الف عین
لائبریرین
لو آج سربزم یہ اقرار کیا ہے
ہم نے کسی مہوش سے بہت پیار کیا ہے
اس طرح محبت کا جو اقرار کیا ہے
خود قلب و جگر در پۂ آزار کیا ہے
بیباک نگاہوں سے کسی شوخ نظر نے
بھرپور سا سفاک سا اک وار کیا ہے
جیسے کہ مئے ناب کی بوچھار ہوئی ہو
افسردہ ایام کو سرشار کیا ہے
گر حسن پرستی ہے کوئی جرم تو اے دوست
اک بار نہیں جرم یہ سو بار کیا ہے
ہم کون سخن سنج و سخن ساز ہیں ایسے
کب ہم نے کوئی دعویٔ پندار کیا ہے
اے ہم نفسو زیست کا احوال نہ پوچھو
اک آگ کا دریا تھا جسے پار کیا ہے
ہم نے کسی مہوش سے بہت پیار کیا ہے
اس طرح محبت کا جو اقرار کیا ہے
خود قلب و جگر در پۂ آزار کیا ہے
بیباک نگاہوں سے کسی شوخ نظر نے
بھرپور سا سفاک سا اک وار کیا ہے
جیسے کہ مئے ناب کی بوچھار ہوئی ہو
افسردہ ایام کو سرشار کیا ہے
گر حسن پرستی ہے کوئی جرم تو اے دوست
اک بار نہیں جرم یہ سو بار کیا ہے
ہم کون سخن سنج و سخن ساز ہیں ایسے
کب ہم نے کوئی دعویٔ پندار کیا ہے
اے ہم نفسو زیست کا احوال نہ پوچھو
اک آگ کا دریا تھا جسے پار کیا ہے