آبی ٹوکول

محفلین
خوارجین دوسری یا تیسری نسل کے متعلق جو کچھ لوگوں نے لکھا ہے یا جو کچھ آپ انہیں مورد الزام ٹہرا رہے ہیں، اُس سے مجھے تعلق نہیں، مگر جس پہلی نسل کے گروہ نے سیاسی فتنہ پیدا کیا تھا، دینی عقائد کے لحاظ سے اُس میں اور علی ابن علی طالب کی فوج میں کوئی فرق نہیں تھا اور وہ ایسے ہی مسلمان ہیں اور تھے جیسے باقی مسلمان۔ [سیاسی بنیاد پر خارجی بننے سے قبل یہ علی ابن ابی طالب کی اپنی فوج کا حصہ تھے اور جمل و صفین میں علی ابن ابی طالب کی طرف سے لڑے تھے]
خوارجین کی اس پہلی نسل کے تقوے اور پرہیزگاری کے سب ہی قائل ہیں اور حدیث کی ہر کتاب [بخاری سے لیکر ایک ایک کتاب] میں ان خوارجین سے مروی احادیث موجود ہیں کیونکہ ان کی صداقت میں کسی کو شک نہیں تھا [واحد فرق صرف سیاسی تھا جس کی بنیاد پر خون بہانے پر یہ فتنہ قرار پائے، جیسا کہ آج کے دور میں طالبان کا مسئلہ ہے]

میں نے اپنی پوسٹ ایڈٹ کر دی ہے۔ اگر آپ کو کوئی اور شکایت ہے تو آپ سے درخواست ہے کہ پہلے ذپ کر کے اسے پرائیویٹ میں حل کرنے کی کوشش کر لیا کریں اور آپ ہمیشہ مجھے تعاون کرنے والا پائیں گے۔ انشاء اللہ۔

والسلام

پی ایس: نبیل بھائی، میں بساط بھر کوشش کرتی ہوں، مگر انسان ہوں اور اگر چیزیں تھوڑی بہت گڑبڑ ہوں جائیں اور غلط فہمیاں پیدا ہو جائیں تو اس کے لیے معذرت۔ والسلام۔
خارجی کیا تھے کون تھے کیا تھے اور انکی کونسی نسل نے اعتقادی فتنہ بپا کیا اور کونسی نسل نے سیاسی فتنہ مجھے اس سے کوئی لینا دینا نہیں ۔۔ ۔ اور نہ ہی مجھے اس سے انکار ہے کہ خارجی متقی یا پرہیز گار تھے ۔ ۔ ۔ مجھے تو فقط خوارج پر لفظ صحابی کہ اطلاق پر اعتراض تھا اگر یہ آپکی جانب سے نادانستگی میں ہوا ہے تب بھی آپ کو اللہ سے معافی مانگنی چاہیے اور اگر آپ نے دانستہ کیا ہے تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کیونکہ لفظ صحابی ایک مخصوص پس منظر رکھتا ہے اور یہ اصطلاح میں خاص لوگوں پر بولا جاتا ہے ۔ جب بھی لفظ صحابی بولا جاتا ہے تو اس سے ان متبرک نفوس قدسیہ کی ذوات مقدسہ کا قصد کیا جاتا ہے جو کہ سچے عاشقان رسول اور جانثاران پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور اسی حال میں راہ حق کو واصل ہوئے ۔ میری ناقص معلومات کہ مطابق تاریخ کی کسی کتاب میں بھی خوارج پر صحابیت کا اطلاق نہیں کیا گیا حتٰٰی کہ جس کتاب کو آپ نے اسکین کر کے لگایا ہے اس میں بھی خارجیوں پر خوارج کی اصطلاح اور اس کہ مقابل مومنین پر صحابہ کا اطلاق کیا گیا ہے ۔ ۔ آپ اہل علم ہیں اتنا تو جانتی ہوں گی کہ متقی اور پرہیز گار ہونا ایکی الگ صفت ہے اور شرف صحابیت ایک الگ صفت ان میں سے "اول الذکر" کسبی ہے جو کہ صحابہ کہ ساتھ خاص نہیں غیر صحابی بھی متقی اور پرہیز گار ہوسکتا ہے جبکہ ثانی الذکر ناچیز کہ فھم کہ مطابق وہبی ہے ۔ لہزا آپ سے گذارش ہے اب جبکہ آپ نے اپنی پوسٹ ایڈٹ کردی ہے تو اس کہ ساتھ ساتھ اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے باب تقوٰی میں بار بار دلائل کا تکرار سے بھی اجتناب کیجیئے والسلام ۔
 

