شکیل احمد خان23
محفلین
پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
کچھ۔ دیر ۔ترا ۔مدِ مقابل۔ تو رہوں گا
کچھ
کچھ۔ دیر ۔ترا ۔مدِ مقابل۔ تو رہوں گا
کچھ
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیںپتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
کچھ۔ دیر ۔ترا ۔مدِ مقابل۔ تو رہوں گا
کچھ
آنا نہ مری قبر پہ ہم راہ رقیباںترچھی نظروں سے نہ دیکھو عاشقِ دلگیر کو
کیسے تیرانداز ہو۔۔۔۔ سیدھا تو کرلو تیر کو
نہ
عرفی تو می اندیش ز غوغائے رقیباںآنا نہ مری قبر پہ ہم راہ رقیباں
مردے کو مسلماں کے جلایا نہیں کرتے
رقیباں
کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پرملی خاک میں محبت ۔۔۔۔۔۔۔۔جلا دل کا آشیانہ
میں کہاں رہوں چمن میں مرا لٹ گیا ٹھکانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس مصرع کو کہیں اور سے اُٹھا کر یہاں رکھ دیا گیاہے
رہوں
سخت وحشت سی برستی ہے شب و روز یہاں
دم آیا ناک میں فریادیوں کے شور و غوغا سےسخت وحشت سی برستی ہے شب و روز یہاں
اب تو غوغائے سگاں تک میں اثر کوئی نہیں
جعفر عسکری
غوغا
صدیوں کا انتشار فصیلوں میں قید تھادم آیا ناک میں فریادیوں کے شور و غوغا سے
قیامت میں عبث کیوں کھینچ لایا انتشار اپنا
انتشار
فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھییٹے ہیںصدیوں کا انتشار فصیلوں میں قید تھا
دستک یہ کس نے دی کہ عمارت بکھر گئی
جمنا پرشاد راہی
فصیل
فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھییٹے ہیں
حدود وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی
شکیب جلالی
وقت
ایک دیوانے کو جو آئے ہیں سمجھانے کئی
تجھ سے وعدہ عزیز تر رکھااِسی شہر میں کئی سال سے مرے کچھ قریبی عزیزہیں
اُنھیں میری کوئی خبر۔ نہیں مجھے اُن کا کوئی پتا نہیں
عزیز
جسم پابند گل سہی عابدؔ
جب نظر آپ کی پابند محبت ہوگیجسم پابند گل سہی عابدؔ
دل مگر وحشتوں کی بستی ہے
اصغر عابد
پابند
ریگ دل میں کئی نادیدہ پرندے بھی ہیں دفن
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لئےریگ دل میں کئی نادیدہ پرندے بھی ہیں دفن
سوچتے ہوں گے کہ دریا کی زیارت کر جائیں
ادریس بابر
دفن
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لئے
دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں
بہادر شاہ ظفر
زمیں