دنیا میں ہوں دنیا کا طلبگار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
مگر اکبرالہ آبادی صاحب المعروف بہ لسان العصر ہمیں بتائیں آپ کوکیوں جتانا پڑاکہ آپ دنیا پرست نہیں اور یہ کہ راہگیرکی طرح بازارِ جہاں سے گزر جائیں گے خرید وفروخت ہرگز نہیں کریں گے ، کیوں یہ بات دنیا کو بتاناپڑی ،کس لیے؟
اکبرالہ آبادی کا جواب تھا کہ جب مجھے بطور شاعر شہرت ملی تو دنیا داروں نے میری قیمت لگانا شروع کردی ۔ وہ میرے فکر وخیال کی قدر کرتے ہوئے ، اِسے خاصے کی چیزسمجھ کر سودے بازی نہیں کررہے تھے بلکہ مجھ سے میرا تخیل خرید کر اسے کوڑے دان میں ڈالنے کے لیے میرے پیچھے پڑے تھے ۔ آپ کے وہ خطرناک خیالات کیا تھے جنھیں دنیا نے اپنے لیے ہلاکت کا سامان سمجھا؟میں اہلِ مغر ب کی کورانہ تقلید پر اپنی قوم کو برا بھلا کہتا تھا اور وہ مجھے اپنی من مانیوں کی راہ سے ہٹانایا پرے دھکیلنا چاہتے تھے۔تو آپ نے تو اپنی قیمت اُن پر تنقیدی شعر لکھ کر اور زیادہ بڑھانا شروع کردی تھی ، ایسا کیوں کیا؟اُنھیں اپنی دولت دکھانے کے لیے جو مجھے خدا سے ملی تھی:
غرور اُنھیں ہے تو مجھ کو بھی ناز ہے اکبر۔۔۔۔سِوا خدا کے سب اُن کا ہے اور خد امیرا
خریدار