اگر یہ سب کچھ آپ سے 'سرزد' نہ ہوتا تو ہمیں کیسے یقین آتا کہ یہ خوب صورت ردداد آپ کے زرخیز قلم کا نتیجہ ہے۔ سلامت رہیں آپ اور سدا آباد رہے اردو محفل اور آپ سبھی احباب ۔۔۔!
یہ شام کے آخری حصے کا وقت ہوتا ہے ۔
حقیقت حال یہی ہے فلسفی جی ،ہم نے باہر کا کھانا گھر لا کر ہی کھایا ہے ۔ایک دفعہ پوری فیملی کے ساتھ جاوید نہاری ہاوس گئے تھے ،عجیب ہی منظر تھا ۔لوگ ٹیبلوں کے ساتھ لگ کھانا کھاتے لوگ کے سر پر ہی کھڑے تھے کہ کب جگہ خالی ہو اور وہ کرسیوں پر قبضہ کریں۔
واقعی مغزل بھائی تو عید کا چاند بن کر نمودار ہوئے اور چھاگئے۔
مزید یہ کہ محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی نے اپنے معصومانہ انداز میں ضرور اس بات کی خواہش ظاہر کی کہ کاش تمام پاکستان کے محفلین ایک جگہ جمع ہوکر تقریب منعقد کرسکیں۔ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، وہ ضرور آپ کی خواہش کو پورا فرمائیں گے۔
خاطر جمع رکھیے۔ جنگ یا برے حالات ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ جلد ایسا دور آئے گا جب امن کا دور دورہ ہوگا۔ ہندوستان اور پاکستان کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرنے والے ہیں۔جنگی جنون ختم ہوتے ہی امن کی بہار آئے گی۔ اللہ کی ذات سے نا امید نہیں ہیں
ہم نے صبح اٹھتے ہی اللہ کریم کی حمد ثناء کے بعد پکا والا ارادہ کر لیا تھا کہ آج ہم ہر صورت محفلین کے اس بابرکت اجتماع لازمی شریک ہونا ہے ۔دوران ناشتے بیگم صاحبہ کو اپنے دل کے ارادے سے آگاہ کیا،
آپ اس آگاہی کے مفہوم سے بخوبی واقف ہیں اس لیے وضاحت ضروری نہیں ۔
۔
ناشتے سے فراغت پا کر رزق حلال کی جستجو میں گھر سے روانہ ہوئے ،سارا دن ملازمت کا حق ادا کرتے ذہن میں رات کی ملاقات کا خیال زیر گردش ہی رہا ۔شام سات بجے بج کر چالیس منٹ پر اپنے ساتھیوں کو اللہ حافظ کہہ کر گھر کے لیے روانہ ہوئے ،گھر پہنچ کر بیگم صاحب کی خیریت دریافت کر کے دعوت میں جانے کی تیاری شروع کردی۔
ٹھیک آٹھ پینتالیس پر گھر سے جائے ملاقات کی جانب اپنی موٹر سائیکل پر رخت سفر باندھا۔ کئی مقامات پر ٹریفک کے رش سے واسطہ پڑتا رہا اور نیپا چورنگی کے بعد سے الہ دین پارک تک شدید ترین ٹریفک جام تھا ۔خیر جیسے تیسے رستہ بناتے ہوئے منزل مقصود پر پہنچے اور اللہ کریم کا شکر ادا کیا ۔
بلوچستان سجی ہاوس پر شدید رش کو دیکھا کر پہلا خیال جو دل میں آیا کہ یا اللہ کیا ان لوگوں کے گھروں میں کھانا نہیں پکایا جاتا جو اپنی فیملی کے ہمراہ یہاں مزے سے کھانا تناول فرما رہے ہیں ۔ان ہی خیالات کے ساتھ ساتھ تلاش محفلین بھی جاری تھی ۔
ایک تخت پر ہمیں اپنے اردو محفل کے محفلین کی جماعت نظر آئی ۔ہم نے دور سے ہی خالد بھائی کو ہاتھ کا اشارہ کیا مگر شاید دوری ہونے کے سبب خالد بھائی ہمارا اشارہ نہیں دیکھ سکے ۔اس دوران میں ہم نے اپنی موٹرسائیکل پارکنگ میں کھڑی کی اور دوبارہ تصدیق کے لیے خالد بھائی کو اشارہ کیا ،ان اشارے بازیوں میں ہمیں بھیا کا دیدار نصیب ہوا تو ہم اس جماعت میں شمولیت کی غرض سے تخت کی جانب چل پڑے۔
جماعت میں سب سے پہلے فہیم بھائی سے بغل گیر ہوئے پھر شعیب صفدر بھائی ،احمد بھائی ،اکمل بھائی ، بھیا اور خالد بھائی امین بھائی سے سلام دعا کی اور خیریت دریافت کی ۔
