کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے دل میں ہم نے ٹھانی اور ہے
غالب
اگلا لفظ: ٹھانی، ٹھان لینا۔
اب مجھے اس لفظ پر کوئی شعر یاد نہیں آ رہا۔
واہ واہٹھانی پر غالب ہی کے دیوان کا ایک "گم گشتہ" شعر پیشِ خدمت ہے۔۔۔
کبھی دن نے اپنے جی میں ٹھانی اور ہے
اپنے دل میں زندگانی اور ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
چلیے ایک لفظ۔۔۔ ۔ کھیل
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
- تماشا
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اِک تماشا ہوا گلہ نہ ہوا
(غالب)
۔ گلہ
غیر لیں محفل میں بوسے جام کےہے مجھ کو تجھ سے تذکرۂ غیر کا گلہ
ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو
-غالب
-غیر
تکمیلِ عرض پر بھی اِک تشنگی رہی ہے
کہنی تھی جو بھی ہم نے ، وہ بات کب کہی ہے
۔بات
کیا خبر تھی کہ میں اس درجہ ، بدل جاؤں گا
تجھ کو کھو دونگا ، تیرے غم سے سنبھل جاؤں گا
(فرحت شہزاد)
غم