موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لئے
قطرے جو تھے مرے عرق انفعال کے
انفعال
بات ہوتی ہے محبت کی لطیف و نازکاس دن کے لیے سیف و قلم لے کے چلے تھےدل ضبط، بیاں ضبط، زباں ضبط، دہن ضبطدہن
مہ و نجوم کو تیری جبیں سے نسبت دوں
اب اس قدر بھی نہیں عادتِ غُلو مجھ میں
(انور شعور)
نسبت
لللہ الحمد کہ منسوب میں اس ذات سے ہوں
خوب سرسبز عنایات کی برسات سے ہوں
(عزیز احسن)
برسات