رحمت اور فضل

معزز قارئین، زیرِ نظر تحریر میں نے ماضی میں سوشل میڈیا (فیس بک) پر شائع کی تھی۔ وہاں کی نسبت یہاں زیادہ صاحبِ علم احباب ہیں۔ اس لیے بہتر تنقید میسر آنے کے زیادہ مواقع بھی ہیں۔ تو اسی نظریہ کے پیشِ نظر اسے یہاں بھی شائع کر رہا ہوں۔ براہ مہربانی خیال کیجیے گا کہ یہ دو حصوں میں ہے۔ دوسرا حصہ کچھ سوالات کے نتیجہ میں لکھنا پڑا۔
رحمت اور فضل
خدا کی رحمت تو اس شخص پر ہے، جس کی طرف لوگ، مشکل وقت میں، مدد کی آس لگائیں، جسے خدا نے ایسے وسیلہ سے نوازا ہو کہ وہ لوگوں کو آسانی دے سکتا ہو۔ اور ہم سب پر ہی کسی نہ کسی صورت میں، اُس ذات (اللہ تعالیٰ) کی رحمت ہے۔ ہم کسی نہ کسی صورت میں، اوروں کو آسانی دے سکتے ہیں۔ اب یہ ہم پہ ہے کہ ہم اس رحمت کو اپنی اعلٰی ظرفی اور خدا کے احسان کے سہارے، اُس کے فضل میں تبدیل کریں یا اپنی کم ظرفی کے ہاتھوں اس سعادت اور نعمت (فضل) سے محروم ہو جائیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ خدا کے فضل کے معنی کسی کی مشکلات کا اس کے لیے بآسانی آسان ہو جانے کے ہیں۔ تو جو خدا کی رحمت کو، اس کے فضل میں تبدیل کر لے، وہ ناصرف اوروں کے لیے آسانی پیدا کر دیتا ہے، بلکہ اس پہ خود بھی خدا کا فضل ہو جاتا ہے۔ اوروں پہ کیا گیا فضل، اپنے آپ ہی واپس فضل کرنے والے کو لوٹ آتا ہے۔ تو دعا اور کوشش یہ ہونی چاہیے کہ خدا ہمیں آسانیاں تقسیم کرنے والا (فضل کرنے والا) بنائے، تا کہ ہماری اپنی مشکلات بھی ہمارے لیے آساں ہو جائیں۔ اسی رحمت کو فضل میں تبدیل کرنے والے، بعد ازاں مزید احسانِ الٰہی کے کارن مراتب کے زینے طے کرتے ہوئے، "دینے والے" بن جاتے ہیں، یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو حکمِ الٰہی سے، اس کی خاص رحمت اور فضل "لینے والوں" میں بانٹتے ہیں۔

