راجو اور انارکلی

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
طوطے کیسے ہیں بٹیا!!!!!
طوطے تو ٹھیک ہیں ۔ مزے میں ہیں لیکن راجو اور انار کلی :sad:
غروب آفتاب نہ کر دینا، جلدی بتانا ۔
عاطف بھائی۔۔۔ تھوڑا گارڈن میں کام میں لگ گئے تھے بنچ وغیرہ پینٹ کرنے میں۔ تو ٹائم کا خیال ہی نہ رہا۔ اس لئے اب بتانے لگے اگلے مراسلے میں۔
قریب آیا چاہتا ہے وقت غروب آفتاب کا، اشتیاق نہ بڑھایئے، شتاب احوال سنائیے
چلئیے جی انتظار ختم ہوا۔۔۔ شاکنگ پلس بریکنگ نیوز سننے کے لئے تیار ہو جائیے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راجو اور انار کلی کو ہم نے کتنی محبت سے پالا ہے۔ ان کے ناز نخرے اٹھائے ہیں۔ ان کے رہنے کے لئے اگل کمرہ بنوایا۔ ان کا بڑا سا پنجرہ اپنے ہاتھون سے بنایا۔ کبھی ان کو بادام کھلا رہے ہیں اور کبھی انڈے ابال کر۔ کبھی شاہی ٹکڑے اور کبھی کیلا کاٹ کر کھلاتے تھے۔ ان کے لئے کمبل بنا کہ انھیں سردی نہ لگے۔ اور وہ بھی صبح ہمارا انتظار کیا کرتے تھے کہ کب دروازہ کھولیں اور انھیں ہماری صورت نظر آئے۔ تھوڑی دیر ہوتی تو راجہ آوازیں لگانے لگتا۔ جیسے ہی گلاس ڈور کھول کر ان کے روم میں جاتے تو رانی اپنی طرف سے لاڈیاں دکھانے کی کوشش کرتی۔ غرضیکہ ہماری توجہ انھوں نے کافی حد تک اپنی طرف کر رکھی تھی ۔۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے گھر کے فرد ہی ہیں۔
اس سے پہلے کوئی پوچھا کرتا کہ کون ہے اور گھر میں۔۔۔ تو ہمارا جواب ہوتا
گھر میں ہیں بس چھ ہی لوگ
چار دیواریں ، چھت اور میں
معلوم نہیں کیوں یہ فقرہ زبان پر چڑھ گیا تھا۔
لیکن پھر انار کلی اور راجو کے ساتھ ایسا دل لگا کہ محسوس ہوتا جیسے ایک دنیا ہے آس پاس۔
پھر یوں ہوا کہ ایک مراسلہ پڑھا
ہمیں ڈش میں پک کر پیش ہونے والے جانور کے علاوہ کسی جانور سے دلچسپی نہیں!!!
اس مراسلہ نے دل و دماغ میں ہلچل مچائی۔۔ اور ذہن کی سوئی اس بات پر اٹک گئی کہ اس بات کا فوری ردِ عمل ظاہر کریں یا پہلے اپنے ضبط و ظرف کو جانچ لیں۔ کیونکہ جس طرح سے راجو اور انار کلی ہماری زندگی کا حصہ بنے ہوئے تھے، ہمارا جوش میں آ کر کچھ کہہ دینا شاید قبل از وقت تھا۔ ہم نے اپنے اندر جھانکا۔ اپنے آپ سے سوال جواب کئے اور بالآخر وہ فیصلہ کر لیا جو ہمیں کرنا چاہئیے تھا۔ اللہ پاک کو کچھ اور منظور تھا کہ انھی دنوں ہمارے ساتھ پیش آنے والے حادثے نے ہماری توجہ اپنی تکلیف کی طرف کر دی اور باقی ہر کام اور بات کے لئے ہمت نہ رہی۔ لیکن اب جیسے ہی طبیعت کچھ سنبھلی ہے تو ہم نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا دیا۔ 19 جون جدائی کا دن مقرر ہوا اور ہم نے اپنی انار کلی اور راجو کو ایک اور فیملی کے سپرد کر دیا ۔ امید ہے کہ وہ وہاں ایک اچھی زندگی گزاریں گے۔ وہاں ان جیسے دو اور بھی ہیں۔
عنوان کافی گمراہ کُن ہے۔ :eek:
ہم نے اس لڑی کو "کسی مہربان نے آ کے میری زندگی سجا دی" کا عنوان دیا ہوا تھا۔ احمد بھائی نے اس طرف توجہ دلائی۔ ہم نے فوری تدوین کروا دی۔
انسان جذبات میں بلکہ نادانی میں خطائیں کرتا رہتا ہے لیکن ان خطاؤں کو عادت بنا لینا اچھا نہیں۔ سو ہم نے بھی اپنی خطا کو درست کر لیا ۔
احمد بھائی اور سید عمران محترم آپ کا بہت شکریہ ۔ آپ کے ان دو جملوں سے ہمیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی۔
 