ساجد

محفلین
مہوش سسٹر ، آپ سے درخواست ہے کہ اختلافی امور کو زیادہ زیرِ بحث مت لایا کریں۔ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا سوائے رنجش کے۔
یہاں رحمان بابا کے مزار کو تباہ کرنے کی کوشش کی مذمت کرنا مقصود تھا نہ کہ عقائد کو زیرِ بحث لانا۔ بہتر ہو گا کہ آپ رحمان بابا کی زندگی اور ان کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ یہ بزرگ ہستی کسی ایک فرقے کی نہیں سب کے لئیے قابلِ احترام ہے اسی لئیے سب کو اس محبت و اخوت کے سفیر کے مزار پر اس وحشیانہ حرکت کا دکھ ہے۔
جو لوگ مقابر کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ہم ان کی مذمت بھی اسی شدت سے کرتے ہیں جس شدت سے مقابر پر اخلاق باختہ کاموں میں ملوث ہونے والوں کی۔ یقین کیجئیے کہ ان مقابر میں مدفون بزرگوں نے کبھی یہ درس نہیں دیا جو کچھ آج ہم ان کی قبروں اور مزاروں پر جا کر کرتے ہیں۔ اور ان کے مزاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کی یہ دلیل کہ یہاں غیر شرعی کام ہوتے تھے اُن کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ مزار کو ہی تباہ کر دیا جائے۔
غلط کام غلط ہے خواہ وہ مذہبی جنونی کریں یا قبروں پر جا کر غیر شرعی کام کرنے والے۔ معاشرے میں اصلاح لانے کے لئیے سب سے پہلے خود اپنی اصلاح کرنا لازم ہوتا ہے اور اصلاح کا آغاز ہوتا ہے تحمل ، بردباری اور برداشت سے۔ مسلکی اختلاف یا طبیعت کے خلاف بات کرنے والوں پر چڑھ دوڑنا معاملات کو خراب تو کر سکتا ہے درست ہرگز نہیں۔ ہمہ قسم جنونیوں کے اندر بھی بنیادی خرابی یہی ہوتی ہے کہ وہ مخالفین کو برداشت نہیں کرتے۔ بہ الفاظ دیگر جنون تحمل و بردباری کے رخصت ہونے سے وجود میں آتا ہے۔ اور آپ اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کیجئیے کہ اسلام کے پانچ بنیادی اراکین کے بعد اسی صفت یعنی تحمل اور بردباری پر ہی زور دیا گیا ہے۔ خود آقائے دوجہاں اسی صفت میں کمال درجے پر فائز ہیں۔ لہذا ہمیں بھڑکنے کی بجائے محبت کے ساتھ اپنا نقطہ نظر بیان کرنا چاہئیے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش سسٹر ، آپ سے درخواست ہے کہ اختلافی امور کو زیادہ زیرِ بحث مت لایا کریں۔ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا سوائے رنجش کے۔
یہاں رحمان بابا کے مزار کو تباہ کرنے کی کوشش کی مذمت کرنا مقصود تھا نہ کہ عقائد کو زیرِ بحث لانا۔ بہتر ہو گا کہ آپ رحمان بابا کی زندگی اور ان کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ یہ بزرگ ہستی کسی ایک فرقے کی نہیں سب کے لئیے قابلِ احترام ہے اسی لئیے سب کو اس محبت و اخوت کے سفیر کے مزار پر اس وحشیانہ حرکت کا دکھ ہے۔
جو لوگ مقابر کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ہم ان کی مذمت بھی اسی شدت سے کرتے ہیں جس شدت سے مقابر پر اخلاق باختہ کاموں میں ملوث ہونے والوں کی۔ یقین کیجئیے کہ ان مقابر میں مدفون بزرگوں نے کبھی یہ درس نہیں دیا جو کچھ آج ہم ان کی قبروں اور مزاروں پر جا کر کرتے ہیں۔ اور ان کے مزاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کی یہ دلیل کہ یہاں غیر شرعی کام ہوتے تھے اُن کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ مزار کو ہی تباہ کر دیا جائے۔
غلط کام غلط ہے خواہ وہ مذہبی جنونی کریں یا قبروں پر جا کر غیر شرعی کام کرنے والے۔ معاشرے میں اصلاح لانے کے لئیے سب سے پہلے خود اپنی اصلاح کرنا لازم ہوتا ہے اور اصلاح کا آغاز ہوتا ہے تحمل ، بردباری اور برداشت سے۔ مسلکی اختلاف یا طبیعت کے خلاف بات کرنے والوں پر چڑھ دوڑنا معاملات کو خراب تو کر سکتا ہے درست ہرگز نہیں۔ ہمہ قسم جنونیوں کے اندر بھی بنیادی خرابی یہی ہوتی ہے کہ وہ مخالفین کو برداشت نہیں کرتے۔ بہ الفاظ دیگر جنون تحمل و بردباری کے رخصت ہونے سے وجود میں آتا ہے۔ اور آپ اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کیجئیے کہ اسلام کے پانچ بنیادی اراکین کے بعد اسی صفت یعنی تحمل اور بردباری پر ہی زور دیا گیا ہے۔ خود آقائے دوجہاں اسی صفت میں کمال درجے پر فائز ہیں۔ لہذا ہمیں بھڑکنے کی بجائے محبت کے ساتھ اپنا نقطہ نظر بیان کرنا چاہئیے۔

