اگر پٹھان ہے تو پھر تو جانتا ہوںکوئی محفل کے نئے رکن سفیر آفریدی صاحب کی زبان جانتا ہے؟؟؟
علت غائی کیا ہوتا ہے جناب؟؟؟کسی محبوب سے ملے اسکی زبان اردو تھی تو کہیں ایسا نہ ہو کہ زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم سو میں نے اردو سیکھ ڈالی اور پھر مجھے اندازہ ہوا کہ بہت شیریں زبان ہے شاید یہ بھی علت غائی کہ طور پہ بیان کیا جا سکتا ہے
انسان کی توانائیاں اپنے آپ کو بدلنے پر صرف ہوں تو دوسروں کو دیکھنے کا وقت ہی نہ ملے۔لوگ سال کو بدلتا دیکھ کر جشن مناتے ہیں
اور ہم سال بھر لوگوں کا بدلنا دیکھتے رہتے ہیں
اپنے دائرے میں بہت خوبصورت بات ہے البتہ اس طرح کی باتوں کا استعمال کبھی کبھی غلط مقاصد کی تکمیل کے لئے بھی ہوتا رہتا ہےانسان کی توانائیاں اپنے آپ کو بدلنے پر صرف ہوں تو دوسروں کو دیکھنے کا وقت ہی نہ ملے۔
علت غائی غایت و مقصد کی طرف اشارہ ہے مثلا ہم نے ایک گھر بنوایا تو کیوں بنوایا اسکا مقصد کیا ہے وہ علت غائی ہے میں علت غائی کا استعمال علت تامہ سے بچنے کے لئے کیا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ گماں گذرے کہ میں نے اپنی بات حرف آخر کے طور پہ رکھی ہےعلت غائی کیا ہوتا ہے جناب؟؟؟
مثلاً؟اپنے دائرے میں بہت خوبصورت بات ہے البتہ اس طرح کی باتوں کا استعمال کبھی کبھی غلط مقاصد کی تکمیل کے لئے بھی ہوتا رہتا ہے
مثلا نہی عن المنکر کے منکرین یہ بات اکثر کہتے ہیں کہ اپنے کام سے کام رکھو خود کو دیکھو خود کو سدھارو ہم سے تمہہیں کیا مطلب
یہ بات اس کونٹیکسٹ میں ہے ہی نہیں۔مثلا نہی عن المنکر کے منکرین یہ بات اکثر کہتے ہیں کہ اپنے کام سے کام رکھو خود کو دیکھو خود کو سدھارو ہم سے تمہہیں کیا مطلب
بہت بہتریہ بات اس کونٹیکسٹ میں ہے ہی نہیں۔
اور آپ کے کونٹیکسٹ میں بھی پہلی چیز اپنا عمل ہی ہے۔
لم تقولون ما لا تفعلون
اپنے دائرے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی آپ کا اپنا عمل ہی ہے۔
یہاں بات ہو رہی ہے رویوں کی۔ اور یہ مسئلہ ہمارے معاشرے میں سرائیت کر چکا ہے کہ اپنے اخلاقیات اور رویے پر توجہ نہیں ہوتی، مگر دوسروں کے رویہ پر تبصرہ کرنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔
بہت بہتریہ بات اس کونٹیکسٹ میں ہے ہی نہیں۔
اور آپ کے کونٹیکسٹ میں بھی پہلی چیز اپنا عمل ہی ہے۔
لم تقولون ما لا تفعلون
اپنے دائرے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی آپ کا اپنا عمل ہی ہے۔
یہاں بات ہو رہی ہے رویوں کی۔ اور یہ مسئلہ ہمارے معاشرے میں سرائیت کر چکا ہے کہ اپنے اخلاقیات اور رویے پر توجہ نہیں ہوتی، مگر دوسروں کے رویہ پر تبصرہ کرنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔
قاضیؒ صاحب مرحوم کی محبت میں2013 میں قاضی حسین احمد اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔
اللہ انھیں بلند درجات عطا فرمائے۔آمین!