فہد اشرف
محفلین
جمہور کے ابلیس ہیں ارباب سیاستسجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا ؟
ابلیس
باقی نہیں اب میری ضرورت تہ افلاک
سیاست
جمہور کے ابلیس ہیں ارباب سیاستسجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا ؟
ابلیس
جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہوجمہور کے ابلیس ہیں ارباب سیاست
باقی نہیں اب میری ضرورت تہ افلاک
سیاست
جلال مابدولت سے ہو گئی تاباں یہ محفلجلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
جلال
خول اُترا تمھارا تو ظاہر ہوا
پیشہ ور قاتل ہو تم ، سپاہی نہیں
قاتل
تو بولتا ہے تو چلتی ہے نبض میخانہنبض کیوں دیکھے ہے قاتل؟ ہم تو کب کے مر چکے
گر دھڑکتا ہے تو دھڑکے، ہے دھڑکنا دل کا کام
نبض
خزاں میں بھی کب آ سکتا تھا میں صیاد کی زد میںبھنور ساحل سے دیکھے طوفاں دوستی کر لی
گلوں کے خشک لب دیکھے خزاں سے دوستی کر لی
خزاں
خزاں میں بھی کب آ سکتا تھا میں صیاد کی زد میں
مری غماز تھی شاخ نشیمن کی کم اوراقی
نشیمن
اف یہ تلاشِ حسن و حقیقت، کس جا ٹھہریں، جائیں کہاںہمارے چار تنکوں کے نشیمن کا خدا حافظصحن
کہ اب صحنِ چمن تک شعلۂ برقِ تپاں پہنچا
اف یہ تلاشِ حسن و حقیقت، کس جا ٹھہریں، جائیں کہاں
صحنِ چمن میں پھول کھلے ہیں، صحرا میں دیوانے ہیں
صحرا
وفا کی بستی میں رہنے والوں سے ہم نے محسن یہ طور سیکھاخود کو ڈھونڈو گے بسانِ نقشِ پائے رفتگاں
بستیوں کی بستیاں صحرا بنا دی جائیں گی
صحرا
وفا کی بستی میں رہنے والوں سے ہم نے محسن یہ طور سیکھا
لبوں پہ صحرا کی تشنگی ہو مگر دلوں میں نہاں سمندر
طور
عید کے چاند کی مانند ہوا ہے اب تودل میں ہوتا تو کسی طورنکل ہی جاتا
اب تو وہ شخص بہت دور تلک ہےمجھ میں
شخص
اکیلا ہ؟عید کے چاند کی مانند ہوا ہے اب تو
ہاے شخص کہ روز ملا کرتا تھا
ہ
اکیلا ہ؟