آپ کا پیغام ایک "پیغام محبت و امن و اخوت" ہے جو کہ ایک جاویدانی حقیقت ہے۔

اور پاکستانی مقابر پر جو کچھ ہوتا ہے [منشیات و سجدےو دیگر جہالت کے مظاہرے]، وہ اس لیے ہوا کیونکہ علماء نے "نہی عن المنکر" کرنا چھوڑ دی اور صرف "محبت" کا درس دینے میں لگے رہے۔

ہر چیز کو اوسط میں برقرار رکھنا ضروری ہے۔ مگر جہاں چیزیں اوسط سے باہر نکل جائیں تو وہ لازمی طور پر ایک پیمانے کے مطابق "چھوٹا" یا "بڑا" فتنہ بنتی ہیں۔ اب یہ جتنا بھی "چھوٹا" یا "بڑا" فتنہ ہو گا، اسکے خلاف جدوجہد بھی اتنی ہیں "چھوٹی" یا "بڑی" کرنا پڑے گی۔

منشیات اور سجدے جیسے حرام فعل [یاد رکھئیے تعظیم کے نام پر سجدہ کرنا حرام فعل ہے شرک نہیں] بہت بڑی لعنت ہیں، مگر جب بات انسانی خون کے بہاؤ کی آ جائے تو یقین کریں یہ وہ مقام ہے جہاں بات صرف محبت و اخوت کے پیغام سے فتنہ حل ہونے کی نہیں رہ جائے گی، بلکہ قلمی جہاد کر کے بتانے کی ضرورت ہے کہ قبروں اور وہ قبریں بھی انبیاء کرام اور اہلبیت نبوی اور دیگر صحابہ صالحین اور شہدائے احد وغیرہ کی قبور کی پامالی اور دیگر مقدس مقامات زیارت کی پامالی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی جاہل لوگوں کے تعظیمی سجدوں کو بہانے بنا کر اسلامی شریعت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اور اگر قلمی جہاد کرنے کے باوجود وہ اپنے فتنے سے باز نہ آئیں اور نتیجہ بم دھماکوں کے ذریعے قتل و غارت تک پہنچنے کا ہو تو پھر یہ خالی خولی پیغام محبت [چاہے یہ جتنا عالمگیر ہی کیوں نہ ہو] ان مذہبی جنونیوں کو سمجھ میں آنے والا نہیں۔
ہر انسان کا چیزوں کو دیکھنے کا ایک زاویہ ہوتا ہے اور اسی بنا پر اس کی رائے بنتی ہے۔ میں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں، مگر میری فائینل رائے اس سے کچھ کم یا اوپر ہو سکتی ہے۔
 

مغزل

محفلین
لکہ ونہ مستقیم پہ خپل مقام یم
کہ بہار را باندے راشی کہ خزاں

(رحمان بابا)
ترجمہ: میں ایک درخت کی طرح اپنے مقام پر مستقل کھڑا ہوں ، چاہے مجھ پر بہار آئے کہ خزاں ۔
 

