الف عین
لائبریرین
افسانۂ حیات کا عنواں بدل گیا
کیا کیجیے کہ آج کا انساں بدل گیا
یوسف کو بے گناہ اسیری میں ڈال کر
کچھ یوں ہوا کہ شہرِ نگاراں بدل گیا
اس چشمِ نیم باز کے بھر پور وار سے
ایک پیرِ خانقاہ کا ایماں بدل گیا
قوس قزح کے رنگ لچک کر بکھر گئے
رُوئے زمین سارا گلستاں بدل گیا
کچھ رمز گاہِ زیست میں ایسی گزرگئی
سارا تمیز مشکل و آساں بدل گیا
نوحہ کناں ہے کب سے زمانے کے حال پر
واحدؔ کے تھا جو ایک غزل خواں بدل گیا
کیا کیجیے کہ آج کا انساں بدل گیا
یوسف کو بے گناہ اسیری میں ڈال کر
کچھ یوں ہوا کہ شہرِ نگاراں بدل گیا
اس چشمِ نیم باز کے بھر پور وار سے
ایک پیرِ خانقاہ کا ایماں بدل گیا
قوس قزح کے رنگ لچک کر بکھر گئے
رُوئے زمین سارا گلستاں بدل گیا
کچھ رمز گاہِ زیست میں ایسی گزرگئی
سارا تمیز مشکل و آساں بدل گیا
نوحہ کناں ہے کب سے زمانے کے حال پر
واحدؔ کے تھا جو ایک غزل خواں بدل گیا