دبا کے قبر میں سب چل دیے دعا نہ سلامکبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ
یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں
تعشق لکھنوی
قبر
لوگ کہتے ہیں کہ مضمونِ غزل میں سورجایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا
پروین شاکر
سورج
گیت میرے ہیں مگر نور سخن اس کا ہےیونہی گاتا رہوں گاتا رہوں تیری خاطر
گیت بنتا رہوں بیٹھا رہوں تیری خاطر
فیض احمد فیض
گیت
تنہائیوں کی گونج نے جب بھی دیا فریبمیں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں
ساغر صدیقی
صدا
ہے تاک میں عدو کہ ترے نیمجاں گریںمیں نے مانا کہ عدو بھی ترا شیدائی ہے
فرق ہوتا ہے فدا ہونے میں مر جانے میں
خاور دہلوی
عدو
اے چشم یار موت کا پہلو بچا کے تو
ایسی نگاہ ڈال کہ میں نیم جاں رہوں
مضطر خیرآبادی
پہلو