ساجد

محفلین
جی ہاں آپ کو اپنی رائے قائم کرنے میں پوری آزادی ہے۔
مہوش ، حالات ایک ہی دن میں نہ تو بگڑا کرتے ہیں اور نہ ہی سدھرا کرتے ہیں۔ طالبان کیوں طاقت پکڑتے ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے اس کے لئیے آپ کو قبروں میں مٹی بن جانے والے خوارج کی تاریخ کھنگالنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ پچھلے 62 برسوں میں پاکستان کی تمام حکومتوں کی ناقص خارجہ پالیسی اور تعلیم و روزگار کی فراہمی سے ان کی مجرمانہ غفلت پر ذرا غور سے نظر کیجئیے اور پھر اس خطے میں غیر ملکی در اندازی اور عالمی طاقتوں کی مفاد حاصل کرنے کی رسوائے زمانہ " لڑاؤ اور حکومت کرو" کی پالیسی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ اسی پالیسی ہی کا ایک پرتو ہے کہ ہم بزعمِ خود پڑھے لکھے لوگ بھی ان کے پراپیگنڈہ اور میڈیا پر پھیلائے جال میں پھنس کر ذرا سی اختلافی بات پر باہم دست و گریباں ہو جاتے ہیں۔
دوسری اہم بات یہ کہ ایرانیوں اور عربوں کی باہم کشمکش ایک تاریخی حقیقت ہے اور موجودہ وقت میں بھی ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ میں اس پر بحث نہیں چھیڑنا چاہتا لیکن اس اشارے سے بتانا یہی مقصود ہے کہ مسائل کو ان کے اصل تناظر میں دیکھنا چاہئیے ۔ ہم کب تک دوسروں کی لڑائیاں لڑتے رہیں گے ؟۔
 

ساجداقبال

محفلین
لکہ ونہ مستقیم پہ خپل مقام یم
کہ بہار را باندے راشی کہ خزاں

(رحمان بابا)
ترجمہ: میں ایک درخت کی طرح اپنے مقام پر مستقل کھڑا ہوں ، چاہے مجھ پر بہار آئے کہ خزاں ۔
ایسے لگتا ہے جیسے رحمان بابا نے صدیوں‌پہلے آج کے دور کو دیکھ لیا تھا، یہ شعر کچھ ایسے ہی جذبات کا ترجمان ہے۔

مجھے ذاتی طورپر اس دہشتگردی سے بہت دکھ پہنچا۔ اگر لوگوں سے شکایت تھی تو انہیں‌ ڈرا دھمکا کر وہاں‌سے رفع کیا جاتا۔ یہ مزار میں‌دھماکے کر کے کونسی بدعتیں رک گئیں؟ ہر پشتون کو چاہے اس نے رحمان بابا کو پڑھا ہو یا نہیں‌، ان سے ایک قلبی لگاؤ ہوتا ہے۔ ہر پشتون اس واقعے پر مغموم ہے۔
 
