راجو اور انارکلی

سید رافع

محفلین
بحث مقصود نہیں لیکن حضرت ابوہریرہؓ کا بلیاں پالنا تو آپ کے علم میں ہوگا۔ یہ کوئی ایسی بات ہوتی تو نبیﷺ ضرور اس سے منع فرماتے۔
مزید برآں سورۃ المائدہ میں حفاظت اور شکار کے لیے رکھے جانے والے کتوں کے شکار کی حلت بیان کی گئی ہے۔ یہ ناجائز ہوتا تو اللہ اس طرح ذکر نہ فرماتے۔

بلیاں نہیں صرف ایک ہی بلی تھی۔ اور وہ لوگوں کو اپنی کنیت کی حقیقت جاننے کے لیے ڈراتے تھے۔ مطلب کہ ان میں غضب پیدا ہوتا تھا۔ مذید برآں یہ کنیت رسولﷺ نے نہیں عام لوگوں نے رکھ دی تھی۔ یاد رہے وہ بے حد غریب بلکہ اسقدر غریب تھے کہ صفّہ پر رہتے اور رسولﷺ آپ کو کھانا مہیا فرماتے۔ نکاح بھی غربت کے باعث نہ کر سکتے تو روزہ رکھنے کو کہا گیا۔ بہتر ہے کہ سنت رسول ص اپنائیں جو بلی پر مہربان تھے لیکن پالی نہیں۔

جامع ترمذی
کتاب: مناقب کا بیان
باب: حضرت ابوہریرہ (رض) کے مناقب
حدیث نمبر: 3840

ترجمہ:
عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے پوچھا: آپ کی کنیت ابوہریرہ کیوں پڑی؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم مجھ سے ڈرتے نہیں ہو؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ قسم اللہ کی! میں آپ سے ڈرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا: میں اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتا تھا، میری ایک چھوٹی سی بلی تھی میں اس کو رات میں ایک درخت پر بٹھا دیتا اور دن میں اسے اپنے ساتھ لے جاتا، اور اس سے کھیلتا، تو لوگوں نے میری کنیت ابوہریرہ رکھ دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٣٥٦٠) (حسن الإسناد)
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3840
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
یہ یاد رہے کہ بلی کتے کی بیع یعنی کاروبار ممنوع ہے۔ نہ خرید سکتے ہیں نہ بیچ سکتے ہیں۔

صحیح مسلم
کتاب: کھیتی باڑی کا بیان
باب: کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے روکنے کے بیان میں
حدیث نمبر: 4015

ترجمہ:
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، حضرت ابوالز بیر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا نبی کریم ﷺ نے اس سے ڈانٹا ہے یعنی منع کیا ہے۔

اللہ کی معرفت طہارت کا دوسرا نام ہے۔ بلی سے طہارت کا مسئلہ کم نہیں زیادہ ہو جاتا ہے۔

سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: کتے کے جھوٹے کا بیان
حدیث نمبر: 72

ترجمہ:
محمد (ابن سیرین) ابوہریرہ ؓ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، لیکن ان دونوں (حماد بن زید اور معتمر) نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل نہیں کیا ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: جب بلی کسی برتن میں منہ ڈال دے تو ایک بار دھویا جائے گا ۔
تخریج دارالدعوہ: حدیث محمد بن عبید تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (١٤٤٢٦)، وحدیث مسدد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة ٦٨ (٩١)، تحفة الأشراف (١٤٤٢٦، ١٤٤٥١)، وقد أخرجہ: حم (٢/٤٨٩) (صحیح )

بلی کتے کی طرح نجس نہیں کہ اسکا جھوٹا سات بار دھو کر ہی طہارت پاتا ہے۔ بلی کو اس لیے پاک کر دیا گیا کہ گھروں مسجدوں میں دیوار سے کود کر داخل ہو جاتی ہے۔


سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: بلی کے جھوٹے کا بیان
حدیث نمبر: 75

