عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
میری دسویں کلاس کے دوستوں نے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا ہے، اور یہ میرا پہلا واٹس ایپ گروپ بھی ہے۔ دوست دنیا میں بکھرے ہوئے ہیں اور اکثر ایک دوسرے سے 1988ء کے بعد پہلی بار مل رہے ہیں۔ سب کی عمریں اس وقت پچاس کے قریب ہیں اور جوش و جذبہ اس وقت کئی گنا بڑھ جاتا ہے جب کوئی کہتا ہے، یار "مُنڈے" کدھر گئے یا "مُنڈیا" نوں بلاؤ۔ (منڈا بمعنی لڑکا بالا)۔ :)

زبردست کام کیا ہے، یقین کریں اس طرح ذہنی طور پر بھی سکون ملتا ہے اور اپنے آپ کو جوان بھی محسوس کرتے ہیں ہم، ورنہ تو جو روٹین لائف ہے وہ تو تھکا دینے والی ہوتی ہے۔ کُچھ دیر پرانے دوستوں سے بات چیت کرکے کافی ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سوچ رہا ہوں کہ "پوسٹ کووڈ-19" زندگی کیسی ہوگی:

معاشی سطح پر دنیا میں ٹریلینز آف ڈالرز کا نقصان ہو گیا ہے، وبا کے بعد کیا لوگ یہ سوچیں گے کہ چار دنوں کی زندگی ہے نہ جانے کب کس طرح موت ہو جائے سو "کھا لے پی لے، موج اڑا" والا چکر ہوگا یا کچھ اور؟
معاشرتی اور سماجی سطح پر "سوشل ڈسٹنسگ" اور "پرسنل سپیس" والی عادات پختہ ہو جائیں گی یا پھر وہی مصافحہ و معانقہ لوٹ آئیں گے؟

اللہ ہی جانے، زندہ بچ گئے تو دیکھیں گے! :)
 
سوچ رہا ہوں کہ "پوسٹ کووڈ-19" زندگی کیسی ہوگی:

معاشی سطح پر دنیا میں ٹریلینز آف ڈالرز کا نقصان ہو گیا ہے، وبا کے بعد کیا لوگ یہ سوچیں گے کہ چار دنوں کی زندگی ہے نہ جانے کب کس طرح موت ہو جائے سو "کھا لے پی لے، موج اڑا" والا چکر ہوگا یا کچھ اور؟
معاشرتی اور سماجی سطح پر "سوشل ڈسٹنسگ" اور "پرسنل سپیس" والی عادات پختہ ہو جائیں گی یا پھر وہی مصافحہ و معانقہ لوٹ آئیں گے؟

اللہ ہی جانے، زندہ بچ گئے تو دیکھیں گے! :)
مزاحیہ کا ٹیگ نہیں بنتا بلکہ انتہائی خوبصورت اور اہم بات کی ہے آپ نے۔ پوسٹ کووڈ- 19 دنیا پر اس واقعے کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے جیسے اثرات عالمی جنگوں، کولڈ وار اور افغانستان کی خانی جنگی نے دنیا پر ڈالے ہیں۔ آج ساری دنیا میں شدت پسندی کی لہر اسی خانی جنگی کے نتیجے میں دوڑ رہی ہے۔ پہلے مسلمانوں میں شدت پسندی کو پروان چڑھایا گیا، اب ساری دنیا کے مذاہب کے ماننے والوں میں اس کا راج ہے۔

دیکھیے کورونا کیا اثرات چھوڑتا ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
سوچ رہا ہوں کہ "پوسٹ کووڈ-19" زندگی کیسی ہوگی:

معاشی سطح پر دنیا میں ٹریلینز آف ڈالرز کا نقصان ہو گیا ہے، وبا کے بعد کیا لوگ یہ سوچیں گے کہ چار دنوں کی زندگی ہے نہ جانے کب کس طرح موت ہو جائے سو "کھا لے پی لے، موج اڑا" والا چکر ہوگا یا کچھ اور؟
معاشرتی اور سماجی سطح پر "سوشل ڈسٹنسگ" اور "پرسنل سپیس" والی عادات پختہ ہو جائیں گی یا پھر وہی مصافحہ و معانقہ لوٹ آئیں گے؟

