سید عمران

محفلین
معذور شخص نوجوان ہے اور نوجوان عام طور پر تھوڑی بہت مشقت برداشت کرنے پر قادر ہوتے ہیں چاہے معذور ہی کیوں نہ ہوں۔ بچے والی عورت سب سے کم مستحق لگتی ہے کیونکہ اس کا مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے، یعنی جو بھی سیٹ پر بیٹھا ہو اس کو اپنا بچہ پکڑا دے، مسئلہ حل۔ :)
بڑھیا پرانے زمانے کا اصلی گھی کھائے ہوئے ہے۔۔۔
اس لیے اسے کھڑا ہونے میں کوئی پریشانی نہیں۔۔۔
اور بظاہر ضعیف نظر آنے والا شخص اتنا بھی کمزور نہیں کہ تھوڑی دیر کھڑا نہ رہ سکے!!!
 

فہد اشرف

محفلین
معذور شخص نوجوان ہے اور نوجوان عام طور پر تھوڑی بہت مشقت برداشت کرنے پر قادر ہوتے ہیں چاہے معذور ہی کیوں نہ ہوں۔ بچے والی عورت سب سے کم مستحق لگتی ہے کیونکہ اس کا مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے، یعنی جو بھی سیٹ پر بیٹھا ہو اس کو اپنا بچہ پکڑا دے، مسئلہ حل۔ :)
بچے والی عورت کے بارے میں میں نے بھی آپ جیسا سوچا تھا لیکن پھر یہ بات آگئی کہ اکثر لوگ بچوں کو اجنبیوں کے ہاتھ میں دینا پسند نہیں کرتے چاہے وہ ان کے سامنے ہی کیوں نہ بیٹھا رہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہو سکتا ہے بظاہر صحت مند نظر آنے والا اندرونی طور پر زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو۔ :)
ہونے کو تو پھر بہت کچھ ہو سکتا ہے، لیکن ظاہری طور پر اس تصویر کا مقصد "فرض" کرنے کی بجائے جو ظاہری چیزیں نظر آ رہی ہیں ان کی بنیاد پر ہی کچھ فیصلہ کرنا ہے، اور بیٹھا ہوا شخص "you" بظاہر بھلا چنگا ہے! :)
 
اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے: :)

اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔

36002849_229561781160652_5035588617548857344_n.jpg
ہمارا آپشن ڈی ہوگا کیونکہ ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سے مرد سب سے زیادہ توجہ طلب اور قابل رحم ہے ۔
اس کے مقابلے میں بقایا تین امیدوار جو ہیں وہ اپنی مجبوریوں کے باوجود صاحب حیثیت نظر آرہے ہیں اور اپنی معذوری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے لیے ذاتی سواری کا انتظام کر سکتے ہیں مگر وہ مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد اس کا انتظام کرنے سے قاصر ہے لہذا بیٹھنے کے لیے اس کا حق بنتا ہے ۔
 

محمدصابر

محفلین
اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے: :)

اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔

36002849_229561781160652_5035588617548857344_n.jpg

یہ یاد آیا ہے۔
 

الشفاء

لائبریرین
بیٹیاں چڑیاں ہوتی ہیں ۔۔مگر پنکھ نہیں ہوتے
میکہ ہوتا ہے ۔۔سسرال ہوتا ہے مگر ۔۔۔
گھر نہیں ہوتے بیٹیوں کے
میکے والے کہتے ہیں بیٹیاں پرائی ہیں۔۔
سسرال والے کہتے ہیں پرائے گھر سے آئی ہیں
اے خدا تُو ہی بتا ۔۔بیٹیاں کس گھر کے لیے بنائی ہیں
اللہ تعالیٰ نے بیٹیاں دل و جاں کے قرار اور آنکھوں کی ٹھنڈک اور انسان کی غم خواری کے لیے بنائی ہیں۔
سارے گھر بیٹیوں کے گھر ہوتے ہیں۔
جس گھر میں کوئی بیٹی نہ ہو وہ گھر سنسان ہوتا ہے۔
ہمارے آقا و مولا علیہ الصلاۃ والسلام نے بیٹیوں سے اچھا سلوک کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے بطور مثال ارشاد فرمایا کہ میں بھی بیٹیوں والا ہوں۔ سبحان اللہ۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
پرلے درجے کی بے حسی چاہیئے ایسے "ڈیزرو" کرنے کے لیے!
چونکہ تصویر میں کوئی واضح اصول نہیں بتایا گیا اس لیے ہر بندہ اپنے جذبات اور محسوسات کی بنا پر اس کا جواب دے گا اور اس صورت میں واضح اصول نہ ہونے کی صورت میں سب کا جواب ہی درست ہو گا اسی لیے سوال کرنے والے وجہ بھی پوچھی ہے۔ شخصی آزادی میں "ڈیزرو کرنا" کسی خاص شخص کے محسوسات اور جذبات کا پابند نہیں ہوتا۔ شخصی آزادی کے اصول کے مطابق آپ کو بیٹھنے کی جگہ ملی تو آپ بیٹھ گئے، نہیں ملی تو کسی کو زبردستی اٹھا نہیں سکتے۔ اب جو بیٹھا ہے وہی ڈیزرو کرتا ہے اب یہ اخلاق کے نقطہ نظر سے اس کی مرضی کسی کے لیے اٹھ کھڑا ہو یا نہیں جب تک اس کا مقام نہیں آتا۔
 