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راجو اور انار کلی کو ہم نے کتنی محبت سے پالا ہے۔ ان کے ناز نخرے اٹھائے ہیں۔ ان کے رہنے کے لئے اگل کمرہ بنوایا۔ ان کا بڑا سا پنجرہ اپنے ہاتھون سے بنایا۔ کبھی ان کو بادام کھلا رہے ہیں اور کبھی انڈے ابال کر۔ کبھی شاہی ٹکڑے اور کبھی کیلا کاٹ کر کھلاتے تھے۔ ان کے لئے کمبل بنا کہ انھیں سردی نہ لگے۔ اور وہ بھی صبح ہمارا انتظار کیا کرتے تھے کہ کب دروازہ کھولیں اور انھیں ہماری صورت نظر آئے۔ تھوڑی دیر ہوتی تو راجہ آوازیں لگانے لگتا۔ جیسے ہی گلاس ڈور کھول کر ان کے روم میں جاتے تو رانی اپنی طرف سے لاڈیاں دکھانے کی کوشش کرتی۔ غرضیکہ ہماری توجہ انھوں نے کافی حد تک اپنی طرف کر رکھی تھی ۔۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے گھر کے فرد ہی ہیں۔
اس سے پہلے کوئی پوچھا کرتا کہ کون ہے اور گھر میں۔۔۔ تو ہمارا جواب ہوتا
گھر میں ہیں بس چھ ہی لوگ
چار دیواریں ، چھت اور میں
معلوم نہیں کیوں یہ فقرہ زبان پر چڑھ گیا تھا۔
لیکن پھر انار کلی اور راجو کے ساتھ ایسا دل لگا کہ محسوس ہوتا جیسے ایک دنیا ہے آس پاس۔
پھر یوں ہوا کہ ایک مراسلہ پڑھا

اس مراسلہ نے دل و دماغ میں ہلچل مچائی۔۔ اور ذہن کی سوئی اس بات پر اٹک گئی کہ اس بات کا فوری ردِ عمل ظاہر کریں یا پہلے اپنے ضبط و ظرف کو جانچ لیں۔ کیونکہ جس طرح سے راجو اور انار کلی ہماری زندگی کا حصہ بنے ہوئے تھے، ہمارا جوش میں آ کر کچھ کہہ دینا شاید قبل از وقت تھا۔ ہم نے اپنے اندر جھانکا۔ اپنے آپ سے سوال جواب کئے اور بالآخر وہ فیصلہ کر لیا جو ہمیں کرنا چاہئیے تھا۔ اللہ پاک کو کچھ اور منظور تھا کہ انھی دنوں ہمارے ساتھ پیش آنے والے حادثے نے ہماری توجہ اپنی تکلیف کی طرف کر دی اور باقی ہر کام اور بات کے لئے ہمت نہ رہی۔ لیکن اب جیسے ہی طبیعت کچھ سنبھلی ہے تو ہم نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا دیا۔ 19 جون جدائی کا دن مقرر ہوا اور ہم نے اپنی انار کلی اور راجو کو ایک اور فیملی کے سپرد کر دیا ۔ امید ہے کہ وہ وہاں ایک اچھی زندگی گزاریں گے۔ وہاں ان جیسے دو اور بھی ہیں۔