اللہ ہی جانے، زندہ بچ گئے تو دیکھیں گے! :)
اس موضوع پر اکثر گھر میں بات ہوتی رہتی ہے اور ہمیشہ مجھے سورۃ العنکبوت کی یہ آیت یاد آجاتی ہے۔ انسانوں کی نفسیات کے بارے میں یہ انتہائی جامع تبصرہ ہے۔

فَاِذَا رَكِبُوْا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ڬ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ يُشْرِكُوْنَ
جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس سے دعا مانگتے ہیں ، پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکا یک یہ شرک کرنے لگتے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
فی الحال تو لگتا ہے کچھ لوگ بدلنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ بینک کے اے ٹی ایم سے سینیٹائزر چرا کے لے جاتے ہیں۔ غریبوں کے لیے راشن میں امیر اپنا نام پہلے لکھوانا چاہتے ہیں۔ راشن کس کے لیے آتا ہے اور راتوں رات کس کے گھر چلا جاتا ہے۔
اپنے گھر میں ہر چیز بھر کے کسی ضرورت مند کے بارےمیں سوچنا ہی نہیں۔ دھوکہ، بے ایمانی ۔۔۔۔
ابھی ہم نے اللہ سے تو کیا معافی مانگنی ہے۔ ہم اک دوجے سے اپنے معاملات بہتر کرنے پہ تیار نہیں۔
کتنے ڈھیروں لوگ ہیں جو آٹے اور دیگر ضروریات کے لیے سخت محتاج ہیں اور ۔۔۔
فی الحال تو لگتا ہے کچھ لوگ بدلنے کے لیے تیار ہی نہیں۔
 
ابھی ہم نے اللہ سے تو کیا معافی مانگنی ہے۔ ہم اک دوجے سے اپنے معاملات بہتر کرنے پہ تیار نہیں۔
بٹیا اللہ نمازیں، روزے حج وغیرہ میں ماری گئی ڈنڈیوں کو تو امید ہے محض اپنے فضل و کرم سے معاف فرما دے گا لیکن دوسروں کے ساتھ کی گئی بے ایمانی، فراڈ، دو نمبری، جھوٹ، دھوکہ بازی ذخیرہ اندوزی وغیرہ کو معاف کرے گا؟
 

جاسمن

لائبریرین
بٹیا اللہ نمازیں، روزے حج وغیرہ میں ماری گئی ڈنڈیوں کو تو امید ہے محض اپنے فضل و کرم سے معاف فرما دے گا لیکن دوسروں کے ساتھ کی گئی بے ایمانی، فراڈ، دو نمبری، جھوٹ، دھوکہ بازی ذخیرہ اندوزی وغیرہ کو معاف کرے گا؟

یہ حقیقت ہے۔
لیکن ہم ۔۔۔۔شرم آتی ہے قسم سے اللہ سے۔ دل چاہتا ہے بندہ مٹی بن جائے بس اللہ سے سامنا نہ ہو۔ ابھی ویڈیو دیکھی کہ سے ٹی ایم سے پیسے نکال کر ساتھ رکھا سینیٹائزر اٹھا کر کپڑوں میں چھپا لیا۔
مجھے اللہ سے اس قدر غیرت آئی۔۔۔۔سمجھ نہیں آتی بندہ کیا کرے۔
اس قدر زیادہ آزمائش کی گھڑیاں ہیں۔ اپنے بندوں کے ساتھ معاملات سدھار لینے چاہئیں۔ جلدی۔۔۔۔بہت جلدی۔۔۔
یا اللہ ہمیں توفیق، آسانی اور شوق دے کہ تجھے راضی کرنے والے کام کریں۔ اور ہمیشہ کرتے رہیں۔ آمین!
ثم آمین!
 

