محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
جی آپا ! آپ نے درست فرمایا ۔
آخری تدوین:
اتنا افسوس، غم اور دُکھ لگا ہے اس بجٹ سے۔
شکر کیجیے کہ سانس لینے کی اجازت ہے ۔۔۔! ہوا سے آکسیجن کشید کرنے پر ٹیکس نہیں لگایا گیا ۔۔۔! آہیں بھرنے پر بھی کوئی ٹیکس یا جرمانہ عائد نہ ہے ۔۔۔! شکر ہے مِرے مالک، شکر ہے!ہر طرف سے مہنگائی کی یلغار ہے۔ بچوں کی فیسیں بڑھ گئیں۔ پانی کا کین 35بکی بجائے 40 کا۔ بجلی کے بل زیادہ۔ گیس زیادہ۔ پھل سبزیاں زیادہ۔ کرائے زیادہ۔ سفر مہنگا۔ کپڑے جوتے مہنگے۔ سٹیشنری۔۔۔کتابیں مہنگی۔۔۔۔
الامان۔ الحفیظ۔
یا اللہ رحم فرمائیے۔ آمین!
میرا ٹیکس ڈبل سے بڑھ گیا ہے۔
اور دوسری طرف نان فائلرز کو چھوٹ دی گئی ہے۔
جس کمپنی میں ہوں، یہ بیلجیئم بیسڈ ہے۔ یہاں پہلے سے جو افراد پاکستان آفس میں ہیں، وہ ٹیکس نہیں دیتے۔ میں نے جب جوائن کیا تو فنانس ڈیپارٹمنٹ سے کہہ کر اپنا ٹیکس کٹوایا۔
اور جو افراد ٹیکس نہیں دیتے وہ تمام کے تمام پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز ہیں۔
کل جب میں نے ٹیکس ڈبل ہونے کا بتایا تو ہنس کر کہا گیا کہ اور دو ٹیکس۔ یعنی تبدیلی کی خواہش صرف زبانی باتیں ہیں۔ عملاً چوروں کے ہی پیروکار ہیں۔
اللہ کا بہت شکر ہے۔شکر کیجیے کہ سانس لینے کی اجازت ہے ۔۔۔! ہوا سے آکسیجن کشید کرنے پر ٹیکس نہیں لگایا گیا ۔۔۔! آہیں بھرنے پر بھی کوئی ٹیکس یا جرمانہ عائد نہ ہے ۔۔۔! شکر ہے مِرے مالک، شکر ہے!
سیکرٹریز کی تنخواہیں تو شاید زیادہ بڑھ گئیں تاہم ان کی تعداد کافی کم ہوتی ہے۔ ہم نے یہ پڑھا ہے کہ نچلے سکیلز کی تنخواہیں دس فی صد اور اوپری سکیلز کی تنخواہیں پانچ فی صد بڑھی ہیں۔ یہ کسی حد تک مناسب فیصلہ ہے تاہم مہنگائی کی نسبت سے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہے۔اگر ہماری تنخواہیں نہ بڑھتیں اور چھوٹے سکیلز والوں کی بڑھ جاتیں۔۔۔۔نیز "بڑے بڑے" لوگوں کی بھی نہ بڑھتیں تو ہم سوچ لیتے کہ چلو کوئی بات نہیں۔۔۔موجودہ حالات میں ہمیں قربانی دینی چاہیے۔۔۔۔لیکن اس صورتِ حال میں بڑی باغیانہ سوچیں آتی ہیں۔
اللہ ہمارے حکام کے دلوں میں ہمارے لیے رحم پیدا فرمائے۔۔۔عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق اور آسانی عطا فرمائے۔ آمین!
ہم ان کو بھی نہیں اپناتے اور نومسلموں کو بھی نہیں اپناتے۔۔۔کوئی ایک مولوی/مولانا/مُلّا/مؤذن یا کئی۔۔۔۔
غلط ہو سکتے ہیں۔ غلطی کر سکتے ہیں۔ ایسے ہی جیسے ہم سب۔ بشر ہونے کے ناطے بشری کمزوریاں وہ بھی رکھتے ہیں۔
ہماری مساجد اُن کے دم سے آباد ہیں۔ ہم نے اُن سے قرآنِ پاک پڑھا۔ ہماری نسلیں بھی اُن سے پڑھ رہی ہیں۔
خود معاشرہ انہیں کیا دیتا ہے؟
کبھی غور کیا ہے؟
ہمارا روّیہ تحقیر آمیز ہوتا ہے۔
بے نیازی اور خود کو اُن سے برتر سمجھنے والا۔
نہ ان کی تنخواہیں بہتر ہیں۔ ان کا سماجی معاشی مرتبہ بہت ہی کم ہے۔
وہ ایلین بن کے رہ گئے ہیں اس معاشرے میں۔
ہم انہیں "اپناتے" کیوں نہیں!!!
اللہ ہم سب کو مل جل کے رہنے کی توفیق اور آسانی دے۔ اللہ ہمیں توفیق و آسانی دے کہ ہم سب کو عزت دے سکیں۔آمین!