ایک کسان تھا ۔ وہ صبح سے شام تک اپنے کھیتوں میں کام کرتا۔ اس کی بیوی روزانہ دوپہر میں اس کے لیے کھانا لے کر جاتی تھی ۔ ایک دن کھانا بنانے میں دیر ہو گئی تو کسان کی بیوی نے چھوٹے راستے سے جانے کا سوچا جس میں ایک جن کا باغ پڑتا تھا۔ وہ جن کسی کو بھی اپنے کھیت سے نہیں گزرنے دیتا تھا ۔ جب کسان کی بیوی اس باغ میں پہنچی تو جن نے اپنے باغ سے گزرنے کی پاداش میں اسے قید کر لیا ۔ اس عورت نے جن کی بہت منتیں کیں کہ اسے جانے دے، اس کا شوہر اور بچے انتظار کر رہے ہوں گے لیکن جن نہ مانا۔
ادھر کسان آج اپنی بیوی کے نہ پہنچنے پر پریشان ہوا اور شام کو جلد گھر آگیا۔ گھر آنے پر بچوں نے اسے بتایا کہ ماں تو دوپہر کو کھانا لے کر گئی تھی لیکن ابھی تک واپس نہیں آئی ۔ دوسری طرف عورت نے جن کے بہت ترلے کیے کہ اسے گھر جانے دیا جائے۔ آخر جن کو رحم آگیا اور جن نے اسے اس شرط پر رہا کیا کہ وہ رات اپنے گھر والوں کے پاس گزار کر صبح سورج طلوع ہوتے ہی یہاں پہنچ جائے گی۔ اس عورت نے ہامی بھر لی اور گھر جا کر سارا احوال اپنے شوہر اور بچوں کو سنایا اور اپنے بچوں سے کہنے لگی کہ صبح اس کے جانے کے بعد وہ جن کے پاس جا کر اس کی رہائی کی فریاد کریں شاید جن کو ان پر رحم آ جائے اور وہ اسے رہا کر دے ۔ اگلے روز سورج طلوع ہوتے ہی وہ عورت جن کے پاس پہنچ گئی اور جن نے اسے پھول بنا کر ایک ایسی کیاری میں لگا دیا جس کے تمام پھول ایک جیسے تھے ۔ کچھ دیر کے بعد اس عورت کے بچے آگئے اور جن سے رو رو کر فریاد کرنے لگے کہ ہماری ماں کو چھوڑ دو۔ جن نے ان سے کہا کہ تم اس کیاری میں سے اپنی ماں کو پہچان لو تو میں اسے چھوڑ دوں گا۔ بچے کچھ دیر کیاری کو دیکھتے رہے جس میں تمام پھول ایک جیسے تھے اس کے بعد انھوں نے اپنی ماں کو پہچان لیا اور جن نے اس عورت کو رہا کر دیا۔
بوجھنا یہ ہے کہ بچوں نے اپنی ماں کو اس کیاری کے پھولوں میں سے کیسے پہچانا حالانکہ تمام پھولوں کا رنگ ، خوشبو، بناوٹ اور سائز ایک جیسا تھا ؟