حصہ دوم - سوال کے جواب میں

میری پچھلی تحریر پہ ایک دوست نے 'فضل' کے بارے سوال کیا۔ انھوں نے فضل کو صرف مادیت سے تحویل کیا۔ سوال کچھ اس طرح تھا کہ اگر فضل، فاضل کو واپس مل جاتا ہے، تو فاضل کو بہر صورت صاحبِ حیثیت ہونا چاہیے۔ اس کی وجہ انھوں نے ایسے بیان کی اور دین سے حوالہ بھی دیا، جس کا لبِ لباب یہ تھا کہ اوروں پہ کیا گیا فضل، خدا دوگنا چوگنا کر کے فاضل کو واپس لوٹاتا ہے، تواس طرح فاضل کو تو (دنیوی لحاظ سے) دن دوگنی، رات چوگنی ترقی کرنی چاہیے اور امراء میں شامل ہو جانا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ صرف صاحبِ حیثیت آدمی ہی فضل کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ تو پھر یہ جو درویش، فقیر لوگ ملتے ہیں، جو کہ صاحبِ حیثیت نہیں دِکھتے، یہ کس طرح کے فاضل ہوتے ہیں؟ کیا انھیں فضل دوگنا چوگنا ہو کے واپس نہیں ملتا؟
تو بات یوں ہے کہ خدا کے فضل کی تو بہت سی صورتیں ہیں۔ یہ مادی صورت میں تو واپس ملتا ہی ہے، لیکن اکثر اس کا بڑا حصہ "خیر" کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ یہ تو مانگنے والے کی مراد ہے، جس جنس کی چاہ ہو گی، وہ مل جائے گی۔ خدا فضل کو دوگنا چوگنا بھی کرتا ہے، پر ضروری نہیں کہ یہ اضافت مادی ہی ہو۔ بلکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بندے کہ خدا سے، مادیت کی نسبت "خیر" ہی زیادہ ملتی ہے اور یہ بہت زیادہ افضل درجے کا فضل ہے۔ خدا بندے کے کیے فضل کو، شوگر کوٹ کر دیتا ہے اور یہ شوگر کوٹنگ "خیر" کی چاش کی صورت میں ہوتی ہے۔ دیکھیں، آئنسٹاین نے اپنی میس-انرجی ایکویشن میں کہا کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں اور ان دونوں کا آپس کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ خدا کا فضل بھی ایسا ہی ہے۔ جب یہ فاضل کو واپس آتا ہے، تو اُس کی ضرورت کے مطابق کی چیز اسے ملتی ہے۔ درویش، فقیر لوگوں کو مادیت (میس) سے کچھ زیادہ شغف نہیں ہوتا، سو انھیں "خیر" (انرجی) کی چاش زیادہ مل جاتی ہے۔ جتنی مادی مقدار تھوڑی ہو، تو بندے کو جان لینا چاہیے کہ باقی کی مقدار، خدا نے انرجی میں تبدیل کر کے بھیج دی ہے۔ یہی انرجی حقیقت میں، تصوف ہے، خدا سے قربت کا ذریعہ ہے۔ اس طرح، درویش، فقیر لوگ، دِکھنے میں صاحبِ حیثیت نہ بھی ہوں، لیکن "خیر" اور فضل سے بھر پور ہوتے ہیں۔ تو پتے کی بات یہ ہوئی کہ فضل دوگنا چوگنا ہو کر واپس تو ضرور آتا ہے، بس یہ ہم ہی کوتاہ ہوتے ہیں جو اسے مادیت میں تولتے ہیں اور تصوف والا حصہ نظر انداز کر دیتے ہیں۔حقیقت میں تو دینے والا بہت سخی اور بہت رحمت والا ہے۔

نعمان مرزا (میونخ)
 

زبیر مرزا

محفلین
سبحان اللہ
جزاک اللہ
مرزا صاحب اللہ تعالٰی آپ کے علم میں ، عمر میں رحمتیں اوربرکتیں شامل فرمائے
بےحد ایمان افروز نقطے بیان کیے ہیں آپ نے- روح کو سرشارکرتی تحریرجو اللہ کی فضل کا ہی ایک نمونہ ہے
اپنے احباب کی توجہ چاہوں گا اس تحریرجانب
سید زبیر صاحب نایاب بھائی مہ جبین آپا نیلم نیرنگ خیال
محمود احمد غزنوی بھائی باباجی
 

نایاب

لائبریرین
محترم مرزا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تکلف برطرف ۔ اتنی گہری تحریروں سے چونکا رہے ہیں آپ ۔
سر آئینہ تو آپ کا عکس ہے پس آئینہ کون ہے ۔۔۔۔؟ کہاں سے پائے ہیں ایسے نادر موتی ۔۔۔۔؟
ذرا دھیان رہے کہ " ٹھگ " اب آپ کو ٹھگنے کی کوشش میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہے کوئی جو اللہ تعالی کو قرض حسنہ دے ۔اللہ تعالی اسے بڑھا چڑھا کر واپس فرمائے ۔ بلا شک اللہ ہی تنگی اور آسانی پیدا فرمانے والا ہے ۔۔۔۔
ہر دو " فاضل " اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے کی حکمت سے واقف ہوتے " نیت پر اجر " پر یقین رکھتے ہیں ۔ اور اللہ کے فضل سے مستفید ہوتے رہتے ہیں ۔اور انسانیت کے لیئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش میں مشغول رہتے ہیں ۔ مادیت والا مادی اور روحانیت والا روحانی " سات گنا " فضل پاتا رہتا ہے ۔
حق کی گواہی دیتے " کوئی صدیق کوئی فاروق کوئی غنی کوئی ولی " قرار پاتا ہے ۔۔۔
اور کوئی " حق کو جھٹلاتے " ابو جہل و لہب کا لقب پاتا ہے ۔
ہر دو اپنی نیت کی مراد سات گنا پاتا ہے ۔
۔۔۔۔ بلا شک اللہ کسی کا قرض نہیں رکھتا ۔
 

