الف نظامی

لائبریرین
ہجرت کرنے اور ہجرت نہ کرنے کے خیالات سے متعلقہ ایک بات:

جب کسی شہر کی آبادی ایک خاص حد سے تجاوز کر جائے تو نیا شہر بسایا جائے یوں سہولیات اور وسائل ایک شہر میں مرتکز نہ ہو پائیں گے۔

اس طرح کی بات اقبال نے مسولینی کو کہی تھی۔

اس بات پر غور کے لیے کراچی کو بطور کیس اسٹڈی لیا جاسکتا ہے جہاں مختلف قومیتوں کے افراد مرتکز ہو گئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
جب کسی شہر کی آبادی ایک خاص حد سے تجاوز کر جائے تو نیا شہر بسایا جائے یوں سہولیات اور وسائل ایک شہر میں مرتکز نہ ہو پائیں گے۔

اس طرح کی بات اقبال نے مسولینی کو کہی تھی۔
اس طرح کی بات اقبال جیسا رجعت پسند ہی کہہ سکتا تھا جسے بڑے شہروں کے معاشی اور معاشرتی فوائد کا علم نہ ہو
 

الف نظامی

لائبریرین
اس طرح کی بات اقبال جیسا رجعت پسند ہی کہہ سکتا تھا جسے بڑے شہروں کے معاشی اور معاشرتی فوائد کا علم نہ ہو
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وسائل کو یکساں طور پر تقسیم نہ کیا جائے بلکہ بڑے شہروں میں اکٹھا کر دیا جائے تا کہ ملک کے دوسرے شہروں سے لوگ بڑے شہروں میں ہجرت کریں؟
 

جاسمن

لائبریرین
جیسے آپ پاکستان کے حالات بتا رہی ہیں کیا ایسے ملک میں آپ اپنے بچوں کا مستقبل دیکھ سکتی ہیں؟ ہماری عمر میں ہجرت کچھ مشکل ہو جاتی ہے لیکن بچوں کے لئے یہ نسبتاً آسان ہے
جی میرا یہی مطلب تھا کہ اب بچے جانا چاہیں گے تو وہی کوشش کریں گے۔ ہماری تو ہمت نہیں ہے دوبارہ سے سب کچھ کرنے کی۔
 

جاسمن

لائبریرین
اب ایسا بھی ظلم نہیں ہو رہا ہے پاکستان میں کہ ہجرت واحد آپشن ہو۔
ہمارے ہاں پنجابی کی ایک مثل ہے۔
یا واہ پیا جانے یا راہ پیا جانے۔
جن پہ گزرتی ہے یا جن کے سامنے کسی پہ گزرتی ہے، وہی جانتے ہیں۔
ابھی چند سال پہلے صاحب تھوڑے دنوں کے بعد یہی دہراتے کہ چلو باہر کے لیے کوشش کریں تو میں حب الوطنی میں سرشار یہی کہتی کہ وطن نہیں چھوڑنا۔جیسا بھی ہے، اپنا ہے۔ ہم اسے ہی سنواریں گے۔ اب بھی جذباتی ہو کے کہہ تو رہی ہوں لیکن پتہ نہیں جب سامنے "ہجرت" کی کوئی آسانی آئی تو کر سکوں گی یا نہیں۔۔۔
بہت مشکل ہے وطن چھوڑنا۔ اور وہ بھی میری جیسی بندی کے لیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہمارے ہاں پنجابی کی ایک مثل ہے۔
یا واہ پیا جانے یا راہ پیا جانے۔
جن پہ گزرتی ہے یا جن کے سامنے کسی پہ گزرتی ہے، وہی جانتے ہیں۔
ابھی چند سال پہلے صاحب تھوڑے دنوں کے بعد یہی دہراتے کہ چلو باہر کے لیے کوشش کریں تو میں حب الوطنی میں سرشار یہی کہتی کہ وطن نہیں چھوڑنا۔جیسا بھی ہے، اپنا ہے۔ ہم اسے ہی سنواریں گے۔ اب بھی جذباتی ہو کے کہہ تو رہی ہوں لیکن پتہ نہیں جب سامنے "ہجرت" کی کوئی آسانی آئی تو کر سکوں گی یا نہیں۔۔۔
بہت مشکل ہے وطن چھوڑنا۔ اور وہ بھی میری جیسی بندی کے لیے۔

