرمایا آپ نے ! صرف الحمد شریف میں ’’غیر المغضوب علیہم ولاالضالین ‘‘ کی تفسیر پڑھ لے یقیناً پھر کسی طرح کے اشکال کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
دور حاضر کے یہودیوں سے متعلق زمینی حقائق کا ادراک 1400 سال پرانے اسلامی عقائد کریں گے؟
 

فاخر

محفلین
غیر یہود اقوام کایہودیوں سے متعلق انہی شدت پسند نظریات و رویوں کی وجہ سے یہودی ریاست اسرائیل کا قیام ناگزیر تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کا وجود آپ یہود مخالفین کواتنا کھٹکتا ہے۔ کیونکہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہودیوں کو اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک میں اقلیت ہونے کی وجہ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہود اکثریت اسرائیل میں ایسا ممکن نہیں۔ اسی لیے آپ لوگ اسرائیل کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
واہ ماشاءاللہ !!! آپ کی یہ یہود نوازی مبارک !!!!
ہم اس قوم سے نفرت کیوں نہ کریں کہ جس نے موسیٰ کو دھوکہ دیا ؟اس قوم نے کہا تھا:’ فاذھب انت و ربک فقاتلا انا ھٰھُنا قاعدون‘‘
اس قوم سے ہم نفرت کیوں نہ کریں کہ جس نے بیت المقدس کی حرمت کو پامال کیا ۔
ہمیں اس قوم سے نفرت کیوں نہیں ہوگی کہ جس سے ہمیں روزانہ نفرت اور دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے اور ہم اپنی نماز میں ’’غیر المغضوب علیہم ولاالضالین‘‘ پڑھ کر ’’آمین ‘‘ کہتے ہیں !
ہم اس قوم سے نفرت کیوں نہ کریں کہ جس کے لیے :’’ضربت علیہم الذلۃ والمسکنۃ ‘‘ کی وعید اور لعنت بھیجی گئی ہے۔
ہمیں اس قوم سے نفرت کرنی چاہیے کہ جس نے فلسطینی بچوں کو اپنے نیزوں پر بلند کیا ہے ۔
یہ کوئی پروپیگینڈہ نہیں ہیں ،یہ آفاقی حقائق ہیں۔ تسلیم کریں ورنہ ہمارا مذہب تو یہی ہے کہ :’’ لا اکراہ فی الدین ‘‘ میرا کیا بگڑتا ہے ؟؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
نعوذبال
دور حاضر کے یہودیوں سے متعلق زمینی حقائق کا ادراک 1400 سال پرانے اسلامی عقائد کریں گے؟
نعوذباللہ !!! یہ 1400سال پرانا اسلامی عقائد و نظریات ؛بلکہ ٹھوس حقائق ’’کہنگی ‘‘ کےشکار ہوگئے ؟ یہی تو وہ بنیادی نکتہ ہے جس پر اسلامی عقیدہ کی پرشکوہ عمارت قائم ہے ۔ یہودیوں کے زمینی حقائق ہماری جوتوں کے تسمے سے بھی موازنہ کے لائق نہیں ہیں۔
ہمارے لیے یہ ’’چشمہ ‘‘ سرمدی ہے اور ہم اسی چشمہ سے تمام دنیا کو دیکھتے ہیں اور دیکھتے رہیں گے ۔ الحمد للہ !
رہی بات آپ کی تو آپ نام نہاد طور پر ’’ادراک‘‘ کریں اور اپنے متبعین کو’’ادراک ‘‘ کروائیں۔
۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہم اس قوم سے نفرت کیوں نہ کریں کہ جس نے موسیٰ کو دھوکہ دیا ؟اس قوم نے کہا تھا:’ فاذھب انت و ربک فقاتلا انا ھٰھُنا قاعدون‘‘
اس قوم سے ہم نفرت کیوں نہ کریں کہ جس نے بیت المقدس کی حرمت کو پامال کیا ۔
ہمیں اس قوم سے نفرت کیوں نہیں ہوگی کہ جس سے ہمیں روزانہ نفرت اور دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے اور ہم اپنی نماز میں ’’غیر المغضوب علیہم ولاالضالین‘‘ پڑھ کر ’’آمین ‘‘ کہتے ہیں !
ہم اس قوم سے نفرت کیوں نہ کریں کہ جس کے لیے :’’ضربت علیہم الذلۃ والمسکنۃ ‘‘ کی وعید اور لعنت بھیجی گئی ہے۔
ہم اس قوم سے نفرت کرنی چاہیے کہ جس نے فلسطینی بچوں کو اپنے نیزوں پر بلند کیا ہے ۔
اس کا مطلب بھارت میں ہندو انتہا پسند جو چند مسلم فاتحین کی تاریخ کو حالیہ مسلم قوم پہ لاگو کر کے نفرت اور اشتعالی انگیزی کے زمینی ’’حقائق‘‘رقم کرتے ہیں۔ وہ بالکل ٹھیک ہی کرتے ہیں۔
کیونکہ مسلمان خود یہودیوں سے متعلق فرد اور قوم کا فرق کھو چکے ہیں۔
 