با با کے مزار پر حملہ، مریدوں میں غم و غصہ

پشتو زبان کے صوفی شاعر عبدالرحمان عرف رحمان بابا کے مزار پر حملے کے بعد سے ان کے مریدوں اور عقیدت مندوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اسے ’بے دین‘ افراد کی سازش قرار دے رہے ہیں ۔

سنیچر کی شام سول سوسائٹی اور قوم پرست جماعتوں کی مختلف تنظمیوں نے رحمان بابا کے مزار کا دورہ کیا اور عقیدت کے طورپر مزار پر شمعیں روشن کیں اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔

رحمان بابا کا مزار ایک عالیشان اور خوبصورت عمارت پر مشتمل ہے جس میں بابا کا مقبرہ، مسجد اور لائبریری شامل ہے اور یہ تینوں عمارتیں تھوڑے ہی فاصلے پر قریب قریب واقع ہیں۔ مقبرے کی عمارت پر ایک بڑا گنبد ہے جسے وہاں دربار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ گنبد اتنا اونچا ہے کہ دور سے ہی نظر آجاتا ہے۔

ہزارخوانی کے علاقے میں قائم اس مزار کو چار دن قبل نامعلوم افراد نے چار اطراف سے دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا تھا جس سے تمام عمارت میں سوراخ اور دراڑیں پڑگئی ہیں۔ مقبرے کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اسے دور سے ہی دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عمارت ابھی گرنے والی ہے۔
مزار پر ہر طرف رحمان بابا کے مرید اورعقیدت مند غمزدہ اور نوح کناں نظر آتے ہیں۔ جب سے مزار پر حملہ ہوا ہے تو اس کے بعد سے روزانہ رحمان بابا کے مزار پر ان کے عقیدمندوں کا تناتا بندھا ہوا ہے۔ یہ عقیدت مندجلوسوں کی شکل میں پہنچ کر دربار میں شمعیں روشن کرتے ہیں اور پھولوں کی چادر چڑھا کر اپنے غم کا اظہار کررہے ہیں۔

مزار پر موجود رحمان بابا کے ایک مرید فاروق نے بتایا کہ وہ گزشتہ بیس سال سے مزار پر صفائی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہ کہا کہ جس دن سے باباجی کے مزار کو نشانہ بنایا گیا ہے تو مزار پر کام کرنے والے تمام مرید اور ملنگ شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ تین دن سے مزار میں کوئی لنگر نہیں ہوا ہے، مزار کی عمارت کو دیکھتے ہیں ہم سب کی بھوک مٹ جاتی ہے‘۔

انہوں نے غصے سے بھرپور لہجے میں کہا کہ ’ یہ کام بے دین لوگوں کی سازش ہے جو کسی مزہب اور دین کے پیروکار نہیں ہوسکتے۔ جو لوگ مزاروں اور مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہوسکتے‘۔

مزار پر صفائی کاکام کرنے والے درجنوں رضاکار ہاتھوں میں مشل لیے جلوس کی شکل میں مزار پہنچے۔ یہ رضاکار ’امن اور انسانیت کے دشمن مردہ باد مردہ باد‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ ان میں کچھ افراد نے سعودی شیوخ کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔
اس سے قبل قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سید مختار باچا کی قیادت میں بھی ایک جلوس مزار پہنچا اور مقبرے پر شمعیں روشن کیں۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید مختار باچا نے الزام لگایا کہ پشتونوں کے علاقوں میں وھابی ازم کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے جو ان کے مطابق امریکہ اپنے ساتھ لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمان بابا تو امن کے داعی تھے اور ان کے مزار پر حملہ پشتونوں کی بے عزتی ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے۔

