عبداللہ محمد
محفلین
اپریل کے شروع ہوتے بلکہ یوں کہیں کہ گزشتہ برس
درہ خنجراب کے سفر کا حال سے واپسی سے اگلے ٹور پر غور و خوض جاری تھا-
اس سلسلے میں کئی مقامات زیر غور تھے جن میں اولین ترجیح راکاپوشی بیس کیمپ تھا پھر یاز بھائی کے مشورے سے کرومبر جھیل کو بھی زیر غور لایا گیا- وادی سوات بالخصوص کمراٹ ویلی کو بھی زیر غور لایا گیا اور اس واقعہ
نانگا پربت ریسکیو مشن
کے بعد سے نانگا پربت دیکھنے کا بھی من شدت سے کر رہا تھا- کافی سوچ و بچار کے بعد آخری کار قرعہ فئیری میڈوز اور بیال بیس کیمپ نانگا پربت کے نام نکلا-
مئی کے شروع ہوتے ہی دوستوں سے رابطے کئے کہ کون کون جانا چاہتا ہے پہلے پہل تو کافی دوست تیار ہو گئے تاہم بعد ازاں ہم وہی تین رہ گئے جو گزشتہ برس خنجراب گئے تھے-
درہ خنجراب کے سفر کا حال سے واپسی سے اگلے ٹور پر غور و خوض جاری تھا-
اس سلسلے میں کئی مقامات زیر غور تھے جن میں اولین ترجیح راکاپوشی بیس کیمپ تھا پھر یاز بھائی کے مشورے سے کرومبر جھیل کو بھی زیر غور لایا گیا- وادی سوات بالخصوص کمراٹ ویلی کو بھی زیر غور لایا گیا اور اس واقعہ
نانگا پربت ریسکیو مشن
کے بعد سے نانگا پربت دیکھنے کا بھی من شدت سے کر رہا تھا- کافی سوچ و بچار کے بعد آخری کار قرعہ فئیری میڈوز اور بیال بیس کیمپ نانگا پربت کے نام نکلا-
مئی کے شروع ہوتے ہی دوستوں سے رابطے کئے کہ کون کون جانا چاہتا ہے پہلے پہل تو کافی دوست تیار ہو گئے تاہم بعد ازاں ہم وہی تین رہ گئے جو گزشتہ برس خنجراب گئے تھے-