با با کے مزار پر حملہ، مریدوں میں غم و غصہ
پشتو زبان کے صوفی شاعر عبدالرحمان عرف رحمان بابا کے مزار پر حملے کے بعد سے ان کے مریدوں اور عقیدت مندوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اسے ’بے دین‘ افراد کی سازش قرار دے رہے ہیں ۔
سنیچر کی شام سول سوسائٹی اور قوم پرست جماعتوں کی مختلف تنظمیوں نے رحمان بابا کے مزار کا دورہ کیا اور عقیدت کے طورپر مزار پر شمعیں روشن کیں اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔
رحمان بابا کا مزار ایک عالیشان اور خوبصورت عمارت پر مشتمل ہے جس میں بابا کا مقبرہ، مسجد اور لائبریری شامل ہے اور یہ تینوں عمارتیں تھوڑے ہی فاصلے پر قریب قریب واقع ہیں۔ مقبرے کی عمارت پر ایک بڑا گنبد ہے جسے وہاں دربار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ گنبد اتنا اونچا ہے کہ دور سے ہی نظر آجاتا ہے۔
ہزارخوانی کے علاقے میں قائم اس مزار کو چار دن قبل نامعلوم افراد نے چار اطراف سے دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا تھا جس سے تمام عمارت میں سوراخ اور دراڑیں پڑگئی ہیں۔ مقبرے کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اسے دور سے ہی دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عمارت ابھی گرنے والی ہے۔
مزار پر ہر طرف رحمان بابا کے مرید اورعقیدت مند غمزدہ اور نوح کناں نظر آتے ہیں۔ جب سے مزار پر حملہ ہوا ہے تو اس کے بعد سے روزانہ رحمان بابا کے مزار پر ان کے عقیدمندوں کا تناتا بندھا ہوا ہے۔ یہ عقیدت مندجلوسوں کی شکل میں پہنچ کر دربار میں شمعیں روشن کرتے ہیں اور پھولوں کی چادر چڑھا کر اپنے غم کا اظہار کررہے ہیں۔
مزار پر موجود رحمان بابا کے ایک مرید فاروق نے بتایا کہ وہ گزشتہ بیس سال سے مزار پر صفائی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہ کہا کہ جس دن سے باباجی کے مزار کو نشانہ بنایا گیا ہے تو مزار پر کام کرنے والے تمام مرید اور ملنگ شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ تین دن سے مزار میں کوئی لنگر نہیں ہوا ہے، مزار کی عمارت کو دیکھتے ہیں ہم سب کی بھوک مٹ جاتی ہے‘۔
انہوں نے غصے سے بھرپور لہجے میں کہا کہ ’ یہ کام بے دین لوگوں کی سازش ہے جو کسی مزہب اور دین کے پیروکار نہیں ہوسکتے۔ جو لوگ مزاروں اور مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہوسکتے‘۔
مزار پر صفائی کاکام کرنے والے درجنوں رضاکار ہاتھوں میں مشل لیے جلوس کی شکل میں مزار پہنچے۔ یہ رضاکار ’امن اور انسانیت کے دشمن مردہ باد مردہ باد‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ ان میں کچھ افراد نے سعودی شیوخ کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔
اس سے قبل قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سید مختار باچا کی قیادت میں بھی ایک جلوس مزار پہنچا اور مقبرے پر شمعیں روشن کیں۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید مختار باچا نے الزام لگایا کہ پشتونوں کے علاقوں میں وھابی ازم کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے جو ان کے مطابق امریکہ اپنے ساتھ لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمان بابا تو امن کے داعی تھے اور ان کے مزار پر حملہ پشتونوں کی بے عزتی ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے۔
مزار کے منتظمین کے مطابق چند دن قبل انہیں ایک دھمکی آمیز خط ملا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مزار میں منشیات کے عادی افراد آتے ہیں اور یہاں پر تعویز گنڈوں کا کاروبار ہوتا ہے۔
اگرچہ کسی تنظیم نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومت کی طرف سے ان مسلح گروہوں پر الزام لگایا جارہا ہے جو گزشتہ کچھ عرصہ سے صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں میں واقع مزاروں اور ان کے منتظمین پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ پشاور اور اطراف کے علاقوں میں اب تک اس قسم کے واقعات میں کئی پیروں اور ان کے مریدوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
اصل ربط