مزار کے منتظمین کے مطابق چند دن قبل انہیں ایک دھمکی آمیز خط ملا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مزار میں منشیات کے عادی افراد آتے ہیں اور یہاں پر تعویز گنڈوں کا کاروبار ہوتا ہے۔

اگرچہ کسی تنظیم نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومت کی طرف سے ان مسلح گروہوں پر الزام لگایا جارہا ہے جو گزشتہ کچھ عرصہ سے صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں میں واقع مزاروں اور ان کے منتظمین پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ پشاور اور اطراف کے علاقوں میں اب تک اس قسم کے واقعات میں کئی پیروں اور ان کے مریدوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
اصل ربط
 
رحمان بابا کے مزار پر دھماکہ یقینا افسوسناک ہے جو لوگ اسطرح دیگر لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح لوگوں میں تنفر پھیلے گا دوری آئے گی اور اخوت و محبت و راداری ایک خیال بن کر رہ جائے گا اگر رحمان بابا کے مزار پر کسی قسم کی منکرات ہو رہی تھیں تو ان کو ختم کرنے کے اور طریقے تھے نا کہ یہ بم دھماکہ؟ صورت حال کو سمجھنے میں‌میں یقنا ساجد کی
تحریر بھی بہت معاون ثابت ہو سکتی ہے ۔
یہاں میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا اور یہ وہ بات ہے جس کی گر فت آبی ٹو کول (میرے خیال میں‌آبی بھائی کا حقیقی نام عابد ہے؟( نے کی ہے یعنی غیر ضروری طور پر جس طر یہاں‌ایک خاص عقیدے کی تبلیغ تمام حدود کو روند کر کی جارہی ہے وہ سخت نامناسب ہے یعنی ایک طرف تو طالبان طالبان کو شور مچا کر نام نہاد طالبانی جنونیت کی مذمت کی جارہی ہے دوسری طرف اپنے عقیدے کے پرچار میں جس جنونیت کا مظاہر کیا جارہا ہے وہ حیرت انگیز ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے بارے میں ایک سے زیادہ بار میرا مکالمہ کئی افراد سے ہو چکا ہے اور میں یہ بات باور کرا چکا ہوں کہ انبیا کرام ہوں صحابہ کرام ہوں (جن میں‌اہل بیت بھی شامل ہیں ( یا اولیا للہ ان کی شان میں گستاخی کسی طور قابل قبول نہیں ہے بہتر ہے سب لوگ محتاط رہیں اور اپنی جنونیت اور تحریری دہشت گردی کو ذرا لگام دیں اس میں ہی سب کا بھلا ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خواہ وہ سیدہ آمنہ کی قبر مبارک منہدم کرنے کی صورت میں ہو یا انہدام جنت البقیع کی شکل میں یا اولیاء کے مزارات پر دھشت گردی کی کاروائیوں کی شکل میں۔۔
یہ سب وھابیت کے گندے ایجنڈے کا تسلسل ہے۔
 

طالوت

محفلین
لعنت ہو ان متشدد وہابیوں پر۔

اسے کہتے ہیں نفرت پھیلانا ۔۔۔۔۔ وہابی کے ذکر کے بغیر بھی آپ بہت کچھ کہہ سکتے تھے ۔۔ اب اگر محفل میں شافعی و اہلحدیث حضرات اس کے جواب میں دوسرے فرقوں کو نشانہ بنائیں تو غم نہ کیجیے گا ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
مسجدوں اور خانقاہوں پر حملے مکروہ کام ہے۔ اگر عورتوں کے آنے پر اعتراض تھا بھی تو مزار کو تباہ کرنے کا اس سے کیا تعلق؟؟؟
"خوئے بد را بہانہ بسیار"۔
کل کو تو طوافِ کعبہ پر بھی اعتراض اٹھا دیں گے یہ جاہل۔

