رات کو دیر سے گھر جانا

شمشاد

لائبریرین
اللہ کرئے کہ آپ اکثر راستے بھٹکیں اور محفل کے مختلف راستوں میں پائے جائیں۔
 

مجیب

محفلین
کیا آپ رات کو دیر سے گھر جاتے ہیں؟

اگر دیر سے گھر جاتے ہیں تو کس قسم کے سوالات سے واسطہ پڑتا ہے؟

آداب و تسلیمات !

جب میں پاکستان میں ہوا کرتا تھا ۔ ہماری(میں اور میرے بھائی ) پرورش دادا دادی نے کی ۔ دادا بڑے سخت ہیں اس معملہ میں ۔ بڑے بھائی اکثر دیر سے آتے تھے(شادی سے پہلے ) تو دادا سوال نہیں پوچھا کرتے تھے ڈائرکٹ دروازہ کو تالا لگا کر چابی سرہانے تلے رکھ کر سو جاتے ۔ یا تو بھائی دیوار پھلانگ کر آتے یا پھر دادی چوری سے چابی اٹھا لاتیں۔:)
اب انکی بیگم ( یعنی بے غم ) ہیں دیر سے آنے پر ناراض پھر نہ جانے کتنے ترلے کرنے پڑتے ہیں بھائی کو :grin:

ویسے اب اکثر ٹائم پر آتے ہیں :) ایسا سنا ہے
 
اچھا موضوع چھیڑا گیا،
اس بارے میں ہم سے زیادہ کون لکھ سکے گا، پاکستان میں تھے تو پرھنے کے دنوں میں صرف پڑھا جاتا اور ویک اینڈ پر اور چھوٹیوں میں رات رات بھر پہلے تو چھپن چھوتی (چھپنا ڈھونڈنا) اور پھر تاش کی بازیاں لگیں یار لوگ اپنی بیٹھک میں یا فارم پر یا کسی اور دوست کی بیٹھک میں تاش کےلئے براجمان ہوتے اور پھر بانگ سحر پر بھاگ لیتے، کہ بہت دیر ہوگئی ہے ماں جی سے چھتر پڑیں گے اور یہ کہ آئیندہ سے جلدی گھر جایاکریں گے، یعنی رات ایک بجے، چھتر واقعی پڑتے کہ باوجود کوشش کے کہ ماں جی کو پتہ نہ چلے دابے پاؤں چلتے مگر وہ پہلے ہی سے جاگھ رہی ہوتیں، اور بس اتنا اعلان کرتیں کہ کجنرا اس ویلے ایا ہیں، سوجا، سویرے تیرا مکو ٹھپساں(خبیث تم اس وقت آئے ہو، ابھی سو جاؤ، صبح تجھے چھترول ہوتی ہے) اور پھر صبح منہ چڑھا کر دن چڑھے جب اٹھتے اور ناشتہ کے بعد اماں سے تین چھتر اور بیس گالیاں پڑتیں۔ دوسرے دن جاتے ہیں منڈلی کو کہتے کہ بھی میں تو بارہ بجے گھر چلا جاؤں گا کہ آج بہت بےعزتی خراب ہوئی ہے۔ پس اس دن بھی جب بازیاں لگ جاتیں تو شاہ جی میرے ساتھی ہوتے اور ارشد مودی اور نیدی ہمارے مخالف، دیکھنے والے بھی پانچ ساتھ ہوتے اور یہ ساری کابینہ تھی، فیصلہ ہوتا کہ اگر تم نے جلدی جانا تو مخالفوں کو کوٹ کرو، مگر کوٹ تھا کہ ہوکر نہ دیتا اور ہم پھر تین بجے باقیوں کے ساتھ گھر جاتے اور اگلے دن پھر چھتر کھاتے۔
بہت سالوں بعد یہ روایت چلتی رہی، کابینہ کے بندے اکثر دوسرے شہروں میں پڑھنے اور ملازمت کرنے چلے گئے بشمول ہمارے مگر ویک اینڈ پر سارے گھر اور پھر وہی جمعہ کو چھتر و چھتری۔ حتٰی کہ جب ہم کالج میں لیکچرار تھے اور ایک شام کا کلینک بھی تھا تب بھی یہی روٹین رہی۔ مگر پھر صرف گالیاں پڑتی تھیں۔