فاخر

محفلین
اس کا مطلب بھارت میں ہندو انتہا پسند جو چند مسلم فاتحین کی تاریخ کو حالیہ مسلم قوم پر لاگو کر کے نفرت اور اشتعالی انگیزی کے زمینی ’’حقائق‘‘رقم کرتے ہیں۔ وہ بالکل ٹھیک ہی کرتے ہیں۔
کیونکہ مسلمان خود یہودیوں سے متعلق فرد اور قوم کا فرق کھو چکے ہیں۔

دونوں الگ الگ امر ہے آپ دونوں کا سرا ایک موضوع میں خلط ملط کرنے کی نہ کریں۔ اور خلط مبحث خود ناپسندیدہ ہے۔
بنظر انصاف دیکھیں :
اسرائیل کا معاملہ اس سے برعکس ہے ۔ اسرائیل کو عرب زمین کو غصب کرکے بسایا گیا ہے جب کہ ہندوستان میں مسلم فاتحین نے اس ملک کو بنایا ہے ،سنوارا ہے ۔ اس کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ اکبر سے اورنگ زیب اور بہادر شاہ ظفرؔ تک تمام مسلم سلاطین نے اس ہندوستان کو بسایا ہے ۔ اس لیے اگر آر ایس ایس کے لوگ مسلم فاتحین کی عظمت ِ رفتہ پر کیچڑ اچھالتے ہیں اس لیے بولنا پڑتا ہے ۔ اسرائیل دن رات فلسطین کی سرحد کا دائرہ مختصر کررہا ہے ۔ اس لیے بولنا پڑتا ہے ۔
 

فاخر

محفلین
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ :’ اگر آپ کو اسلام سے اس قدر نفرت اور بیر ہے تو پھر اسلام کے نام پر قائم ملک پاکستان میں آپ کیا کررہے ہیں ؟ (فاخرجوا من دیارنا )
آپ کو اپنے نظریات کے لیے کسی اور ملک کی تعمیر کرلینی چأہیے اور پھر تو آپ جیسے منحرف الخیال اور معاون الدجال کے لیے اسرائیل میں ایک بستی بسائی گئی ہے وہاں چلے جائیں۔ براہ کرم پاکستان میں رہ کر اسلام کے خلاف اس قدر آپ اس قدر تبرا بازی نہیں کرسکتے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل کا معاملہ اس سے برعکس ہے ۔ اسرائیل کو عرب زمین کو غصب کرکے بسایا گیا ہے جب کہ ہندوستان میں مسلم فاتحین نے اس ملک کو بنایا ہے ،سنوارا ہے ۔ اس کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ اکبر سے اورنگ زیب اور بہادر شاہ ظفرؔ تک تمام مسلم سلاطین نے اس ہندوستان کو بسایا ہے ۔ اس لیے اگر آر ایس ایس کے لوگ مسلم فاتحین کی عظمت ِ رفتہ پر کیچڑ اچھالتے ہیں اس لیے بولنا پڑتا ہے ۔ اسرائیل دن رات فلسطین کی سرحد کا دائرہ مختصر کررہا ہے ۔ اس لیے بولنا پڑتا ہے ۔
یہ تو آپ کی تاریخ ہے۔ ہندو تاریخ دانوں کے مطابق بھارت کو جتنا نقصان مسلم فاتحین نے پہنچایا کسی اور نے نہیں۔
آر ایس ایس کا کمال یہ ہے کہ اس نے بھارت میں ہندو اکثریت کو مسلم اقلیت کے خلاف ایسے اکٹھا کیا ہے جیسے پاکستانی علما نے مسلم اکثریت کو قادیانی اقلیت کے خلاف کیا تھا۔
اسرائیل کی سرحدیں 1967 کی جنگ کے بعد قاہرہ ،دمشق اور بیروت تک پھیل گئی تھیں۔ جسے ہمسایہ ممالک سے قیام امن کی خاطر واپس کر دیا گیا ہے۔
مسلم ملک مصر نے 1979 جبکہ اُردن نے 1994 میں سرحدی تنازعہ ختم ہونے پر اسرائیل کو تسلیم کر لیا تھا۔
land+for+peace.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اگر آپ کو اسلام سے اس قدر نفرت اور بیر ہے تو پھر اسلام کے نام پر قائم ملک پاکستان میں آپ کیا کررہے ہیں ؟
اسلام سے بیر نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر انتہا پسندی سے ہے۔ جو بہت افسوس کے ساتھ دونوں ممالک کا خاصہ بن چکا ہے۔
بھارت کی ہندو گردی بمقابلہ اسلامی انتہا پسندی
 

