دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
یہ دو کنارے تو دریا کے ہو گئے ، ہم تم!
مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارا ہے
امجد اسلام امجد
کنارا
 

عمر سیف

محفلین
باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارا کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ ازیت بھی گوارا کر کے

اشارہ
 

شمشاد

لائبریرین
آئے نظر جو روحِ مناظر بنا ہوا
ہو گا کسی کے ہاتھ سے آخر بنا ہوا
(منصور آفاق)


روح
 

شمشاد

لائبریرین
ہم تو اس کھیل کا حصہ تھے ازل سے شاید
سو تماشہ جو نہ بنتے تو تماشہ کرتے
(فاخرہ بتول)


کھیل
 

احمد بلال

محفلین

محمد وارث

لائبریرین
مجھے یہ مکمل غزل چاہیئے اگر کسی کے پاس ہو تو شیئر کر دے۔ محمد وارث ، مزمل شیخ بسمل ، محمد بلال اعظم

جی اس غزل کا مطلع ہے

کہاں آ کے رکنے تھے راستے تھے، کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ گوگل کر لیں تو انشاءاللہ مکمل غزل بھی مل ہی جائے گی۔ اسے غلام علی نے گایا بھی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
دیدہ بینا تو نہیں ملا، دیدہ پر ہی شعر دے رہا ہوں۔

نصب کریں محرابِ تمنّا، دیدہ و دل کو فرش کریں
سُنتے ہیں وہ کُوئے وفا میں آج کریں گے نزول میاں
(ابن انشاء)
 

احمد بلال

محفلین
چلیں ہم خود عرض کیے دیتے ہیں

محفلِ نظمِ حکومت چہرہء زیبائے قوم
شاعرِ رنگیں نوا ہے دیدہء بینائے قوم (اقبال)

رنگین
 

شمشاد

لائبریرین
کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر​
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
(ابن انشاء)


جنگل
 

شمشاد

لائبریرین
کُچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کُچھ ماضی کے عیّار سجن
احباب کی چاہت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
(ساغر صدیقی)

سجن
 
Top