مہ جبین

محفلین
ماشاءاللہ ، بہت بہترین فلسفہ بیان کیا نعمان رفیق مرزا
اصل میں یہی فلسفہ تو ہمارے یقین کی بنیاد ہے ۔ ہمارا مذہب کہتا ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ، اب جو زخص جس نیت کے ساتھ کوئی بھی عمل کرے گا اسکو ویسا ہی صلہ عطا کیا جاتا ہے
جو اللہ کو قرضِ حسنہ دیکر مادی فائدہ چاہتا ہے ، اللہ اسکو اسکا دوگنا یا چوگنا عطا فرماتا ہے اور جو اللہ سے دینی فائدہ چاہتا ہے ، اللہ اسکو وہ " خیر " دینی فائدے کی صورت میں عطا فرماتا ہے اور جو اللہ سے دینی اور دنیا وی دونوں فائدے چاہتا ہے اللہ اسکو دونوں طرح سے خیر اور بھلائی عطا فرماتا ہے
بس ساری بات نیت کی ہے ، آپ آزما کر دیکھیں ، جیسا فیض آپ چاہیں گے ویسا ہی ، بلکہ اس سے بھی زیادہ آپکو لوٹایا جائے گا ۔
کیونکہ وہ بادشاہ ہے اور بادشاہ بھی وہ کہ جس کے خزانے ہر طرح کی نعمتوں سے بھرے ہیں اور کبھی ان میں کسی قسم کی کوئی کمی بھی نہیں آتی ، تو کوئی سائل آکر اسکو کچھ قرض اس شرط پر دے کہ مجھے اسکے بدلے میں تیری فلاں نعمت چاہئے تو کیا بادشاہ اسکو منع کرے گا کہ نہیں اسکے بدلے یہ نہیں بلکہ یہ لے لے؟؟؟ نہیں وہ بڑا سخی اور کریم بادشاہ ہے اسکی رحمت اور غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ اپنے در پہ آئے سائل کو مایوس لوٹادے بلکہ یہ اسکی کرم نوازی ہے کہ وہ اس رحمت اور فضل کو جتنا چاہے بڑھا کر اپنے سائل کو عطا فرمادے
نعمان اللہ آپکے قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے ، آپ نے تصوف کا بہترین نکتہ بیان کیا ہے ماشا ءاللہ
جزاک اللہ خیراً

زبیر مرزا کا توجہ دلانے کا شکریہ
 
سبحان اللہ
جزاک اللہ
مرزا صاحب اللہ تعالٰی آپ کے علم میں ، عمر میں رحمتیں اوربرکتیں شامل فرمائے
بےحد ایمان افروز نقطے بیان کیے ہیں آپ نے- روح کو سرشارکرتی تحریرجو اللہ کی فضل کا ہی ایک نمونہ ہے
اپنے احباب کی توجہ چاہوں گا اس تحریرجانب
سید زبیر صاحب نایاب بھائی مہ جبین آپا نیلم نیرنگ خیال
محمود احمد غزنوی بھائی باباجی
آپ کا بہت شکریہ زبیر۔ آپ ہمیشہ میری مشکل آسان کر دیتے ہیں۔ میں محفل میں نیا، لوگوں کو ٹیگ نہیں کر پاتا۔ لیکن اشاعت کا مقصد، احباب کی رائے لینا ہی ہوتا ہے۔ تو آپ کا بہت ممنون ہوں کہ آپ میری (ٹیگ کرنے والی) ضرورت کو زباں پر آنے سے پہلے ہی جان لیتے ہیں، اور اسے پورا بھی کر دیتے ہیں۔ :notworthy:
 
محترم مرزا بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ تکلف برطرف ۔ اتنی گہری تحریروں سے چونکا رہے ہیں آپ ۔
سر آئینہ تو آپ کا عکس ہے پس آئینہ کون ہے ۔۔۔ ۔؟ کہاں سے پائے ہیں ایسے نادر موتی ۔۔۔ ۔؟
ذرا دھیان رہے کہ " ٹھگ " اب آپ کو ٹھگنے کی کوشش میں ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

