ہادیہ
محفلین
اوکےتو تلاش کریں اس چیز کی جو خوشی اور اطمینان دے
آخری تدوین:
اوکےتو تلاش کریں اس چیز کی جو خوشی اور اطمینان دے
اگر یہ کیفیت مسلسل رہے تو پھر بائی پولر کا ٹیسٹ کروا لیں۔اگر کسی سے کوئی حسد بھی نا ہو ، اور اس بات کا بھی احساس غالب رہے کہ میرے پاس جو کچھ اللہ کی عطا سے ہے بہت سے لوگوں کے پاس یہ بھی نہیں ہوتا۔۔ مگر اس کے باوجود خالی پن سا، اک کمی، اور مطمئن نا ہونا۔۔؟
؟؟؟؟بائی پولر
چھوڑیں مذاق کیا تھا۔
میں نے دیکھ لیا کونسا ٹیسٹ ہوتا ہے یہ۔۔۔چھوڑیں مذاق کیا تھا۔
میں نے دیکھ لیا کونسا ٹیسٹ ہوتا ہے یہ۔۔۔
مشورے کا شکریہدیکھنے کا کیا فیدہ کروا وی لینا سی لگدے ہتھ-
اس سوال کا جواب مشکل ہے، بھری دنیا میں جی نہیں لگتا، والا معاملہ ساری زندگی ساتھ ساتھ چلتا ہے اور یہ کوئی ایسی بڑی بات بھی نہیں۔سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمدتابش صدیقی، محمد وارث ، عرفان سعید
محفل کے دو حکماء نے آپ کو اس کا علاج تو تجویز کر دیا ہے۔ میں اس کی ممکنہ وجوہات پر اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کر دیتا ہوں۔سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمدتابش صدیقی، محمد وارث ، عرفان سعید
سچ کہا۔۔حق کہامحفل کے دو حکماء نے آپ کو اس کا علاج تو تجویز کر دیا ہے۔ میں اس کی ممکنہ وجوہات پر اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کر دیتا ہوں۔
میرے نزدیک اس کی اصل اس کائنات میں انسان کے لیے محدود امکانات کے مقابلے میں اس کی لامحدود خواہشات کا ہونا ہے۔ انسان کی آرزوئیں ہیں کہ کوئی انتہا نہیں، امکانات ہیں کہ محدودیت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے۔ انسان کیا کچھ نہیں کر گزرنا چاہتا، کن کن منازل کا متلاشی رہتا ہے، علم و آگہی کے کون کون سے عالیشان محل تعمیر کرنے کے لیے ہر دم بے قرار رہتا ہے، اپنی جمالیاتی حس کی تسکین کے لیے حسن و جمال کو اسکی آخری انتہاؤں میں دیکھنے کے لیے بے چین رہتا ہے۔ اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرنے کے لیے حیات کے کینوس پر کیسے کیسے رنگ بکھیرنا چاہتا ہے۔ ان سب امنگوں کے باوصف ایک محدود سی زندگی لے کر اس کائنات میں سرگرمِ عمل ہوتا ہے۔ زندگی۔۔۔ بچپن کی ناتوانیوں اور بڑھاپے کی محتاجیوں سے پُر زندگی، معاش کی جدو جہد میں گزرنے والی زندگی، بطن و فرج کے تقاضوں میں جکڑی ہوئی زندگی، موت سے ہر پل قریب ہوتی ہوئی زندگی، الغرض قدغنوں، پابندیوں اور حدوں میں قید زندگی۔ وہی بات ہے کہ جسے قبلہ غالب نے ان دو خوبصورت مصرعوں میں سمو دیا تھا۔
ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقش پا پایا
لاحول ولا قوۃ ۔کیا ہوا محمد حمزہ بھائی۔۔ کچھ غلط اردو بول دی کیا؟
بہتر بھائی صاحبلاحول ولا قوۃ ۔
تھوڑا سا وقت دیں۔ ادھر ادھر سے کاپی پیسٹ کرکے کچھ نا کچھ میں بھی عرض کروں گا۔
ویسے بھی میری بات کو زیادہ سیریس نہ لیں ۔ آپ کو واقعی اچھے مشورے اور نصیحتیں مل چکی ہیں ۔ اللہ آپ کے درد کا درماں کرے۔بہتر بھائی صاحب
اب تو میں سریس ہوگئی تھی۔۔سچی۔۔ویسے بھی میری بات کو زیادہ سیریس نہ لیں ۔ آپ کو واقعی اچھے مشورے اور نصیحتیں مل چکی ہیں ۔ اللہ آپ کے درد کا درماں کرے۔