بھیا نے تو ہمیں کہنی کا نا چھوڑا، ہمارا استقبال طنز کرتے ہوئے یہ کہہ کر کیا کہ آپ تو نہیں آنے والے تھے اور آگئے آپ کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں ۔
خیر ہم نے محفل کے آداب کو مدنظر رکھتے ہوئے بھیا کی بات کو کڑوا گھونٹ سمجھ کر حلق سے اتارا اور محفلین سے گفتگو میں مصروف ہوگئے ۔کچھ دیر بعد سر محمد خلیل الرحمن بھی تشریف لے آئے ۔
اکمل بھائی، بھیا ،امین بھائی ، خالد بھائی اور ہم خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے ۔اس دوران میں سجی ہاوس کے ویٹر نے رائتہ اور سلاد لاکر رکھا ۔بھیا نے تو باتوں کے دوران ہی سلاد کی پلیٹ خالی کر ڈالی اور ہم حسرت سے دیکھے گئے ، بچی ہوئی پیاز سے ہم نے لطف اٹھایا۔دوران گفتگو محفل کے حوالے سے کئی اہم موضوعات زیر گفتگو رہے ۔اس دوران میں م م مغل صاحب کی آمد ہوئی ،تمام احباب نے گرم جوشی سے م م مغل صاحب کو خوش آمدید کہا ۔ابھی م م مغل صاحب کو خوش آمدید کہہ کر فارغ ہی ہوئے تھے کہ محترم شاہد بھائی المعروف ٹرومین اردو محفل والے بھی تشریف لے آئے ۔دوبارہ سے میل ملاقات کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔اس کے بعد باقاعدہ گفتگو کا آغاز ہوا بلکہ یہ کہا جائے تو زیادہ بہتر رہے گا کہ گفتگو کا سلسلہ جہاں سے رکا تھا وہاں سے ہی دوبارہ جوڑ دیا گیا ۔اس دوران میں ویٹرز گرم گرم کھانے سجانے میں مصروف ہو گئے اور سب محفلین کھانے میں مصروف ہوگئے دوران کھانے بھی ہلکی پھلکی کی تفریح گفتگو کا سلسلہ چلتا رہا ،کھانے کے بعد خالد بھائی کی جانب سے محفلین کی تواضح کے لیے چائے کا آڈر جاری کر دیا گیا۔چائے آتے ہی مختصر محفل مشاعرے کا آغاز ہو گیا ۔سب سے پہلے م م مغل صاحب نے محفل کا آغاز کرتے ہوئے اپنی عمدہ شاعری سے محفلین کے قلوب کو گرم ڈالا ۔
م م مغل صاحب کے بعد شمع محفل احمد بھائی کے سامنے رکھی گئی تو انھوں نے بھی اپنی شاندار شاعری مخصوص انداز میں پڑھی کر سنائی ۔اس کے بعد سر خلیل نے اپنا کلام محفلین کے روبرو پیش کی ۔
ٹرومیں بھائی سے ہماری پہلی ملاقات تھی ۔ٹرومین بھائی بہت نفیس اور زبردست شخصیت کے مالک ہیں۔ان سے بھی مختصر گفتگو ہوئی ۔ہمیں ٹرومین بھائی کا انداز گفتگو بہت پسند آیا ۔
سجی ہاوس کی جانب سے محفلین سے تخت خالی کرنے کا آرڈر آیا تو سب اٹھ کھڑے ہوئے ۔یوں محفل ملاقات اپنے جزوی اختتام کی جانب چل پڑی ۔ہم نے اپنے لمبے سفر کی پریشان کا ذکر کیا اور تمام محفلین سے اجازت طلب کر کے گھر کے لیے روانہ ہوگئے ۔
نوٹ ! ہمیں بس اتنا ہی یاد ہے اب اگر احوال لکھنے میں کوئی کمی بیشی ہوئی ہو تو ہم ذمہ دار نہیں ہیں ۔
ہم ،سر خلیل اور احمد بھائی ایک ساتھ ہی اجازت لے کر روانہ ہوئے تھے ۔پورا وقت شاید عمران بھیا ، اکمل بھائی، امین صدیق بھائی ،خالد بھائی ، شعیب صفدر بھائی ،فہیم بھائی ، م م مغل صاحب ،شاہد بھائی اور فاخر رضا بھائی موجود رہے ہوں گے ۔
کھانا بہت بہترین اور خوش ذائقہ تھا ۔عمران بھائی کی مچھلی اور مٹن کڑاہی پر ماشاء اللہ بھرپور توجہ رہی ۔ہم اور اکمل بھائی بس بھیا کا ساتھ دیتے رہے ۔
اجی توبہ کریں وہ تو ویسے ہی ہمارے دشمن ہوئے بیٹھے ہیں اور آپ ان کو نئے مشوروں سے نواز رہے ہیں ۔