عرصہ سے اٹلی میں براجمان ہیں تو یہاں پر بھی ایسے ہی رہا، رات کو جاگنے کی عادت نہ گئی، پہلے سال پڑھتے رہے اور پھر دوستوں کے ساتھ شام کو باہر نکلنا مگر یہاں پر رات کو جس وقت بھی آؤ پوچھنے والا کوئی بھی نہیں ہوتا بھلے نہ آؤ، روم میٹ کو کیا؟ اور جب پوچھنے والے گھر پر ہوں تو ہمیں باہر کیوں جانا ہے۔
 

زین

لائبریرین
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانا کيا :grin:



شب بيتی ، چاند بھی ڈوب چلا ، زنجير پڑی دروازے میں
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانا کيا


استاد امانت علی کی آواز میں سنیئے :)

 

قاضی

محفلین
افتخار راجہ صاحب۔
لگتا ہے ابھی شادی نہیں ہوئی جناب کی۔ کوئی بات نہیں بیٹا ابھی بھی انجوائے کرو گھر لیٹ آنے پر بیوی بھی ماں کی طرح پیش آیا کرے گی۔ مرد بیچارے کی ساری زندگی ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ماشاء اللہ کیا آمد ہے قاضی صاحب۔

اپنا تعارف تو دیں۔ اور رہی بات ڈاکٹر صاحب کی شادی کی تو اس کا جواب وہ خود ہی دیں تو زیادہ بہتر ہے۔
 
جواب تو آخری فقرہ میں لکھ دیا ہے۔ کہ جب فیملی یہاں پر ہو تو شام کو دیر سے آنے کا مطلب مقصد ہی کوئی نہیں، اگر کہیں جانا بھی ہے تو سب ساتھ میں ہونگے، اورجب وہ لوگ پاکستان میں ہوں جیسے ان دنوں میں تو پھر بس گھر میں اکیلے اور پھر اکیلے۔ رات کو جس وقت بھی چلے جاؤ کوئی مسئلہ نہیں، مثلاُ گزشتہ سب ایک دوست کے ساتھ ایک اور مشترکہ دوست کو پکڑا اور سپر مارکیٹ شاپنگ کےلئے نکل لئے، رات دس بجے وہاں سے نکلے، کھانے کےلئے رک لئیے، پھر ایک کو گھر ڈراپ کیا جو 20 کلو میٹر تھا اور پھر دوسرے کو جب میں گھر آیا 12۔30 کے قریب کا وقت تھا۔ صبح پھر روٹین 6 بجے جاگ گئے۔ ہی ہی ہی، مگر اکیلا بندہ بھی نری بوریت ہی ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
رعب بنایا ہوا ہے گھر میں۔ اس لیئے عام طور پر کوئی میرے سے پنگا لینے کی کوشش نہیں کرتا یہاں تک حالات بہت خراب نہ ہوجائیں۔ پوچھنے والی پر میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا کیونکہ ہو سکتا ہے تب میں باہر جایا ہی نا کروں :heehee: یا پھر وہ بھی عادی ہو جائے گی رعب شوب برداشت کرنے کی۔ :cool3:
 

محمد امین

لائبریرین
ہم اکثر ہفتے کی رات ایک بچپن کے دوست کے گھر گزارتے ہیں جو کہ ہمارے محلے سے متصل محلےمیں رہتا ہے۔۔۔۔ اکثر امی کو ایس ایم ایس کر کے بتا دیتے ہیں کہ دیر ہوجائے گی۔۔۔۔ ویسے وہ بس پریشان ہوتی ہیں ڈانٹتی نہیں ہیں۔۔۔
 
Top