محمد وارث
لائبریرین
معذور صرف پٹی باندھنے والا یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی کو بھی دیکھیے، گو اس کے جسم پر کوئی پٹی نہیں لیکن حالت معذوروں سے بھی بدتر لگ رہی ہے!ظاہر ہے معذور سب سے زیادہ مستحق ہے!!!
معذور صرف پٹی باندھنے والا یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی کو بھی دیکھیے، گو اس کے جسم پر کوئی پٹی نہیں لیکن حالت معذوروں سے بھی بدتر لگ رہی ہے!ظاہر ہے معذور سب سے زیادہ مستحق ہے!!!
بڑھیا پرانے زمانے کا اصلی گھی کھائے ہوئے ہے۔۔۔معذور شخص نوجوان ہے اور نوجوان عام طور پر تھوڑی بہت مشقت برداشت کرنے پر قادر ہوتے ہیں چاہے معذور ہی کیوں نہ ہوں۔ بچے والی عورت سب سے کم مستحق لگتی ہے کیونکہ اس کا مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے، یعنی جو بھی سیٹ پر بیٹھا ہو اس کو اپنا بچہ پکڑا دے، مسئلہ حل۔
پرلے درجے کی بے حسی چاہیئے ایسے "ڈیزرو" کرنے کے لیے!جو بیٹھا ہوا ہے وہی ڈیزرو کرتا ہے۔
بچے والی عورت کے بارے میں میں نے بھی آپ جیسا سوچا تھا لیکن پھر یہ بات آگئی کہ اکثر لوگ بچوں کو اجنبیوں کے ہاتھ میں دینا پسند نہیں کرتے چاہے وہ ان کے سامنے ہی کیوں نہ بیٹھا رہے۔معذور شخص نوجوان ہے اور نوجوان عام طور پر تھوڑی بہت مشقت برداشت کرنے پر قادر ہوتے ہیں چاہے معذور ہی کیوں نہ ہوں۔ بچے والی عورت سب سے کم مستحق لگتی ہے کیونکہ اس کا مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے، یعنی جو بھی سیٹ پر بیٹھا ہو اس کو اپنا بچہ پکڑا دے، مسئلہ حل۔
ہو سکتا ہے بظاہر صحت مند نظر آنے والا اندرونی طور پر زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو۔پرلے درجے کی بے حسی چاہیئے ایسے "ڈیزرو" کرنے کے لیے!
ہونے کو تو پھر بہت کچھ ہو سکتا ہے، لیکن ظاہری طور پر اس تصویر کا مقصد "فرض" کرنے کی بجائے جو ظاہری چیزیں نظر آ رہی ہیں ان کی بنیاد پر ہی کچھ فیصلہ کرنا ہے، اور بیٹھا ہوا شخص "you" بظاہر بھلا چنگا ہے!ہو سکتا ہے بظاہر صحت مند نظر آنے والا اندرونی طور پر زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو۔
ہمارا آپشن ڈی ہوگا کیونکہ ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سے مرد سب سے زیادہ توجہ طلب اور قابل رحم ہے ۔اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے:
اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔
اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے:
اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بیٹیاں دل و جاں کے قرار اور آنکھوں کی ٹھنڈک اور انسان کی غم خواری کے لیے بنائی ہیں۔بیٹیاں چڑیاں ہوتی ہیں ۔۔مگر پنکھ نہیں ہوتے
میکہ ہوتا ہے ۔۔سسرال ہوتا ہے مگر ۔۔۔
گھر نہیں ہوتے بیٹیوں کے
میکے والے کہتے ہیں بیٹیاں پرائی ہیں۔۔
سسرال والے کہتے ہیں پرائے گھر سے آئی ہیں
اے خدا تُو ہی بتا ۔۔بیٹیاں کس گھر کے لیے بنائی ہیں
چونکہ تصویر میں کوئی واضح اصول نہیں بتایا گیا اس لیے ہر بندہ اپنے جذبات اور محسوسات کی بنا پر اس کا جواب دے گا اور اس صورت میں واضح اصول نہ ہونے کی صورت میں سب کا جواب ہی درست ہو گا اسی لیے سوال کرنے والے وجہ بھی پوچھی ہے۔ شخصی آزادی میں "ڈیزرو کرنا" کسی خاص شخص کے محسوسات اور جذبات کا پابند نہیں ہوتا۔ شخصی آزادی کے اصول کے مطابق آپ کو بیٹھنے کی جگہ ملی تو آپ بیٹھ گئے، نہیں ملی تو کسی کو زبردستی اٹھا نہیں سکتے۔ اب جو بیٹھا ہے وہی ڈیزرو کرتا ہے اب یہ اخلاق کے نقطہ نظر سے اس کی مرضی کسی کے لیے اٹھ کھڑا ہو یا نہیں جب تک اس کا مقام نہیں آتا۔پرلے درجے کی بے حسی چاہیئے ایسے "ڈیزرو" کرنے کے لیے!