جاسم محمد

محفلین
سوچ رہا ہوں کہ "پوسٹ کووڈ-19" زندگی کیسی ہوگی:

معاشی سطح پر دنیا میں ٹریلینز آف ڈالرز کا نقصان ہو گیا ہے، وبا کے بعد کیا لوگ یہ سوچیں گے کہ چار دنوں کی زندگی ہے نہ جانے کب کس طرح موت ہو جائے سو "کھا لے پی لے، موج اڑا" والا چکر ہوگا یا کچھ اور؟
معاشرتی اور سماجی سطح پر "سوشل ڈسٹنسگ" اور "پرسنل سپیس" والی عادات پختہ ہو جائیں گی یا پھر وہی مصافحہ و معانقہ لوٹ آئیں گے؟

اللہ ہی جانے، زندہ بچ گئے تو دیکھیں گے! :)

مزاحیہ کا ٹیگ نہیں بنتا بلکہ انتہائی خوبصورت اور اہم بات کی ہے آپ نے۔ پوسٹ کووڈ- 19 دنیا پر اس واقعے کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے جیسے اثرات عالمی جنگوں، کولڈ وار اور افغانستان کی خانی جنگی نے دنیا پر ڈالے ہیں۔ آج ساری دنیا میں شدت پسندی کی لہر اسی خانی جنگی کے نتیجے میں دوڑ رہی ہے۔ پہلے مسلمانوں میں شدت پسندی کو پروان چڑھایا گیا، اب ساری دنیا کے مذاہب کے ماننے والوں میں اس کا راج ہے۔

دیکھیے کورونا کیا اثرات چھوڑتا ہے۔
پوسٹ کورونا دنیا کیسی ہو گی؟
30/03/2020 ذیشان ہاشم

یہ وہ سوال ہے جو گزشتہ ایک ہفتہ سے میں سن رہا ہوں۔ یار من جمشید رضوانی سمجھتے ہیں کہ کورونا سے بعد کی دنیا کورونا سے پہلے کی دنیا سے مکمل طور پر مختلف ہو گی … میرا نہیں خیال کہ ایسا کچھ ہو گا۔

دنیا کا موجودہ نظام چند معاشی معاشرتی اور سیاسی حقائق (realities) اور اصولوں پر مبنی ہے …. وہ تمام چیزیں جو دور جدید کی سیاست معیشت اور معاشرت کو بدلتی ہیں یا انہیں قائم کرتی ہیں انہیں ہم اکنامک سوشل اور پولیٹیکل goods (یعنی عناصر ) کہتے ہیں ان میں سے کوئی چیز سٹرکچرل بحران کا سامنا نہیں کر رہی اور نہ ہی بدلنے والی ہے …. یہاں تک کہ گلوبلائزیشن کو بھی کچھ نہیں ہونے والا …. یہ تصور کہ اگر شہری گلوبلائزیشن نہ ہوتی جس کے تحت ساری دنیا کے لوگ ایک ملک سے دوسرے ملک بآسانی سفر کرتے ہیں تو یہ وبا عالمی نہ ہوتی، کو اکنامک گلوبلائزیشن رد کرتی ہے کہ اگر اشیا و خدمات کی گلوبلائزیشن نہ ہوتی تو جن شہروں میں لاک ڈاون ہے وہاں اشیا و خدمات کی کمیابی کے تحت لوگ بھوک سے مر رہے ہوتے …. آج یو کے ڈیپارٹمنٹل سٹور اشیاء و خدمات سے بھرے پڑے ہیں تو یہ عالمی سپلائی چین کے سبب ہے، اگر ادویات و میڈیکل آلات ایک ملک سے دوسرے ملک بآسانی جا رہے ہیں تو اس کا سبب بھی گلوبلائزیشن ہے …