فاخر

محفلین
اسرائیل کی سرحدیں 1967 کی جنگ کے بعد قاہرہ ،دمشق اور بیروت تک پھیل گئی تھیں۔ جسے ہمسایہ ممالک سے قیام امن کی خاطر واپس کر دیا گیا ہے۔
مسلم ممالک مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں سرحدی تنازعہ ختم ہونے پر اسرائیل کو تسلیم کر لیا تھا۔

سرحدی توسیع کیوں نہ ہوتی اس کی وجہ صاف ہے کہ اسرائیل نے تمام عرب ملک کے ایوان تک ا پنے آدمی پہنچائیں جیسا کہ آج عمران خان نیازی ایوان تک پہنچائے گئے ہیں جن کی زبان ’’خاتم النبین‘‘ کہتے ہوئے اٹک گئی تھی ۔ لازماً رفتہ رفتہ عرب ممالک کی سرحدیں فلسطین کی سرحد کی طرح سکڑتی چلی گئی ۔
 

فاخر

محفلین
اسلام سے بیر نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر انتہا پسندی سے ہے۔
لاحول ولا قوہ آپ راست جواب دینے کے بجائے غیر معقول بات کرتےہیں جیسا کہ آپ کا مناظر علامہ انور شاہ کشمیری کے سامنے مقدمہ بہاول پور کے تحت عدالت میں دائیں بائیں بھاگ رہا تھا ۔ آپ اسلام کو انتہا پسندی سے جوڑ رہے ہیں !
آپ ایک ہی چیز کو غلط مانتے ہیں اور اس کی ’’ملائمت ‘‘ کو اپنا ایمان بھی سمجھتے ہیں ۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔ اسلام کو مانتے ہیں ؛لیکن اس کی سخت بلکہ عبرت ناک سزاؤں میں تخفیف بھی چاہتے ہیں ۔
آپ زنا کریں لیکن سوکوڑے یا رجم کی سزا نہ مانیں جب کہ یہود کے مذہب میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔
شراب پئیں ! لیکن سزا کے نام پر اسلام سے بغاوت کریں ۔
آپ پاکستان میں رہیں جس کے قیام کا اشارہ علامہ اقبال نے دیا تھا لیکن پاکستان کے ریاستی مذہب سے نفرت کریں ۔ بڑے دولخت ہیں آپ؟
آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ’’ربوہ‘‘ نامی آپ کی ریاست قائم ہوجائے میں کہتا ہوں کہ دس لاکھ امریکہ جیسے بہادر بھی آجائے تو اس کی اینٹ تو کجا ؟ ربوہ کے نام پر ایک مشت خاک بھی نہیں رکھ سکیں گے اگر ہمارے لیڈر بکے نہیں !!!
 

جاسم محمد

محفلین
آر ایس ایس کا مشن یہی ہے کہ :’ مسلم مکت بھارت بنایا جائے ۔ رہی بات پاکستانی علماء کی زمینی محنت کی تو پھر جان لیجئے ہم نے اس ہندوستان میں بھی قادیانی کے خلاف بچہ بچہ کے دل و دماغ میں زہر بھر دیا ہے
قادیانی جو ہندوستانی معاشرہ کا حصہ ہیں اور سیکولر قوانین کے تحت آپ ان کا بال نہیں کر سکتے۔ ان سے متعلق آپ کے شدت پسندانہ یہ افکار ہیں تو ذرا سوچیں ہزاروں میل دور یہودیوں سے متعلق کیا حال ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ زنا کریں لیکن سوکوڑے یا رجم کی سزا نہ مانیں جب کہ یہود کے مذہب میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔
شراب پئیں ! لیکن سزا کے نام پر اسلام سے بغاوت کریں ۔
آپ پاکستان میں رہیں جس کے قیام کا اشارہ علامہ اقبال نے دیا تھا لیکن پاکستان کے ریاستی مذہب سے نفرت کریں ۔ بڑے دولخت ہیں آپ؟
کسی مذہب کو ماننے اور اسے معاشرہ میں زور زبردستی لاگو کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
اسرائیل میں یہودی اکثریت میں ہیں لیکن یہودی شریعت ’’ہالاخا‘‘ کا نفاذ وہاں بھی ممکن نہیں ہے۔
اسی طرح بھارت میں ہندو اکثریت میں ہونے کے باوجود پورے ہندوستانی معاشرہ کو ہندو عقائد پر نہیں چلا سکتے۔
البتہ پاکستانیوں کو پورا یقین ہے کہ جو شرعی قوانین دیگر مسلم ممالک میں جنت نظیر معاشرہ قائم نہ کر سکے۔ وہ یہ کام پاکستان میں شریعت کے نفاذ کے بعد کر لیں گے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top