ساجد ، عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا (اس سے متعلق ائمہ و فقہا و محدثین کا اختلاف الگ معاملہ ہے) اور حج و عمرہ دو الگ اور مختلف کام ہیں ۔۔ اس گھناؤنے کام کی مذمت کا یہ طریقہ کم علمی ہی کہا جا سکتا ہے ۔۔
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا رحمان بابا کے مزار پر دھماکہ وھابیہ کی عملی نفرت کا اظہار نہیں؟ اب اگر یہ جملہ چھبتا ہوا لگا تو غم کیوں کیا۔
وجواب۔
 

طالوت

محفلین
باخدا مجھے حیرت ہے مسلم امت کی بے حسی پر۔
باخدا مجھے رحمان بابا کے مزار کی تباہی پر اس مسلم امت کا احتجاج سمجھ نہیں آتا۔
بہن ! اب سے باقی مراسلوں کی بابت کچھ نہیں کہتا ، کہ آپ گڑے مردوں اور بیہودہ الزام کا الزام دیں گی ۔۔ بس اس قدر کہ اگر کسی گھناؤنی حرکت پر لوگ سراپا احتجاج ہیں تو انھیں ہو ہی لینے دیں ۔۔

وسلام
 

طالوت

محفلین
خواہ وہ سیدہ آمنہ کی قبر مبارک منہدم کرنے کی صورت میں ہو یا انہدام جنت البقیع کی شکل میں یا اولیاء کے مزارات پر دھشت گردی کی کاروائیوں کی شکل میں۔۔
یہ سب وھابیت کے گندے ایجنڈے کا تسلسل ہے۔

پھر مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہابیت یا کسی اور فرقے کا ذکر نہ چھیڑیں اور چھیڑنا ہی ہے تو زبان کا خیال کریں ۔۔ ورنہ ایک دوسرے کے گندے ایجنڈے پیش کرنے کی دوڑ لگ گئی تو ہم سب ایک دوسرے کی طرف پیٹھیں کیے ہوئے ہونگے ۔۔۔۔
کیا ہو اگر میں تبلیغی جماعت کے اکابرین کی "کُشتیاں" بیان کروں یا اہلسنت کی "کرامات" لے بیٹھوں ، اہل تشیع کا تبرا و تقیہ برہنہ کروں یا اہلحدیث کی نام نہاد احادیث پر گمراہ کن تاویلیں پیش کروں ، یا پرویز احمد کے ربوبیت کا پردہ چاک کروں یا سلسلوں کے کشف و الہامات بیان کروں یا مرزا کی گالیاں لکھوں ۔۔۔۔۔

وسلام
 

طالوت

محفلین
کیا رحمان بابا کے مزار پر دھماکہ وھابیہ کی عملی نفرت کا اظہار نہیں؟ اب اگر یہ جملہ چھبتا ہوا لگا تو غم کیوں کیا۔
آپ ذرا جلدی کر گئے میرا اگلا مراسلہ ابھی آیا نہیں تھا ، اب پڑھ لیں ۔۔
پھر مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہابیت یا کسی اور فرقے کا ذکر نہ چھیڑیں اور چھیڑنا ہی ہے تو زبان کا خیال کریں ۔۔ ورنہ ایک دوسرے کے گندے ایجنڈے پیش کرنے کی دوڑ لگ گئی تو ہم سب ایک دوسرے کی طرف پیٹھیں کیے ہوئے ہونگے ۔۔۔۔
کیا ہو اگر میں تبلیغی جماعت کے اکابرین کی "کُشتیاں" بیان کروں یا اہلسنت کی "کرامات" لے بیٹھوں ، اہل تشیع کا تبرا و تقیہ برہنہ کروں یا اہلحدیث کی نام نہاد احادیث پر گمراہ کن تاویلیں پیش کروں ، یا پرویز احمد کے ربوبیت کا پردہ چاک کروں یا سلسلوں کے کشف و الہامات بیان کروں یا مرزا کی گالیاں لکھوں ۔۔۔۔۔
وسلام

یہ مجھے ضرور چھبا ہے اور غم بھی ہوا ، شاید آپ کو بھی شرمندگی کا احساس ہو رہا ہو ۔۔
وسلام
 