مستقبل کی پیش گوئی کے لئے لازمی ہے کہ ماضی کا گہرا مطالعہ اور شعور ہو …. انیس سو اٹھارہ سے لے کر انیس سو بیس تک کا دور ہسپانوی انفلوئنزا کا دور ہے اس زکام نے تقریبا پچاس کروڑ افراد کو متاثر کیا اور پانچ سے لے کر دس کروڑ افراد اس بیماری سے ہلاک ہوئے ..صرف امریکہ میں چھ لاکھ پچہتر ہزار افراد ہلاک ہوئے ….. یہ وہ دور ہے جب جنگ عظیم اول اپنی تباہ کاریوں سمیت ختم ہو چکی تھی اور اس وبا کے خاتمے کے بعد گریٹ ڈپریشن (عظیم معاشی بحران) شروع ہوا تھا، یاد رہے کہ اس وبا کی وجہ سے نہیں بلکہ فنانشل سسٹم میں سٹرکچرل مسائل کی وجہ سے…. آپ کا سوشل سائنس کے کسی بھی شعبے سے اگر کوئی تعلق ہے تو بتائیں کہ ہم ورلڈ وار ون ہو یا دوم اور یا پھر گریٹ ڈپریشن، ان کے سیاسی و سماجی اور سیاسی اثرات کا مطالعہ بھی کرتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ انہوں نے دنیا بدلنے میں اہم کردار ادا کیا …. کیا آپ ہسپانوی انفلوئنزا، جس کی تباہ کاریاں موجودہ وبا سے سینکڑوں گنا زیادہ تھیں، کے سیاسی سماجی اور معاشی اثرات کو کبھی زیر بحث بھی لائے ہیں ؟ اس کا کوئی نمایاں اثر بھی تھا؟

آج ترقی یافتہ مغربی دنیا میں معاشی سرگرمیاں محدود ہیں، مگر ان کے اکنامک اور فنانشل سسٹم میں کوئی نمایاں سٹرکچرل مسئلہ نہیں اس لئے جوں ہی معاشی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی مارکیٹ میں ایک دم تیزی آئے گی اور ریکوری کا سفر اس ساری کاسٹ کو cover کر جائے گا جو اب ان ممالک میں ادا کی جا رہی ہے۔

میں اس عالمی وبا کے اثرات کا مکمل طور پر منکر نہیں … یہ اپنے دائرہ کار میں آنے والی چیزیں بدلے گی جیسے :

۔ امیگریشن کے قوانین کم مدتی (short run ) پیمانے پر نسبتا سخت ہوں گے مگر طویل مدتی (long run ) پیمانے پر اپنے پہلے مقام پر آ جائیں گے ….

۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO ) اپنے آپریشنز میں زیادہ گلوبلائزڈ ہو گی اور دنیا میں پھیلنے والی کسی بھی وبا کو عالمی طور پر سنجیدہ لیا جائے گا۔ حادثات سے نمٹنے والے منصوبوں میں زلزلہ، سیلاب کی طرح وباؤں کو بھی انتہائی سنجیدہ لیا جائے گا اور ان سے نمٹنے کی پہلے سے ہی پلاننگ ہو گی۔

۔ ہیلتھ کیئر قوانین میں اصلاحات ہوں گی اور میڈیکل ریسرچ کی فنڈنگ میں اضافہ ہو گا۔ یہاں یو کے میں یہ سوال یہاں کے پروفیشنل اٹھانے لگے ہیں کہ یو کے کا ہیلتھ کیئر گورنمنٹ فنڈڈ ہے جبکہ امریکہ کا اس سے مختلف ہے جو پرائیویٹ اکانومی کے اصولوں پر ہے …آخر امریکہ میں ہلاکتیں کل مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے کم کیوں ہیں اور برطانیہ میں کیوں زیادہ ہیں؟ جرمنی اور یو کے میں فرق کیوں ہے؟ ایسے تحقیقی سوالات و جوابات ہیلتھ کیئر کے نظام کو بدلنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

