محبت کے تصوّر کو اگر تصویر کرنا ہے
دھنک سے رنگ لے لینا
ستاروں سے دمک لینا
سحر سے روشنی لینا
گُلوں سے دلکشی لینا
مغنّی بلبلوں سے نغمگی لینا
علی الصبح جاگ جانا
اوس کے قطروں سے تم
پاکیزگی اور تازگی لینا
صباحت حور سے لینا
ملاحت تم مِرے محبوب سے لینا
ہزاروں بھید والے
کالے برِّاعظم کے تحیّر خیز خطے میں چلے جانا
بہت مخصوص جنگل میں
قلانچیں مارتے آہو کا رَم تسخیر کر لینا
اور اُس کے نافہ مغزن صفت سے
خوشبوئے جادو اثر لینا
جسے سب مُشک کہتے ہیں
لگے جب جنگلوں میں آگ
اس آتش کے شعلوں سے
غضب کی تم لپک لینا
سمندر سے تحمل، ضبط اور گہرائی لے لینا
محبت کے تصوّر کو اگر تصویر کرنا ہے
بہاروں سے یہ کہنا
اپنی شادابی تمھیں دے دیں
کسی سرسبز وادی میں
چمکتی جھیل پر جب کالے بادل جھوم کر چھائیں
ہوا رُک جائے
بارش کی بہت ننھی سی بے حد دلنشیں شہزادیاں
بوندوں کی نازک پالکی میں جب اُتر آئیں
تو یہ منظر چُرا لینا
یہ سارے رنگ اور منظر تمھارے ہاتھ آجائیں
مگر پھر بھی اُدھوری سی تمھیں تصویر لگتی ہو
طرب زارِ تمنا میں المناکی ضروری ہو
محبت کی اگر یہ مونا لیزا بن نہیں پائے
تو پھر اِک کام تم کرنا
مِرے ٹوٹے ہوئے دل کی
ہر اِک کرچی اُٹھا لینا
یہی جوہر تو اس تصویر میں
اِک روح پھونکے گا
محبت کے تصوّر کو اگر تصویر کرنا ہے....
محمود احمد غزنوی نایاب سید زبیر تلمیذ الف نظامی محمد وارث فاتح