وہ میرے نصیب کی جنت بھی مل گئی اوروں کو
ہم زاہد نہ سہی مگر عبادت ہم نے بھی کی تھی
زاہد
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
گھر
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازکاغذی پھول یہاں پھیل گئے ہیں گھر گھر
دکھ بیاں آپ کا اے سر و سمن کس سے کروں
(انور شعور)
دکھ
اب کوئی آئے تو کہنا کہ مسافر تو گیاعذاب آئے تھے ایسے کہ پھر نہ گھر سے گئے
وہ زندہ لوگ مرے گھر کے جیسے مر سے گئے
لوگ