۔ یہ عالمی وبا غریب اور ترقی پزیر ممالک کے لئے سب سے زیادہ چیلنجنگ ہے، اسے پولیٹیکل اکانومی کی زبان میں ہم credibility ٹیسٹ کہہ سکتے ہیں … کہ آیا ان ممالک کی حکومتیں عوام کی خبرگیری اور ان کے مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھتی ہیں یا پیچھے بیٹھ جاتی ہیں؟ مغربی ممالک کی حکومتیں آگے بڑھی ہیں اور انہوں نے شہریوں کو سہولیات اور مراعات دی ہیں، لوگ گھروں میں ہیں مگر انہیں معاشی اسباب مہیا ہیں اور انہیں حکومت ٹھیک ٹھاک مالی مدد فراہم کر رہی ہے… انہوں نے اپنی credibility منوالی ہے…. کیا ایسا پاکستان اور ایران جیسے غریب ممالک کے کیس میں بھی ہے؟ ان ممالک میں حکومت آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہٹ گئی ہے… میو ہسپتال واقعہ اور عبدالستار ایدھی کے بیٹے کے الفاظ کہ ہم پنجاب میں روزانہ سات سے آٹھ کورونا سے مشتبہ لاشیں اٹھا رہے ہیں، پاکستان میں حکومت کی کریڈٹیبلٹی کمزور کر رہے ہیں، حکومت پر عوام کا کمزور اعتماد سیاسی انقلابات اور انارکی کا سبب بنتا ہے …

قوی امکان ہے کہ یہ بحران جون تک ختم ہو جائے گا اور دنیا کی اکثریت آبادی اس کے خلاف امیون (immune ) ہو جائے گی۔ اس وبا کے سبب نہ عالمی ورلڈ آرڈر بدلنے لگا ہے اور نہ ہی مغربی اقوام کے سیاسی سماجی اور معاشی نظام کو کوئی خطرہ ہے ….. چند ثانوی تبدیلیاں ناگزیر ہیں جن میں اہم حکومت اور عوام کے درمیان تعلق ہے، جسے ہم credibility ٹیسٹ کہہ سکتے ہیں۔ ہر متاثرہ ملک کے شہری اپنی اپنی حکومتوں کی آزمائش کر رہے ہیں جو حکومت کامیاب رہی، وہ چلے گی اور نہ کامیاب ہوئی تو سیاسی ڈھانچہ شہریوں کی گرفت و تنقید میں آئے گا۔ ہیلتھ کیئر قوانین اور ادویات کی تحقیقات سمیت وباؤں سے نمٹنے کے انتظامات میں نئی پیش رفت ہوں گی۔
 
محترم احمد حاطب صدیقی صاحب کی نظم کا ایک بند معمولی تحریف کے ساتھ
آج کل حالات کچھ یوں ہیں کہ بچے دیکھتے ہی کہہ اٹھتے ہیں

کیوں لمبے بال ہیں ”بابا“ کے؟
کیوں ”انھوں نے ٹنڈ“ کرائی نہیں؟
کیا ”یہ بھی گندے بچے ہیں“؟
یا ”ان“ کے ابو، بھائی نہیں؟
یہ ”ان“ کا ہیئر اسٹائل ہے
یا ”دنیا“ میں کوئی نائی نہیں؟
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں
 
ہماری طرح آپ خود ہی ٹنڈ کر لیں۔
:)
یقین کیجیے آپ نے اپنی "ٹنڈ منڈ" کا ذکر کرکے ہمارے تخیل کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے کیونکہ ہم نے اپنے تخیل میں آپ کو خوبصورت بالوں والا دھان پان تصور کر رکھا تھا۔ :)
یاد رہے کہ ہمارے تخیل میں صرف "ماہر نفسیات" ہی ٹنڈ منڈ کے ساتھ تشریف لاتے ہیں۔ :)
 

عرفان سعید

محفلین
یقین کیجیے آپ نے اپنی "ٹنڈ منڈ" کا ذکر کرکے ہمارے تخیل کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے کیونکہ ہم نے اپنے تخیل میں آپ کو خوبصورت بالوں والا دھان پان تصور کر رکھا تھا۔
تسلی رکھیں! آپ کے تخیل کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچی کیونکہ خوبصورتی کو ذرا آنچ نہیں آئی۔
:)
 
Top