ساجد

محفلین
ساجد ، عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا (اس سے متعلق ائمہ و فقہا و محدثین کا اختلاف الگ معاملہ ہے) اور حج و عمرہ دو الگ اور مختلف کام ہیں ۔۔ اس گھناؤنے کام کی مذمت کا یہ طریقہ کم علمی ہی کہا جا سکتا ہے ۔۔
وسلام
تصحیح کرنے کا بے حد شکریہ۔ طالوت بھیا ، شاید میں اپنی بات کی وضاحت نہیں کر سکا۔ آپ اسے میری کم علمی پر ہی محمول کر سکتے ہیں۔ یہ بات تو معمولی سی دینی معلومات رکھنے والا مسلمان بھی جانتا ہے کہ حج و عمرہ کے مخلوط اجتماع اور قبور پرخواتیں و حضرات کے اجتماع میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن کیا کریں ان طالبان سے کچھ بعید نہیں کل کو اپنی خود ساختہ شریعت کا دائرہ اس عظیم دینی اجتماع یعنی حج و عمرہ تک بھی پھیلا کر الگ الگ طواف کی کوئی تاویل گھڑ لائیں۔ جی ہاں بالکل اُسی طرح جس طرح سے انسانوں کو ذبح کر کے جنت ملنے اور حوروں و غلماں کے حصول کا مختصر راستہ انہوں نے ڈحوند نکالا ہے۔
بس میرے محترم ، میرا کہنے کا یہی مقصد تھا ۔ میرے کسی بھی مراسلے سے اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں۔
 

ساجد

محفلین
دوستوں سے التماس کرتا ہوں کہ مسلکی اختلافات کو ابھارنے سے پرہیز کریں۔ اپنے عقیدے کی وضاحت کرنا ایک بات ہے اور دوسروں کے عقائد پر انگلی اٹھانا اس سے بالکل الگ بات ہے۔
 

ساجد

محفلین
پھر مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہابیت یا کسی اور فرقے کا ذکر نہ چھیڑیں اور چھیڑنا ہی ہے تو زبان کا خیال کریں ۔۔ ورنہ ایک دوسرے کے گندے ایجنڈے پیش کرنے کی دوڑ لگ گئی تو ہم سب ایک دوسرے کی طرف پیٹھیں کیے ہوئے ہونگے ۔۔۔۔
کیا ہو اگر میں تبلیغی جماعت کے اکابرین کی "کُشتیاں" بیان کروں یا اہلسنت کی "کرامات" لے بیٹھوں ، اہل تشیع کا تبرا و تقیہ برہنہ کروں یا اہلحدیث کی نام نہاد احادیث پر گمراہ کن تاویلیں پیش کروں ، یا پرویز احمد کے ربوبیت کا پردہ چاک کروں یا سلسلوں کے کشف و الہامات بیان کروں یا مرزا کی گالیاں لکھوں ۔۔۔۔۔

وسلام
کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے
کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے
:) :) :)
 

طالوت

محفلین
لیکن کیا کریں ان طالبان سے کچھ بعید نہیں کل کو اپنی خود ساختہ شریعت کا دائرہ اس عظیم دینی اجتماع یعنی حج و عمرہ تک بھی پھیلا کر الگ الگ طواف کی کوئی تاویل گھڑ لائیں۔
عزیزم ایسی تاویل تو کوئی جاہل ہی پیش کر سکتا ہے ۔۔ مجھے پاکستانی نام نہاد طالبان کی جہالت میں کوئی شبہ نہیں ۔۔ مگر ظاہر ہے ایسے کسی کام کا ممکن ہونا نا ممکن ہے ۔۔ مسجد نبوی میں البتہ مرد و خواتین کا الگ الگ وقت مقرر کیا گیا ہے ، مگر مسجد الحرام میں یہ ممکن نہیں ۔۔
وسلام
 
Top