وقار علی ذگر
محفلین
جاناں سے شروع ہو جایں
اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں
جاناں
جاناں سے شروع ہو جایں
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصورِ جاناں کیے ہوئے
زمانہ نہیں زمانےکیا عشق نے سمجھا ہے کیا حسن نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
ٹھوکر
صحیح شعر یوں ہے:تجھ سے جدا ہو کے زمانے کے ہو گیے
پھر جو در ملا اسی در کے ہو گیے
زمانے
تصحیح کا شکریہصحیح شعر یوں ہے:
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جوبھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے
در
صحیح شعر یوں ہے:
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جوبھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے
در
اب کون منتظر ہے ہمارے لیےوہاںکیوں میرا نام و پتہ پوچھ رہے ہو مجھ سے
کیا کوئی خانہ بدوشوں کا بھی گھر ہوتا ہے
گھر سے باہر چلی جاتی ہیں جو باتیں گھر کی
ایسا بھی کون سا دیورا میں در ہوتا ہے
گھر
اب کون منتظر ہے ہمارے لیےوہاں
شام آآگءی ہے لوٹ کے گھرجایںں ہم تو کیا
شام
پرواز ہے دونوں کی اک ہی جہاں میں مگرفطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہء چالاک
رکھتی ہے مگر طاقت پرواز میری خاک
پرواز
پرواز ہے دونوں کی اک ہی جہاں میں مگر
کرگس کا جہاں اور ہے شاہین کا جہاں اور
خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم
(رئیس امروہی)
سفر