ہے کوئی جو اللہ تعالی کو قرض حسنہ دے ۔اللہ تعالی اسے بڑھا چڑھا کر واپس فرمائے ۔ بلا شک اللہ ہی تنگی اور آسانی پیدا فرمانے والا ہے ۔۔۔ ۔
ہر دو " فاضل " اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے کی حکمت سے واقف ہوتے " نیت پر اجر " پر یقین رکھتے ہیں ۔ اور اللہ کے فضل سے مستفید ہوتے رہتے ہیں ۔اور انسانیت کے لیئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش میں مشغول رہتے ہیں ۔ مادیت والا مادی اور روحانیت والا روحانی " سات گنا " فضل پاتا رہتا ہے ۔
حق کی گواہی دیتے " کوئی صدیق کوئی فاروق کوئی غنی کوئی ولی " قرار پاتا ہے ۔۔۔
اور کوئی " حق کو جھٹلاتے " ابو جہل و لہب کا لقب پاتا ہے ۔
ہر دو اپنی نیت کی مراد سات گنا پاتا ہے ۔
۔۔۔ ۔ بلا شک اللہ کسی کا قرض نہیں رکھتا ۔
بہت شکریہ نایاب آپ کا۔ آپ نے تو چار چاند لگا دیے مراسلہ کو، نئے در وا کر ڈالے۔ خوب کہا! ماشاءاللہ
 
ماشاءاللہ ، بہت بہترین فلسفہ بیان کیا نعمان رفیق مرزا
اصل میں یہی فلسفہ تو ہمارے یقین کی بنیاد ہے ۔ ہمارا مذہب کہتا ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ، اب جو زخص جس نیت کے ساتھ کوئی بھی عمل کرے گا اسکو ویسا ہی صلہ عطا کیا جاتا ہے
جو اللہ کو قرضِ حسنہ دیکر مادی فائدہ چاہتا ہے ، اللہ اسکو اسکا دوگنا یا چوگنا عطا فرماتا ہے اور جو اللہ سے دینی فائدہ چاہتا ہے ، اللہ اسکو وہ " خیر " دینی فائدے کی صورت میں عطا فرماتا ہے اور جو اللہ سے دینی اور دنیا وی دونوں فائدے چاہتا ہے اللہ اسکو دونوں طرح سے خیر اور بھلائی عطا فرماتا ہے
بس ساری بات نیت کی ہے ، آپ آزما کر دیکھیں ، جیسا فیض آپ چاہیں گے ویسا ہی ، بلکہ اس سے بھی زیادہ آپکو لوٹایا جائے گا ۔
کیونکہ وہ بادشاہ ہے اور بادشاہ بھی وہ کہ جس کے خزانے ہر طرح کی نعمتوں سے بھرے ہیں اور کبھی ان میں کسی قسم کی کوئی کمی بھی نہیں آتی ، تو کوئی سائل آکر اسکو کچھ قرض اس شرط پر دے کہ مجھے اسکے بدلے میں تیری فلاں نعمت چاہئے تو کیا بادشاہ اسکو منع کرے گا کہ نہیں اسکے بدلے یہ نہیں بلکہ یہ لے لے؟؟؟ نہیں وہ بڑا سخی اور کریم بادشاہ ہے اسکی رحمت اور غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ اپنے در پہ آئے سائل کو مایوس لوٹادے بلکہ یہ اسکی کرم نوازی ہے کہ وہ اس رحمت اور فضل کو جتنا چاہے بڑھا کر اپنے سائل کو عطا فرمادے
نعمان اللہ آپکے قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے ، آپ نے تصوف کا بہترین نکتہ بیان کیا ہے ماشا ءاللہ
جزاک اللہ خیراً

زبیر مرزا کا توجہ دلانے کا شکریہ
مہ جبیں، آپ نے نہایت آسانی سے بہت باریک بات کہہ ڈالی۔ بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور اجر کا تو ذکر ہی نہیں! وہ ذات تو ایسی سخی کہ، ہر دم دیتی ہی رہتی ہے۔ ہم رند جان نہ پائیں، تو کیا شکائت؟ خدا آپ کو اسی طرح درخشندہ رکھے کہ ہم سب آپ کی روشن سوچ سے مستفید ہوتے رہیں (آمین)۔
قیمتی وقت اور سوچ شئیر کرنے کے لیے آپ کا بہت ممنون ہوں۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
بول تو دیا ہے، اب کیا ڈر بھلا۔ :)
آپ کے نام کے ساتھ لائبریرین لکھا ہے، بھلااس کا کیا مطلب ہوا؟
بھیا ہم کچھ لوگ لائبریرین ہیں جو کتابیں ٹائپ کرتے ہیں۔ جو بعد میں ڈیجیٹل لائبریری (جو کہ اردو ویب کے زیر انتظام ہے) کا حصہ بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اعجاز عبید انکل کی ویب سائٹ ہے اردو کی برقی کتابیں وہاں بھی شامل ہوتی ہیں۔
 