یہ گفتگو بھی سن لیجیے
ایک شخص کہتا ہے چلو چلو پاکستان سے باہر چلو اور دوسرا کہتا ہے چلو چلو پاکستان چلو

 

جاسمن

لائبریرین
میں تو کیلے کے چھلکے راستے سے اٹھا کے کنارے کی طرف کرتی ہوں۔ کہیں کوڑا نہیں پھینکتی۔ جو میرے حصے کے فرائض ہیں، کوشش ہوتی ہے کہ ادا کروں
کھمبوں پہ دن میں جلتے بلب بند کرتی ہوں۔ اداروں میں فالتو بلب، پنکھے بند کرتی ہوں کہ ہمارے وسائل ضائع نہ ہوں۔ گو یہ کوششیں بہت ہی چھوٹی ہیں۔ لیکن یہ میری اپنے وطن سے محبت ہے۔ میں جھنڈیاں لگانے کی بجائے کسی ہم وطن کی مدد کو ترجیح دیتی ہوں۔ لیکن میں انتہائی عام سی انسان ہوں۔ تھکنے لگتے ہیں۔ اتنی ناانصافیاں، اس قدر بدعنوانیاں، ظلم، غلط ترین فیصلے، انتظامی افسران کا غلام سمجھ کے برتاؤ برداشت نہیں ہوتا۔
ٹھنڈے کمروں سے ٹھنڈی گاڑیوں میں بیٹھ کے مکمل پروٹوکول کے ساتھ ٹھنڈے گھروں میں جا رہتے ہیں اور جون جولائی کی تپتی دوپہروں میں اداروں اور انسانوں کے زمینی حقائق سے کیسے واقف ہو سکتے ہیں بلکہ وہ واقف ہونا بھی نہیں چاہتے۔
بھرے پیٹ کو کیا پتہ کہ بھوک کیا ہوتی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
ہمارے ہاں پنجابی کی ایک مثل ہے۔
یا واہ پیا جانے یا راہ پیا جانے۔
جن پہ گزرتی ہے یا جن کے سامنے کسی پہ گزرتی ہے، وہی جانتے ہیں۔
ابھی چند سال پہلے صاحب تھوڑے دنوں کے بعد یہی دہراتے کہ چلو باہر کے لیے کوشش کریں تو میں حب الوطنی میں سرشار یہی کہتی کہ وطن نہیں چھوڑنا۔جیسا بھی ہے، اپنا ہے۔ ہم اسے ہی سنواریں گے۔ اب بھی جذباتی ہو کے کہہ تو رہی ہوں لیکن پتہ نہیں جب سامنے "ہجرت" کی کوئی آسانی آئی تو کر سکوں گی یا نہیں۔۔۔
بہت مشکل ہے وطن چھوڑنا۔ اور وہ بھی میری جیسی بندی کے لیے۔
ہر کسی کی اپنی کہانی ہے۔ میں آپ کی رائے پر اثرانداز نہ ہونا چاہوں گا۔ :)
 

زیک

مسافر
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وسائل کو یکساں طور پر تقسیم نہ کیا جائے بلکہ بڑے شہروں میں اکٹھا کر دیا جائے تا کہ ملک کے دوسرے شہروں سے لوگ بڑے شہروں میں ہجرت کریں؟
وسائل یکساں تقسیم ہو ہی نہیں سکتے۔ کیا دیہی علاقوں یا چھوٹے شہروں میں بڑے ہسپتال بن سکتے ہیں؟ کیا وہاں نوکری یا بزنس کے وہ مواقع ہو سکتے ہیں جو بڑے شہروں میں ممکن ہیں؟ agglomeration effects اس معاملے میں کافی اہم ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
پہلے یہ ہوتا تھا کہ اگر ہم ڈٹتے تھے تو سامنے والا کم از کم اس قدر اوچھی حرکتوں پہ نہیں اترتا تھا۔ الحمد اللہ زندگی میں بہت لوگوں کے آگے ڈٹے ہیں۔ بڑے افسروں اور سیاست دانوں کے سامنے بھی۔ انھوں نے انکوائریاں سٹینڈ کروائیں۔ کئی لوگوں نے اخباروں میں کیا کیا الزام لگائے۔ بلیک میلر صحافیوں کو پیچھے لگا دیا۔ کہیں نہیں تھکے۔
لیکن اتنا کچھ تو پہلے نہیں دیکھا۔ حالات اس قدر خراب نہیں دیکھے۔
کئی پرائیویٹ اداروں کے مالکان اتنے اوپر والوں کے ساتھ بیٹھے ہیں کہ پالیسیوں اور فیصلہ سازی پہ اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ہم ہکابکا دیکھ رہے ہیں کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے۔
جناب! خود پہ بیتے تو پھر بھی برداشت ہو جاتی ہے جب جس وطن کے لیے ہم تگ و دو کرتے مر مر جاتے ہیں، اسی کی جڑیں کاٹی جائیں تو بندہ کدھر جائے، کیا کرے؟
اس قدر بے بسی پہ یہی کہتے ہیں کہ اب بس!
ہمارا وہی حال ہے بقول شاعر
اب تو گھبرا کے ۔۔۔۔
 

