نیرنگ خیال

لائبریرین
خو

خوشی تو غم کے اندھیروں میں روشنی کی کرن جیسی ہوتی ہے
اور
حبس زدہ موسم میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جیسی
یہ تو صحیح کہا آپ نے مگر میرا سوال کا مقصد یہ تھا کہ
خوشی اپنی پیدائش کے وقت چھوٹی بڑی ہوتی یا نہیں؟ اس پر وقت کس حد تک اثرانداز ہوتا ہے؟
 
یعنی پہلے دو غم لائے جائیں تاکہ درمیان میں خوشی کی آمد کا سبب بن سکے۔ خوشی نہ ہوئی ملاؤں میں مرغی ہوگئی۔
آپ نے ضرور دوسرا غم لا کر خوشی ختم کرنی ہے؟
جب تک دوسرا غم نہیں آئے گا، خوشی برقرار رہے گی۔:rolleyes:
 
یہ تو صحیح کہا آپ نے مگر میرا سوال کا مقصد یہ تھا کہ
خوشی اپنی پیدائش کے وقت چھوٹی بڑی ہوتی یا نہیں؟ اس پر وقت کس حد تک اثرانداز ہوتا ہے؟
کافی بڑا شاپر ہے۔ سنبھالے نہیں سنبھل رہا۔ چھوٹے شاپروں میں تقسیم کر لیں۔
 

ام اویس

محفلین
یہ تو صحیح کہا آپ نے مگر میرا سوال کا مقصد یہ تھا کہ
خوشی اپنی پیدائش کے وقت چھوٹی بڑی ہوتی یا نہیں؟ اس پر وقت کس حد تک اثرانداز ہوتا ہے؟

خوشی ۔ اگر ہم اپنے ماضی پر نظر دوڑائیں تو ہمیں خوشی کا ہر پل اور لمحہ جس نے واقعی ہم میں خوشی کا احساس جگایا ہو یاد ہوتا ہے اور یاد رہتا ہے ۔ بچپن کی یادیں کنگھالیں یا جوانی کے شب وروز پر نظر دوڑائیں جب جب خوشی ملی اس کی کیفیت وادراک ، اس کا سرور ونشہ سبھی کچھ اس خوشی کے ساتھ یاد آجاتا ہے ۔
یعنی خوشی ہماری یادوں میں اپنے وقت کے ساتھ محفوظ ہوجاتی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں خوشی چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی جیسی اپنی پیدائش کے وقت ہوتی ہے ہمیشہ ویسی ہی رہتی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہمممم!

یعنی "کبھی کبھی کی ۔۔۔ :sneaky:
ویسے کبھی کبھی آپ کی روزمرہ کی باتیں ایسی ہوتی تھیں۔۔۔۔

کل محفلین پریشان ہوگئےکہ محمداحمد بھائی کو کیا ہوگیا ہے۔ کہاں مہینوں کیفیت نامہ نہیں ہوتا۔ کہاں ایک ہی دن میں چھے چھے کیفیت نامے۔ سبب کیا ہے۔ اس پر مجبورا بات کی تہہ تک پہنچنے کو ہمیں حرکت میں آنا پڑا۔ اس پر جو راز منکشف ہوئے تو ایک بار تو ہم بھی پریشان ہوگئے۔ پھر سوچا چلو آدھی باتیں بتا دیتے ہیں۔ آدھی احباب خود گھڑ لیں گے۔۔۔۔ :p

تو قصہ مختصر بات کچھ یوں ہے کہ احمد بھائی رسم رہ دنیا کے مطابق تعلق نبھاتے چلے جا رہے تھے کہ چلو سلام دعا سے تو آدمی نہ جائے۔ لیکن کچھ پرانے یار مل گئے۔ انہوں نے طعنہ زنی میں اغیار کو پیچھے چھوڑ دیا۔ احمد بھائی لاکھ کہتے رہے کہ بات زن کی ضرور سہی لیکن کیا ضروری ہے کہ طعنہ بھی ساتھ چلا آئے۔ لیکن ہمدردوں نے نہ سننی تھی سو نہ سنی۔ اس پر جناب غصے میں آگئے۔ اور سیدھے جا کر شکوہ کیا کہ
" تم سے ہمارا واسطہ اتنا ہی رہ گیا ہے کیا ۔۔۔ ہم نے سلام کر لیا، تم نے جواب دے دیا "

اب جو موصوفہ نے گھورا کہ یہ کیا حرکت ہے۔ کیا تم گئے تو گیا ضبط کا سلیقہ بھی کی مثال بنے ہو۔ تو سخت پشیماں ہوئے۔ کہ یہ کیا حرکت کر بیٹھا ہوں۔ فورا جون کا کاندھا ڈھونڈا۔ جو کسی ایسے موقعے کے لیے پاس ہی دھرا تھا۔ اور کہا کہ تم ہماری آمد سے انجان تھی۔۔۔ سو چلا آیا۔۔۔۔
"شہر میں آیا ہوں اپنے آج شام ۔۔۔ اک سرائے میں ہوں میں ٹھیرا ہوا"