بھیا ہم کچھ لوگ لائبریرین ہیں جو کتابیں ٹائپ کرتے ہیں۔ جو بعد میں ڈیجیٹل لائبریری (جو کہ اردو ویب کے زیر انتظام ہے) کا حصہ بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اعجاز عبید انکل کی ویب سائٹ ہے اردو کی برقی کتابیں وہاں بھی شامل ہوتی ہیں۔
بہت خوب۔ یہاں تو بہت سی کتب میسر ہیں۔ بہت محنت طلب کام کرتے آپ لوگ تو۔:notworthy:
میں پچھلے 4-5 دن سے، نور اللغات، جلد سوم کے 150 صفحات مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میرے سے انھی کا انتظام نہیں ہو پا رہا اور یہاں حال یہ کہ آپ لوگ پوری کی پوری کتاب ٹائپ کر لیتے ہو۔ امپریسو۔
 

مقدس

لائبریرین
بہت خوب۔ یہاں تو بہت سی کتب میسر ہیں۔ بہت محنت طلب کام کرتے آپ لوگ تو۔:notworthy:
میں پچھلے 4-5 دن سے، نور اللغات، جلد سوم کے 150 صفحات مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میرے سے انھی کا انتظام نہیں ہو پا رہا اور یہاں حال یہ کہ آپ لوگ پوری کی پوری کتاب ٹائپ کر لیتے ہو۔ امپریسو۔
بھیا ہم سب مل کر کرتے ہیں ناں یہ کام
کوئی اکیلے تھوڑی کرتے ہیں۔۔ :)
 
یہ آپ کی لکھائی تو میں نے ابھی دیکھی نہیں بھیا۔۔ کہ گندی مندی ہے یا صاف ستھری
ہی ہی ہی ہی
مجھے بھی کچھ زیادہ دیدار کا موقع نہیں ملتا۔ لکھتا ہوں، تو Palaeographers لے جاتے، ڈیکوڈ کرنے کے لیے۔ کبھی کچھ بچا، تو آپ کو قدرت کا یہ شاہکار بھی دکھلاؤں گا۔ :)
 

مقدس

لائبریرین
مجھے بھی کچھ زیادہ دیدار کا موقع نہیں ملتا۔ لکھتا ہوں، تو Palaeographers لے جاتے، ڈیکوڈ کرنے کے لیے۔ کبھی کچھ بچا، تو آپ کو قدرت کا یہ شاہکار بھی دکھلاؤں گا۔ :)
میں ویٹتی ہوں بھیا اور پھر تعریف کروں گی آپ کی لکھائی کی بھی :rollingonthefloor:
 
میں ویٹتی ہوں بھیا اور پھر تعریف کروں گی آپ کی لکھائی کی بھی :rollingonthefloor:
ہا ہا ہا۔
سنہالی زبان کے جیسی ہوتی ہے۔ ایسے نمونوں کی لوگ بس قدر ہی کرتے ہیں، سمجھ ومجھ کسی کو کچھ نہیں آتی۔ :)
ویسے آپ بہت اچھی مدیر اعلیٰ ہیں، غلطیاں نکالنے کی بجائے، تعریف کرتی ہیں۔ :)
 

مقدس

لائبریرین
ہا ہا ہا۔
سنہالی زبان کے جیسی ہوتی ہے۔ ایسے نمونوں کی لوگ بس قدر ہی کرتے ہیں، سمجھ ومجھ کسی کو کچھ نہیں آتی۔ :)
ویسے آپ بہت اچھی مدیر اعلیٰ ہیں، غلطیاں نکالنے کی بجائے، تعریف کرتی ہیں۔ :)
یو نو وائے بھیا
کیونکہ میرے بابا کہتے تھے کہ کسی کی غلطیاں نکالنے سے پہلے اپنی غلطیوں کی طرف ایک نظر کرنی چاہیے۔۔۔ آپ کو کسی کی غلطی نظر نہیں آئے گی پھر :)
 
Top