ترجمہ:
کبشۃ بنت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے۔ وہ ابن ابی قتادہ کے عقد میں تھیں۔ وہ کہتی ہیں: ابوقتادہ ؓ اندر داخل ہوئے، میں نے ان کے لیے وضو کا پانی رکھا، اتنے میں بلی آ کر اس میں سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لیے پانی کا برتن ٹیڑھا کردیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشۃ کہتی ہیں: پھر ابوقتادہ ؓ نے مجھ کو دیکھا کہ میں ان کی طرف (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں تو آپ نے کہا: میری بھتیجی! کیا تم تعجب کرتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، ابوقتادہ ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: یہ نجس نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے اردگرد گھومنے والوں اور گھومنے والیوں میں سے ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطھارة ٦٩ (٩٢)، سنن النسائی/الطھارة ٥٤ (٦٨)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ٣٢ (٣٦٧)، (تحفة الأشراف: ١٢١٤١)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة ٣(١٣)، مسند احمد (٥/٢٩٦، ٣٠٣، ٣٠٩)، سنن الدارمی/الطھارة ٥٨ (٧٦٣) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی رات دن گھر میں رہتی ہے اس لئے پاک کردی گئی ہے۔

بلیّاں ناپاک نہیں۔ اس نے جس کھانے کو کھایا اسکو کھائیں یا جو پانی پیا اس پانی کو پیں۔


سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: بلی کے جھوٹے کا بیان
حدیث نمبر: 76

ترجمہ:
داود بن صالح بن دینار تمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی مالکن نے انہیں ہریسہ (ایک قسم کا کھانا) دے کر ام المؤمنین عائشہ ؓ کی خدمت میں بھیجا تو انہوں نے عائشہ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، عائشہ ؓ نے مجھے کھانا رکھ دینے کا اشارہ کیا (میں نے کھانا رکھ دیا) ، اتنے میں ایک بلی آ کر اس میں سے کچھ کھا گئی، جب ام المؤمنین عائشہ ؓ نماز سے فارغ ہوئیں تو بلی نے جہاں سے کھایا تھا وہیں سے کھانے لگیں اور بولیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: یہ ناپاک نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے پاس آنے جانے والوں میں سے ہے ، اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو بلی کے جھوٹے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (١٧٩٧٩) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة ٣٢ (٣٦٧) (صحیح )

بلیاں نہیں صرف ایک ہی بلی تھی۔ اور وہ لوگوں کو اپنی کنیت کی حقیقت جاننے کے لیے ڈراتے تھے۔ مطلب کہ ان میں غضب پیدا ہوتا تھا۔ مذید برآں یہ کنیت رسولﷺ نے نہیں عام لوگوں نے رکھ دی تھی۔ یاد رہے وہ بے حد غریب بلکہ اسقدر غریب تھے کہ صفّہ پر رہتے اور رسولﷺ آپ کو کھانا مہیا فرماتے۔ نکاح بھی غربت کے باعث نہ کر سکتے تو روزہ رکھنے کو کہا گیا۔ بہتر ہے کہ سنت رسول ص اپنائیں جو بلی پر مہربان تھے لیکن پالی نہیں۔

جامع ترمذی
کتاب: مناقب کا بیان
باب: حضرت ابوہریرہ (رض) کے مناقب
حدیث نمبر: 3840

ترجمہ:
عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے پوچھا: آپ کی کنیت ابوہریرہ کیوں پڑی؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم مجھ سے ڈرتے نہیں ہو؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ قسم اللہ کی! میں آپ سے ڈرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا: میں اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتا تھا، میری ایک چھوٹی سی بلی تھی میں اس کو رات میں ایک درخت پر بٹھا دیتا اور دن میں اسے اپنے ساتھ لے جاتا، اور اس سے کھیلتا، تو لوگوں نے میری کنیت ابوہریرہ رکھ دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٣٥٦٠) (حسن الإسناد)
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3840
میں تو بلبلا اٹھا ہوں!
:)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سمجھ پنجابی نہیں آئی ...
گانے کا سارا مزا ہی کرکرا کر دیا۔۔۔ سارے سُر بکھیر دئیے آپ نے تو۔

اس کا مطلب ہے کہ

میں تمہارے لئے ایک ریشمی رومال لے کر آئی
اور اس پر بڑی چاہت سے تمہارا نام کاڑھا۔

یہ نہ پوچھئیے گا کس کا۔۔۔بتاتے شرم آئے گی :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

نور وجدان

لائبریرین
گانے کا سارا مزا ہی کرکرا کر دیا۔۔۔ سارے سُر بکھیر دئیے آپ نے تو۔

اس کا مطلب ہے کہ

میں تمہارے لئے ایک ریشمی رومال لے کر آئی
اور اس پر بڑی چاہت سے تمہارا نام کاڑھا۔

یہ نہ پوچھئیے گا کس کا۔۔۔بتاتے شرم آئے گی :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
ہائے! پریم پتر آیا ہے '
 
Top