تو اس پر وہ کافرہ جو خود بھی اسیر جون تھی۔۔۔ ہنس دی اور فرمانے لگی کہ
" کر گئے ہیں کوچ اس کوچے کے لوگ ۔۔۔ اب تو بس آوارگی کی جائے گی"

اور اسی پر قناعت نہ کیا۔ بلکہ احمد بھائی کے شاعر ہونے کا مذاق اڑانے کو بھی جون کا کندھا ہی استعمال کیا۔ جو کہ اب احمد کی طرف سے اس طرف منتقل ہوچکا تھا۔۔۔
"تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے ۔۔۔ تم اپنے دل کی اُداسی کو گانے لگتے ہو"

احمد بھائی ان جوابات سے سخت بدمزہ ہوئے۔ اور واپس چلے آئے۔ بعد میں اس نے خطوط لکھے کہ وہ سب تو ازراہ تفنن و تففن تھا۔ لیکن آپ تو تیقن ہی توڑ چلے۔۔۔۔ لیکن احمد بھائی جن کا دل ان دنیاوی تعلقات سے اوب چلا تھا۔۔۔ جون ہی کی زبان میں جواب دے چلے کہ
"جس دن اُس سے بات ہوئی تھی اس دن بھی بے کیف تھا میں ۔۔۔ جس دن اُس کا خط آیا ہے اُس دن بھی ویرانی تھی"

اور پھر مزید اضافہ کرتے ہوئے کہ اب تو رسم رہ دنیا بھی اٹھی جاتی ہے۔۔ اب کوئی یار دوست نہیں رہا ہے۔ اب تو سب سے خطرہ ہے۔ اغیار ہیں تو طعنہ زن۔۔۔ احباب تو طعنہ زن۔۔۔ اور ایک جس پر تکیہ تھا۔۔۔ وہ بھی نکلا جون زن۔۔۔ اب کرے تو آدمی کیا کرے۔۔۔ اسی مایوسی کے سبب پھر خود سے گویا ہوئے کہ
" اب نہیں کوئی بات خطرے کی ۔۔۔ اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے"

اس کافر ادا نے منانے کی بہت کوشش کی۔ لیکن انا آڑے آگئی۔ احمد کا نہ ماننا تھا نہ مانے۔۔۔ اور اس کو کہا کہ کیا سمجھتی ہو۔ صرف تم نے جون کو پڑھ رکھا ہے۔ ہم کیا پڑھنا لکھنا نہیں جانتے۔۔۔ یہ پکڑو شعر اور نکلو یہاں سے
"اب کوئی گفتگو نہیں ہوگی ۔۔۔ ہم فنا کے تھے ہم فنا کے ہیں"

اس کے بعد سے خاموشی سی ہے۔ اب جیسے ہی احمد بھائی کی دنیا بیزار طبیعت کچھ کہے گی تو ہم دوبارہ حاضر ہوں گے۔
والسلام
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے کبھی کبھی آپ کی روزمرہ کی باتیں ایسی ہوتی تھیں۔۔۔۔

اللہ اللہ !

کیا سُہانے دن تھے۔

اور کیا مجھ غریب کی گت بناتے تھے آپ۔ اورجب کبھی آپ ہم پر مہربان نہیں ہوتے تھے تو ہم آپ کو خود بلوا لیتے۔

واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ
مجھ کو حریصِ لذتِ آزار دیکھ کر

ایک دوسرے کو مقدس، اور فلک شیر بھائی کو اور بلال کو ، محب بھائی کو اور بہت سے دوستوں کو بات بات پر ٹیگ کرنا اور کہنا کہ سب کام چھوڑ دو آجاؤ گپ شپ ہو رہی ہے۔ :)

بہت اچھا وقت گزرا محفل پر اور بے حد اچھے لوگ ملے۔

اللہ کا بڑا شکر ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اللہ اللہ !

کیا سُہانے دن تھے۔

اور کیا مجھ غریب کی گت بناتے تھے آپ۔ اورجب کبھی آپ ہم پر مہربان نہیں ہوتے تھے تو ہم آپ کو خود بلوا لیتے۔

واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ
مجھ کو حریصِ لذتِ آزار دیکھ کر

ایک دوسرے کو مقدس، اور فلک شیر بھائی کو اور بلال کو ، محب بھائی کو اور بہت سے دوستوں کو بات بات پر ٹیگ کرنا اور کہنا کہ سب کام چھوڑ دو آجاؤ گپ شپ ہو رہی ہے۔ :)

بہت اچھا وقت گزرا محفل پر اور بے حد اچھے لوگ ملے۔

اللہ کا بڑا شکر ہے۔
اس غریب نے جو جا بجا ہماری گت بنائی ہوئی ہے اس کا کوئی ذکر ہی نہیں۔۔۔ :D

بالکل احمد بھائی۔۔۔ میں تو ابھی بھی کبھی کبھار ان پرانے دھاگوں کو پڑھتا ہوں۔ آج یہی کیفیت نامہ والا دھاگا دوبارہ پڑھا۔۔۔
 
Top