ہم نے اس لڑی کو "کسی مہربان نے آ کے میری زندگی سجا دی" کا عنوان دیا ہوا تھا۔ احمد بھائی نے اس طرف توجہ دلائی۔ ہم نے فوری تدوین کروا دی۔
انسان جذبات میں بلکہ نادانی میں خطائیں کرتا رہتا ہے لیکن ان خطاؤں کو عادت بنا لینا اچھا نہیں۔ سو ہم نے بھی اپنی خطا کو درست کر لیا ۔
احمد بھائی اور سید عمران محترم آپ کا بہت شکریہ ۔ آپ کے ان دو جملوں سے ہمیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی۔
ماشااللہ، آپ نے اتنی اچھی لڑی میں مجھے اس وقت بلایا جب لڑی کی رونق کو رخصت کر چکیں۔ بہر حال دعا ہے جہاں رہیں خوش رہیں، ( آپ نہیں، آپ کے راجو اور انارکلی)
مزید یہ کہ شکر ہے مشتاق احمد یوسفی اس لڑی کو پڑھے بغیر رخصت ہو گئے، ورنہ زندگی میں ہی مزاح لکھنے سے معذرت کر لیتے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ماشااللہ، آپ نے اتنی اچھی لڑی میں مجھے اس وقت بلایا جب لڑی کی رونق کو رخصت کر چکیں۔ بہر حال دعا ہے جہاں رہیں خوش رہیں، ( آپ نہیں، آپ کے راجو اور انارکلی)
مزید یہ کہ شکر ہے مشتاق احمد یوسفی اس لڑی کو پڑھے بغیر رخصت ہو گئے، ورنہ زندگی میں ہی مزاح لکھنے سے معذرت کر لیتے۔
مگر ہم کیوں نہ خوش رہیں بھلا؟

باقی اچھی لڑیاں ہیں نا۔۔ ان میں بلاتے ہیں

سمجھ نہیں آئی کہ مشتاق احمد یوسفی کیوں معذرت کرتے۔۔۔ کیا انھیں بندر پسند نہیں تھے؟
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
ہمیں ڈش میں پک کر پیش ہونے والے جانور کے علاوہ کسی جانور سے دلچسپی نہیں!!!

اس مراسلہ نے دل و دماغ میں ہلچل مچائی۔۔ اور ذہن کی سوئی اس بات پر اٹک گئی کہ اس بات کا فوری ردِ عمل ظاہر کریں یا پہلے اپنے ضبط و ظرف کو جانچ لیں۔ کیونکہ جس طرح سے راجو اور انار کلی ہماری زندگی کا حصہ بنے ہوئے تھے، ہمارا جوش میں آ کر کچھ کہہ دینا شاید قبل از وقت تھا۔ ہم نے اپنے اندر جھانکا۔ اپنے آپ سے سوال جواب کئے اور بالآخر وہ فیصلہ کر لیا جو ہمیں کرنا چاہئیے تھا۔

یہاں تک پڑھ کر تو مجھے ایسا لگا کہ شاید آپ نے راجو اور انار کلی کو پکانے اور کھانے کا فیصلہ کر لیا۔ :D:p
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہاں تک پڑھ کر تو مجھے ایسا لگا کہ شاید آپ نے راجو اور انار کلی کو پکانے اور کھانے کا فیصلہ کر لیا۔ :D:p
ہائے نہیں احمد بھائی۔۔۔۔ ایسا تھوڑی کر سکتے ہم۔
بس عمل کر لینے کے بعد بتانا چاہتے تھے۔ کیونکہ ارادے تو بنتے ٹوٹتے رہتے ہیں نا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ان کے سر پر چوٹ کا ایسا اثر ہوا ہے کہ کسی بھی چیز کی توقع کی جا سکتی ہے :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
بالکل بالکل۔۔۔ چوٹ کا کچھ ایسا اثر ہو گیا ہے کہ جو کام کرنے کا کبھی سوچ کر بھی مشکل لگتا تھا۔۔ اب دھڑلے سے کر گزرتے ہیں۔ لیکن راجو اور انار کلی کو پکانے اور کھانے کا کام تو ہر گز نہیں کر سکتے۔ :D
 

زیک

مسافر
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راجو اور انار کلی کو ہم نے کتنی محبت سے پالا ہے۔ ان کے ناز نخرے اٹھائے ہیں۔ ان کے رہنے کے لئے اگل کمرہ بنوایا۔ ان کا بڑا سا پنجرہ اپنے ہاتھون سے بنایا۔ کبھی ان کو بادام کھلا رہے ہیں اور کبھی انڈے ابال کر۔ کبھی شاہی ٹکڑے اور کبھی کیلا کاٹ کر کھلاتے تھے۔ ان کے لئے کمبل بنا کہ انھیں سردی نہ لگے۔ اور وہ بھی صبح ہمارا انتظار کیا کرتے تھے کہ کب دروازہ کھولیں اور انھیں ہماری صورت نظر آئے۔ تھوڑی دیر ہوتی تو راجہ آوازیں لگانے لگتا۔ جیسے ہی گلاس ڈور کھول کر ان کے روم میں جاتے تو رانی اپنی طرف سے لاڈیاں دکھانے کی کوشش کرتی۔ غرضیکہ ہماری توجہ انھوں نے کافی حد تک اپنی طرف کر رکھی تھی ۔۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے گھر کے فرد ہی ہیں۔
اس سے پہلے کوئی پوچھا کرتا کہ کون ہے اور گھر میں۔۔۔ تو ہمارا جواب ہوتا
گھر میں ہیں بس چھ ہی لوگ
چار دیواریں ، چھت اور میں
معلوم نہیں کیوں یہ فقرہ زبان پر چڑھ گیا تھا۔
لیکن پھر انار کلی اور راجو کے ساتھ ایسا دل لگا کہ محسوس ہوتا جیسے ایک دنیا ہے آس پاس۔
پھر یوں ہوا کہ ایک مراسلہ پڑھا

