ذکر جب چھڑگیا قیامت کا
عصر حاضر کا واقعہ جس کو
ایک المناک سانحہ کہئے
سارے عالم کے واسطے افسوس
باعثِ شرم باعثِ غم ہے
چند بد بخت نوجوانوں کی
خودکشی سے ہوئی تھی وابستہ
دوعمارات کی تباہی بھی
کارکن جن میں تھے چہار ہزار
جن کی لاشوں کا لگ گیا انبار
آخرش یہ کہاں کی حکمت ہے
حل نکالیں تنازعات کا ہم
عام انسانوں کو بنا کے شکار
ہے تعجب کے آج تک موجود
ہم میں چنگیز اور ہلاکو ہیں
ذکر جب چھڑگیا قیامت کا
لامحالہ یہ بات پہنچے گی
ناگاساکی و ہیروشیما کی
غم میں ڈوبی ہوئی کہانی تک
دو شہر بس پلک جھپکتے ہی
صفحۂ ہستی سے ہوگئے نابود
کوئی دو لاکھ بے گناہ افراد
جن کی لاشوں کا بن گیا انبار
اس ہلاکت کا دیکھ کر منظر
طفلِ مکتب دکھائی دیتے ہیں
سارے چنگیز بھی ہلاکو بھی
عالمِ نو کے تاجداروں سے
ایک معصوم سا سوال ہے بس
کس کو ٹھہرائیں اس کا ذمہ دار