محمد تابش صدیقی
منتظم
able کا مطلب قابل ہے۔
پاکستان میں ٹوٹل ٹیکس آمدنی میں تقریبا 68 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکس ہے. زیادہ تر لوگوں کا تعلق مڈل اور لوئر کلاس سے ہے اسی لیے وہی یہ ٹیکس زیادہ بھرتے ہیںکیا پاکستان میں چھابڑی والے ٹیکس دیتے ہیں؟
یہ جملہ لکھنے والا خود بیمار ذہنیت کا مالک لگتا ہے ایسی سویپنگ سٹیٹمنٹ کوئی بیمار ہی دے سکتا ہے۔
موصوف ن لیگ کے سپورٹس اینڈ 'کلچرل' ونگ کے صوبائی سربراہ ہیں، لوفروں کی ان سے زیادہ کسے خبر ہو گییہ جملہ لکھنے والا خود بیمار ذہنیت کا مالک لگتا ہے ایسی سوپینگ سٹیٹمنٹ کوئی بیمار ہی دے سکتا ہے۔
پچھلی حکومتوں کے کیا ہی کہنے۔ ان بیچاروں کے بڑے نقصان ہوئے ہیں، ابھی انتخابات کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوا ہوتا تھا کہ حکومت گرا دی جاتی تھی اور دعوے وغیرہ وہیں کہ وہیں رہ جاتے تھے
ایک نے تو باری پوری کر لی ہے، اب دوسرا بھی کر لے تو پھر میری جیسی عوام حالات کا جائزہ لیں گے۔
کہہ سکتی ہیں۔یعنی عوام ضروری کام سے سوئی ہوئی ہے
جائزہ میں کیا یہ دیکھا جائے گا کہ کون کتنا بڑا ڈاکو
درست کہا۔کہہ سکتی ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس چوائسز نہایت محدود ہیں ۔ یہی دو چار پارٹیاں، سیاستدان اور اسٹیبلیشمنٹ پچھلی کچھ دہائیوں سے مل ملا کر برسراقتدار آتے رہے ہیں۔
جنھیں ابھی موقع ملا ہے انھیں اپنی ٹرم پوری کرنے دیجائے، تاکہ ان کے پاس یہ گلہ نہ رہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ مقررہ مدت کے بعد انتخابات میں ہی عوام جائزہ لے اور ان کے آر یا پار کا فیصلہ کرے اور ایسا دنیا بھر کی جمہوریتوں میں ہوتا ہے۔
میرا یہ ماننا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل سے ہی فلٹریشن ممکن ہو سکے گی اور ہم ان گندے مندے سیاستدانوں کے چنگل سے آہستہ آہستہ کر کے نکلتے جائیں گے۔
موصوف ن لیگ کے سپورٹس اینڈ 'کلچرل' ونگ کے صوبائی سربراہ ہیں، لوفروں کی ان سے زیادہ کسے خبر ہو گی
جو کچھ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں کیا ساری دنیا نے دیکھا ۔۔ ۲۰۱۳ کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی غیر مقبولیت کی وجہ سے پی ٹی آ ئی کو آ گے آنے کا مو قع ملا ۔ تو اگر نواز لیگ اینڈ کمپنی کو بھی اپنی مدت پوری کرنے دیں اور وہ کو ئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے تو اگلا نمبرتیسری پارٹی والوں کا ہی ہے ۔۔ انہیں تو کچھ خاص تگ و دو کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے سوا ئے بیٹھ کے انتظار کرنے کے ۔۔ کیونکہ بہرحال تیسری پارٹی کا مقصد تو نواز شریف کو ہٹانا ہی ہے نہ کہ اس ملک کے نظام کو تبدیل کرنا ۔۔ سو اپنی باری کا انتظار کریں ۔۔کہہ سکتی ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس چوائسز نہایت محدود ہیں ۔ یہی دو چار پارٹیاں، سیاستدان اور اسٹیبلیشمنٹ پچھلی کچھ دہائیوں سے مل ملا کر برسراقتدار آتے رہے ہیں۔
جنھیں ابھی موقع ملا ہے انھیں اپنی ٹرم پوری کرنے دیجائے، تاکہ ان کے پاس یہ گلہ نہ رہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ مقررہ مدت کے بعد انتخابات میں ہی عوام جائزہ لے اور ان کے آر یا پار کا فیصلہ کرے اور ایسا دنیا بھر کی جمہوریتوں میں ہوتا ہے۔
میرا یہ ماننا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل سے ہی فلٹریشن ممکن ہو سکے گی اور ہم ان گندے مندے سیاستدانوں کے چنگل سے آہستہ آہستہ کر کے نکلتے جائیں گے۔
اور پھر جو کچھ عوام نے ان کے ساتھ کیا اور ابھی تک کرتی آ رہی ہے، وہ بھی ساری دنیا نے دیکھاجو کچھ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں کیا ساری دنیا نے دیکھا ۔۔
یہ سیاست بھی ہوا کے دباؤ کے اصولوں پر ہی چلتی ہے۔ جگہ بنی اور پی ٹی آئی گھس بیٹھ کر گئی۲۰۱۳ کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی غیر مقبولیت کی وجہ سے پی ٹی آ ئی کو آ گے آنے کا مو قع ملا ۔