اس مراسلہ نے دل و دماغ میں ہلچل مچائی۔۔ اور ذہن کی سوئی اس بات پر اٹک گئی کہ اس بات کا فوری ردِ عمل ظاہر کریں یا پہلے اپنے ضبط و ظرف کو جانچ لیں۔ کیونکہ جس طرح سے راجو اور انار کلی ہماری زندگی کا حصہ بنے ہوئے تھے، ہمارا جوش میں آ کر کچھ کہہ دینا شاید قبل از وقت تھا۔ ہم نے اپنے اندر جھانکا۔ اپنے آپ سے سوال جواب کئے اور بالآخر وہ فیصلہ کر لیا جو ہمیں کرنا چاہئیے تھا۔ اللہ پاک کو کچھ اور منظور تھا کہ انھی دنوں ہمارے ساتھ پیش آنے والے حادثے نے ہماری توجہ اپنی تکلیف کی طرف کر دی اور باقی ہر کام اور بات کے لئے ہمت نہ رہی۔ لیکن اب جیسے ہی طبیعت کچھ سنبھلی ہے تو ہم نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا دیا۔ 19 جون جدائی کا دن مقرر ہوا اور ہم نے اپنی انار کلی اور راجو کو ایک اور فیملی کے سپرد کر دیا ۔ امید ہے کہ وہ وہاں ایک اچھی زندگی گزاریں گے۔ وہاں ان جیسے دو اور بھی ہیں۔

ہم نے اس لڑی کو "کسی مہربان نے آ کے میری زندگی سجا دی" کا عنوان دیا ہوا تھا۔ احمد بھائی نے اس طرف توجہ دلائی۔ ہم نے فوری تدوین کروا دی۔
انسان جذبات میں بلکہ نادانی میں خطائیں کرتا رہتا ہے لیکن ان خطاؤں کو عادت بنا لینا اچھا نہیں۔ سو ہم نے بھی اپنی خطا کو درست کر لیا ۔
احمد بھائی اور سید عمران محترم آپ کا بہت شکریہ ۔ آپ کے ان دو جملوں سے ہمیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی۔
کافی مشکل فیصلہ ہوتا ہے اپنے پیارے پالتو جانور دے دینا لیکن بہتر ہے کہ وہ مزید بندروں کے ساتھ رہیں کہ بندر بھی ہماری طرح کافی سوشل جانور ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک اور فیملی مل گئی جن کے پاس ایسے بندر موجود تھے۔ خیال نہ تھا کہ یورپ میں بندر پالنا اتنا مقبول ہو گا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کافی مشکل فیصلہ ہوتا ہے اپنے پیارے پالتو جانور دے دینا لیکن بہتر ہے کہ وہ مزید بندروں کے ساتھ رہیں کہ بندر بھی ہماری طرح کافی سوشل جانور ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک اور فیملی مل گئی جن کے پاس ایسے بندر موجود تھے۔ خیال نہ تھا کہ یورپ میں بندر پالنا اتنا مقبول ہو گا۔
نہیں بہت کم لوگ ہیں جنھوں نے بندر پال رکھے ہیں۔ کافی مشکل سےیہ فیملی ملی ہے۔
فیصلہ مشکل تھا مگر عمل آسانی سےہو گیا۔ دل اور دماغ بھی مطمئن ہیں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بندر کھانے میں تو کوئی مضائقہ نہیں اور بہت علاقوں میں کھائے جاتے رہے ہیں لیکن راجو اور انارکلی کو کھانا تو بہت عجیب بات ہوتی۔
ہم بس حلال چیزوں کے کھانے بارے ہی سوچتے ہیں ۔
اگر لوگ کھاتےہیں تو وہ ان کی مرضی ہے۔
 
Top