درگزرکرنے سے ماضی تو نہیں بدلتا لیكن مستقبل ضرورخوشگوار ہو جاتا ہے۔‎ اچھےلفظ تخلیق کرنےکےساتھ اچھے رویےبهى تخلیق کرنے چاہیں۔ لفظ کتابوں میں زندہ رہتے ہیں جبکہ رویے دلوں میں۔ اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ کتابوں کی قیدی چاہیں گے یا دلوں کی حکومت ۔
 

شکیب

محفلین
بچے والی عورت کے بارے میں میں نے بھی آپ جیسا سوچا تھا لیکن پھر یہ بات آگئی کہ اکثر لوگ بچوں کو اجنبیوں کے ہاتھ میں دینا پسند نہیں کرتے چاہے وہ ان کے سامنے ہی کیوں نہ بیٹھا رہے۔
اور اگر زبردستی بچہ کسی کو تھما دیا گیا تو امکان ہے کہ وہ اسے بہت زور سے چٹکی کاٹے، تا کہ بچہ روتے ہوئے ماں کی گود میں واپس جانے کے لیے اتاولا ہوجائے...
 

محمد وارث

لائبریرین
چونکہ تصویر میں کوئی واضح اصول نہیں بتایا گیا اس لیے ہر بندہ اپنے جذبات اور محسوسات کی بنا پر اس کا جواب دے گا اور اس صورت میں واضح اصول نہ ہونے کی صورت میں سب کا جواب ہی درست ہو گا اسی لیے سوال کرنے والے وجہ بھی پوچھی ہے۔ شخصی آزادی میں "ڈیزرو کرنا" کسی خاص شخص کے محسوسات اور جذبات کا پابند نہیں ہوتا۔ شخصی آزادی کے اصول کے مطابق آپ کو بیٹھنے کی جگہ ملی تو آپ بیٹھ گئے، نہیں ملی تو کسی کو زبردستی اٹھا نہیں سکتے۔ اب جو بیٹھا ہے وہی ڈیزرو کرتا ہے اب یہ اخلاق کے نقطہ نظر سے اس کی مرضی کسی کے لیے اٹھ کھڑا ہو یا نہیں جب تک اس کا مقام نہیں آتا۔
جی میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ کسی بظاہر صحت مند مرد کا کسی عورت یا ضعیف یا معذور یا بیمار کے لیے اپنی جگہ نہ چھوڑنا اُس پر فرض نہیں ہے اور اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھا رہے لیکن ایسا کرنے اور سمجھنے کے لیے اخلاقی طور پر دیوالیہ او رپرلے درجے کا بے حس انسان چاہیئے!
 

فاخر رضا

محفلین
جی میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ کسی بظاہر صحت مند مرد کا کسی عورت یا ضعیف یا معذور یا بیمار کے لیے اپنی جگہ نہ چھوڑنا اُس پر فرض نہیں ہے اور اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھا رہے لیکن ایسا کرنے اور سمجھنے کے لیے اخلاقی طور پر دیوالیہ او رپرلے درجے کا بے حس انسان چاہیئے!
اب تو آپ '' جان '' گئے ہونگے
 

یاز

محفلین
اس تصویر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا، شاید آپ میں سے کوئی کر سکے: :)

اے: ایک نوجوان عورت ہے لیکن اُس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ ہے۔
بی: ایک انتہائی ضعیف عورت ہے اور بظاہر بیمار نہیں ہے۔
سی: ایک نوجوان ہے مگر معذور ہے۔
ڈی: ایک ادھیڑ عمر مفلوک الحال نحیف و نزار لاغر و بیمار سا مرد ہے۔

36002849_229561781160652_5035588617548857344_n.jpg
یہ سوال بنیادی طور پہ ایک paradox نما ہے۔
تاہم اگر جواب دینا لازم ہی ہو تو، میری حقیر معلومات کے لحاظ سے عہدِ حاضر کے معاشرتی اصولوں میں معذور کو اولیت دی جاتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ سوال بنیادی طور پہ ایک paradox نما ہے۔
تاہم اگر جواب دینا لازم ہی ہو تو، میری حقیر معلومات کے لحاظ سے عہدِ حاضر کے معاشرتی اصولوں میں معذور کو اولیت دی جاتی ہے۔
آپ کی بات بجا ہے لیکن اس میں بھی معاشروں کا فرق ظاہر ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کئی ایک ایسے معاشرے بھی ہوں جہاں ایک نوجوان معذور مرد کی بجائے ایک ضعیف عورت کو ترجیح دی جائے۔
 
Top