فی الحال تک پی ٹی آئی کی ساری سیاست اس ایک نقطے پر ہی گھوم رہی ہے اور یہ ایک سیاسی پارٹی جو ایک صوبے میں حکومت بھی کر رہی ہے کے لیے انتہائی مضر ہے۔ انھیں اس سے باہر نکلنا پڑے گاکیونکہ بہرحال تیسری پارٹی کا مقصد تو نواز شریف کو ہٹانا ہی ہے
بالکل متفقاور پھر جو کچھ عوام نے ان کے ساتھ کیا اور ابھی تک کرتی آ رہی ہے، وہ بھی ساری دنیا نے دیکھا
یہ سیاست بھی ہوا کے دباؤ کے اصولوں پر ہی چلتی ہے۔ جگہ بنی اور پی ٹی آئی گھس بیٹھ کر گئی
فی الحال تک پی ٹی آئی کی ساری سیاست اس ایک نقطے پر ہی گھوم رہی ہے اور یہ ایک سیاسی پارٹی جو ایک صوبے میں حکومت بھی کر رہی ہے کے لیے انتہائی مضر ہے۔ انھیں اس سے باہر نکلنا پڑے گا
جنھیں ابھی موقع ملا ہے انھیں اپنی ٹرم پوری کرنے دیجائے، تاکہ ان کے پاس یہ گلہ نہ رہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔
سر مزے کی بات ہے نا ۔۔۔ پی ٹی آئی کے خلاف کسی کو مسئلہ ہو تو عدالت میں جا ئے ۔۔ ن لیگ کی کرپشن کے خلاف کسی کو مسئلہ ہو تو کسی کو عدالت جانے کی ضرورت نہیں ۔۔ ن لیگ والے خود اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں ۔۔۔ن لیگ کے جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ خیبر پختوخواہ میں پی ٹی آئی بدعنوانیوں میں ملوث ہے اُنہیں کس نے روک رکھا ہے کہ وہ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹاتے۔
آپ اسی پی پی پی کی بات کر رہے ہیں نا جس سے پچھلے دنوں عمران خان نے ہاتھ ملایا تھا اور کافی گرما گرم اتحاد کی کھیر بھی پکی تھیحالانکہ بچہ بچہ جانتا ہے کہ پی پی کی حکومت انتہائی کرپٹ تھی۔ دراصل پی پی نے تو قوم کی دولت لوٹی تھی
2007 سے پنجاب میں لگاتار حکومت ہے۔پچھلی حکومتوں کے کیا ہی کہنے۔ ان بیچاروں کے بڑے نقصان ہوئے ہیں، ابھی انتخابات کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوا ہوتا تھا کہ حکومت گرا دی جاتی تھی اور دعوے وغیرہ وہیں کہ وہیں رہ جاتے تھے
ایک نے تو باری پوری کر لی ہے، اب دوسرا بھی کر لے تو پھر میری جیسی عوام حالات کا جائزہ لیں گے۔
احمد بھائی، ن لیگ کے سربراہ ہمیشہ یہ رونا روتے ہیں کہ انھیں وفاقی سطح پر ٹرم مکمل نہیں کرنے دی گئی اور یہ ایک سچ ہے، جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا اور بالکل بھی عجیب بات نہیں ہے۔نواز شریف تیسری بار وزیرِ اعظم بنے ہیں۔ اور پنجاب میں تو ن لیگ کی حکومت کافی عرصے سے ہے اس لئے ٹرم پوری کرنے والی بات عجیب سی ہے۔
عباس بھائی، دودھ اور شہد کی نہروں کا وعدہ اللہ رب العزت نے جنت کے لیے فرمایا ہے۔ موجودہ دنیا میں کوئی سیاست دان اب تک اپنے ووٹرز یا عوام کو دودھ اور شہد کی نہریں تیار کر کے نہیں دے سکا اور نا ہی تاریخ میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے۔ اور کسی بھی سیاست دان بشمول عمران خان سے ایسی کوئی توقع رکھنی بھی نہیں چاہیے۔2007 سے پنجاب میں لگاتار حکومت ہے۔
اس دفعہ پاکستان کے دورے پر، بہاولنگر اور مظفر گڑھ میں جو دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں، دیکھنے کے لیے وہی کافی تھیں۔
میں حلفاً کہتا ہوں کہ آج تک کبھی ن لیگ کو ووٹ نہیں دیا، آپ مجھے صرف جمہوریت کا حامی سمجھیے۔ لیکن مجھے عمرانی ٹولے کی ناپختہ سیاست سے تکلیف ضرور ہوتی ہے۔ اپنے ہی ایک مراسلے کا اقتباس دے رہا ہوں۔ امید ہے آپ کو میرا نقطہ نظر سمجھ آ جائے گا۔بھیا آنکھوں سے پارٹی کی حمایت کی عینک اتاریں تو شاید ابھی بھی کچھ نظر آجائے، 2018 تک کون سا تیر مار لیں گے جو 2007 سے اب تک نہیں وجا ؟
اورہاں یہ ن لیگ ہے، تیر وغیرہ تو پیپلیو کا نشان ہےمیرا یہ ماننا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل سے ہی فلٹریشن ممکن ہو سکے گی اور ہم ان گندے مندے سیاستدانوں کے چنگل سے آہستہ آہستہ کر کے نکلتے جائیں گے۔