اور اگر زبردستی بچہ کسی کو تھما دیا گیا تو امکان ہے کہ وہ اسے بہت زور سے چٹکی کاٹے، تا کہ بچہ روتے ہوئے ماں کی گود میں واپس جانے کے لیے اتاولا ہوجائے...بچے والی عورت کے بارے میں میں نے بھی آپ جیسا سوچا تھا لیکن پھر یہ بات آگئی کہ اکثر لوگ بچوں کو اجنبیوں کے ہاتھ میں دینا پسند نہیں کرتے چاہے وہ ان کے سامنے ہی کیوں نہ بیٹھا رہے۔
جی میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ کسی بظاہر صحت مند مرد کا کسی عورت یا ضعیف یا معذور یا بیمار کے لیے اپنی جگہ نہ چھوڑنا اُس پر فرض نہیں ہے اور اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھا رہے لیکن ایسا کرنے اور سمجھنے کے لیے اخلاقی طور پر دیوالیہ او رپرلے درجے کا بے حس انسان چاہیئے!چونکہ تصویر میں کوئی واضح اصول نہیں بتایا گیا اس لیے ہر بندہ اپنے جذبات اور محسوسات کی بنا پر اس کا جواب دے گا اور اس صورت میں واضح اصول نہ ہونے کی صورت میں سب کا جواب ہی درست ہو گا اسی لیے سوال کرنے والے وجہ بھی پوچھی ہے۔ شخصی آزادی میں "ڈیزرو کرنا" کسی خاص شخص کے محسوسات اور جذبات کا پابند نہیں ہوتا۔ شخصی آزادی کے اصول کے مطابق آپ کو بیٹھنے کی جگہ ملی تو آپ بیٹھ گئے، نہیں ملی تو کسی کو زبردستی اٹھا نہیں سکتے۔ اب جو بیٹھا ہے وہی ڈیزرو کرتا ہے اب یہ اخلاق کے نقطہ نظر سے اس کی مرضی کسی کے لیے اٹھ کھڑا ہو یا نہیں جب تک اس کا مقام نہیں آتا۔
اب تو آپ '' جان '' گئے ہونگےجی میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ کسی بظاہر صحت مند مرد کا کسی عورت یا ضعیف یا معذور یا بیمار کے لیے اپنی جگہ نہ چھوڑنا اُس پر فرض نہیں ہے اور اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھا رہے لیکن ایسا کرنے اور سمجھنے کے لیے اخلاقی طور پر دیوالیہ او رپرلے درجے کا بے حس انسان چاہیئے!
یہ سوال بنیادی طور پہ ایک paradox نما ہے۔اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے:
اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔
جگر کی چوٹ اوپر سے کہیں معلوم ہوتی ہےہو سکتا ہے بظاہر صحت مند نظر آنے والا اندرونی طور پر زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو۔
آپ جان لے کے رہیں گے کیا؟اب تو آپ '' جان '' گئے ہونگے
آپ کی بات بجا ہے لیکن اس میں بھی معاشروں کا فرق ظاہر ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کئی ایک ایسے معاشرے بھی ہوں جہاں ایک نوجوان معذور مرد کی بجائے ایک ضعیف عورت کو ترجیح دی جائے۔یہ سوال بنیادی طور پہ ایک paradox نما ہے۔
تاہم اگر جواب دینا لازم ہی ہو تو، میری حقیر معلومات کے لحاظ سے عہدِ حاضر کے معاشرتی اصولوں میں معذور کو اولیت دی جاتی ہے۔
عورت کو کبھی ترجیح نہیں دی جاتیآپ کی بات بجا ہے لیکن اس میں بھی معاشروں کا فرق ظاہر ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کئی ایک ایسے معاشرے بھی ہوں جہاں ایک نوجوان معذور مرد کی بجائے ایک ضعیف عورت کو ترجیح دی جائے۔
سلامعورت کو کبھی ترجیح نہیں دی جاتی