شمشاد
لائبریرین
ضبط گریہ میں بھی گریہ تو کیا ہے میں نےہُوا رونے سے رازِ دوستی فاش
ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا!!!!!
میر تقی میر
گریہ
چپ رہا ہوں پہ تماشا تو کیا ہے میں نے
(مقصور وفا)
ضبط گریہ میں بھی گریہ تو کیا ہے میں نےہُوا رونے سے رازِ دوستی فاش
ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا!!!!!
میر تقی میر
گریہ
سفر طویل سہی حاصل سفر یہ ہےکوئی بھی رستہ بہت سوچ کر چنوں گا میں
اور اب کی بار اکیلا سفر کروں گا میں۔۔۔
ضیاء مذکور
سفر
وہ برا مانتے ہیں شکووں کاجب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
(چچا)
گلہ
کھل گیا سب پہ حالِ دل، ہنستے ہیں دوست برملا
ضبط کیا نہ رازِ عشق، دیدۂ تر نے کیا کیا
اکبرِؔ خستہ دل کا حال، قابلِ رحم ہو گیا
اس سے سلوک، کیا کہوں، تیری نظر نے کیا کیا
اکبر الٰہ آبادی
خستہ
شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھجسے بھی دوست بنایا وہ بن گیا دشمن
یہ ہم نے کون سی تقصیر کی سزا پائی
فرحت عباس
دوست