فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈھے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے مے خانے ہوں
ابن انشاء
نین
مثلِ دستِ زلیخا تپاک چاہتا ہےکوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
بشیر بدر
تپاک
مکینِ دل وہ مری جستجو ہی جب نہ رہیمجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف
شہپر رسول
نگاہ
سناٹا بولتا ہے صدا مت لگا نصیرآج تک صبح ازل سے وہی سناٹا ہے
عشق کا گھر کبھی شرمندۂ مہماں نہ ہوا
فراق گورکھپوری
سناٹا
دِل ہے کمزور زَخم گہرا ہےمجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے
نظارے کی ہوس ہو تو لیلیٰ بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
صحرا
ترا جواب کہاں فتنہِ قیامت میںکہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی
کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں
محسن نقوی
مثال
تیرے ہی رنگ اترتے چلے جائیں مجھ میںترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں
جگر مراد آبادی
تصویر