علی وقار

محفلین
پہلے یہ ہوتا تھا کہ اگر ہم ڈٹتے تھے تو سامنے والا کم از کم اس قدر اوچھی حرکتوں پہ نہیں اترتا تھا۔ الحمد اللہ زندگی میں بہت لوگوں کے آگے ڈٹے ہیں۔ بڑے افسروں اور سیاست دانوں کے سامنے بھی۔ انھوں نے انکوائریاں سٹینڈ کروائیں۔ کئی لوگوں نے اخباروں میں کیا کیا الزام لگائے۔ بلیک میلر صحافیوں کو پیچھے لگا دیا۔ کہیں نہیں تھکے۔
لیکن اتنا کچھ تو پہلے نہیں دیکھا۔ حالات اس قدر خراب نہیں دیکھے۔
کئی پرائیویٹ اداروں کے مالکان اتنے اوپر والوں کے ساتھ بیٹھے ہیں کہ پالیسیوں اور فیصلہ سازی پہ اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ہم ہکابکا دیکھ رہے ہیں کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے۔
جناب! خود پہ بیتے تو پھر بھی برداشت ہو جاتی ہے جب جس وطن کے لیے ہم تگ و دو کرتے مر مر جاتے ہیں، اسی کی جڑیں کاٹی جائیں تو بندہ کدھر جائے، کیا کرے؟
اس قدر بے بسی پہ یہی کہتے ہیں کہ اب بس!
ہمارا وہی حال ہے بقول شاعر
اب تو گھبرا کے ۔۔۔۔
وقت سدا ایک سا نہیں رہتا۔ صبر کیجیے۔

آپ بھی تو خدائی فوجدار بنی پھرتی ہیں۔ :)

یہ سب کچھ تو برداشت کرنا پڑے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اپنی زندگی میں اپنی آنکھوں کے سامنے کم از کم چار بڑے اداروں /شعبہ جات کو ڈوبتے دیکھ رہی ہوں۔ ان کا عروج بھی دیکھا ہے۔
بجلی کے بلوں کی مد میں پیسے نہیں ہیں۔ بجٹ نہیں۔ توجہ نہیں۔ وہ عزم وہ حوصلے، وہ خلوص اور کام کی لگن نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وسائل یکساں تقسیم ہو ہی نہیں سکتے۔ کیا دیہی علاقوں یا چھوٹے شہروں میں بڑے ہسپتال بن سکتے ہیں؟ کیا وہاں نوکری یا بزنس کے وہ مواقع ہو سکتے ہیں جو بڑے شہروں میں ممکن ہیں؟ agglomeration effects اس معاملے میں کافی اہم ہیں۔
minimalism اور profit maximization کے درمیانی مقامات میں رہنا اعتدال ہے اور پائیدار ترقی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اکنامکس میں ویسے بھی equilibrium بہت اہم ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
آج کل میرے پاس کوئی مددگار نہیں ہے۔ سو ملازمت اور گھر کے کاموں میں بہت بہت مصروفیت ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20240820-174356.jpg

بکریاں چرانے کی دیرینہ خواہش آج پوری کر ہی دی پیارے اللہ نے۔
الحمد اللہ رب العالمین۔
موسم بھی خوشگوار تھا۔ سو مزہ آیا۔ بکریاں زیادہ تر کہنا نہیں مانتیں۔ کوئی اُدھر جاتی ہے کوئی اِدھر آتی ہے۔ لیکن مجھے بہت اچھا لگا۔
 
Top