یاز
محفلین
پھر کسی لڑی ساز سے رجوع کرنا پڑے گا۔اگر یہ مرض متعدی ہوگیا تو کون کھولے گا لڑی؟؟؟
پھر کسی لڑی ساز سے رجوع کرنا پڑے گا۔اگر یہ مرض متعدی ہوگیا تو کون کھولے گا لڑی؟؟؟
یہ لڑی سازوں ہی کی مخصوص بیماری ہے!!!پھر کسی لڑی ساز سے رجوع کرنا پڑے گا۔
دوسروں کے کھلے دھاگے الجھانے سے فرصت کہاں۔کوئی کیوں؟؟؟
آپ کیوں نہیں؟؟؟
میرے خیال میں rude ہونا کوئی بری بات نہیں ہے.. اگع اس طرح مسائل حل ہوجائیں تو کیا کہنےمحفلین کا ایک انتہائی افسوسناک طرزِ عمل یہ رہا ہے کہ کسی کا ایک جملہ پکڑ کر اسے سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ پیچھے کوئی کیا کہتا رہا ہے۔ پچھلے مراسلوں سے اس کے مراسلے کو کبھی جوڑنے کی کوشش نہیں کرتے۔
یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کے طرزِ فکر کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہی حرکتیں غیر مسلم قرآن اور احادیث کو سمجھنے میں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر مسلموں کے مباحثوں میں اکثر یہ چیز دیکھنے میں آتی تھی۔ کبھی کبھی آدھی آیت کو پکڑ کر اسلام پر پوری پوری کتابیں لکھی گئیں اور اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دیا گیا۔ اس سب کی بنیاد کیا ہوتی تھی آدھی آیت!
لیکن غیر مسلموں سے ہم بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑتے۔ کسی کا طرزِ فکر تھوڑا سا مختلف ہو تو اس کی کسی بھی بات کو لے بس شروع ہو جاتے ہیں۔ اب یہ افسوسناک طرزِ عمل اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم عام اور بے ضرر باتوں کو لے کر بھی کسی کی سیدھی سادی بات کو متنازعہ بنانے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بس غلط فہمیوں میں مبتلا ہونا آنا چاہئے۔
یہ صرف اس فورم تک محدود نہیں ہے۔ یہ سب عام زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہم یہی کرتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے کہ پبلک فورم ہے تو ہر طرح کی باتیں سننے کو مل سکتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ خود کسی پر تنقید کرتے ہیں تو اپنے اوپر اور اپنے پسندیدہ دوست احباب اور اپنے افکار پر تنقید کے لئے یا سوال اٹھائے جانے کے لئے تیار بھی رہئے۔
کوئی آپ کا دشمن نہیں ہوتا ہے۔ سوال اگر تمیز سے کیا جائے تو اسے برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہئے ناکہ یہ کہا جائے کہ سوال کیا ہی کیوں گیا؟ یہ ملک دشمنی ہے، یہ مذہب دشمنی ہے یا پھر یہ میرے اس پیارے سے دشمنی ہے یا پھر مجھ سے!
ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں علمی مباحثے کرنا ہی نہیں آتے ہیں۔ ہم سے سوال کیا جاتا ہے تو ہمیں غصہ آجاتا ہے یا کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔
میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔
لیکن بس اب نہیں!!!!!!! بہت ہو گیا! آئندہ میرے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا کہ میری بات کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے گئے تو یہ یاد رکھا جائے کہ اب سخت جواب ہی میری طرف سے آئے گا۔
یہ کب تک ایسا چلے گا کہ ایک ہی جیسی باتوں کو سو بار رپیٹ کرنا پڑے اپنی وضاحت دینے کے لئے۔ ہم اپنے آپ کو اچھا اور برتر ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گھٹیا اور نیچ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی ہوتی ہے دوستی؟؟؟؟؟؟ ایسا ہوتا ہے لحاظ؟؟؟؟؟؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو بہن یا بھائی نہیں سمجھتے بلکہ دشمن سمجھتے ہیں!!!!!!!
کسی بھی رویے سے آپ کی اتنی دل آزاری ہوئی یہ پڑھ کر بے حد افسوس ہو رہا ہے....محفلین کا ایک انتہائی افسوسناک طرزِ عمل یہ رہا ہے کہ کسی کا ایک جملہ پکڑ کر اسے سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ پیچھے کوئی کیا کہتا رہا ہے۔ پچھلے مراسلوں سے اس کے مراسلے کو کبھی جوڑنے کی کوشش نہیں کرتے۔
یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کے طرزِ فکر کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہی حرکتیں غیر مسلم قرآن اور احادیث کو سمجھنے میں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر مسلموں کے مباحثوں میں اکثر یہ چیز دیکھنے میں آتی تھی۔ کبھی کبھی آدھی آیت کو پکڑ کر اسلام پر پوری پوری کتابیں لکھی گئیں اور اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دیا گیا۔ اس سب کی بنیاد کیا ہوتی تھی آدھی آیت!
لیکن غیر مسلموں سے ہم بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑتے۔ کسی کا طرزِ فکر تھوڑا سا مختلف ہو تو اس کی کسی بھی بات کو لے بس شروع ہو جاتے ہیں۔ اب یہ افسوسناک طرزِ عمل اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم عام اور بے ضرر باتوں کو لے کر بھی کسی کی سیدھی سادی بات کو متنازعہ بنانے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بس غلط فہمیوں میں مبتلا ہونا آنا چاہئے۔
یہ صرف اس فورم تک محدود نہیں ہے۔ یہ سب عام زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہم یہی کرتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے کہ پبلک فورم ہے تو ہر طرح کی باتیں سننے کو مل سکتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ خود کسی پر تنقید کرتے ہیں تو اپنے اوپر اور اپنے پسندیدہ دوست احباب اور اپنے افکار پر تنقید کے لئے یا سوال اٹھائے جانے کے لئے تیار بھی رہئے۔
کوئی آپ کا دشمن نہیں ہوتا ہے۔ سوال اگر تمیز سے کیا جائے تو اسے برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہئے ناکہ یہ کہا جائے کہ سوال کیا ہی کیوں گیا؟ یہ ملک دشمنی ہے، یہ مذہب دشمنی ہے یا پھر یہ میرے اس پیارے سے دشمنی ہے یا پھر مجھ سے!
ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں علمی مباحثے کرنا ہی نہیں آتے ہیں۔ ہم سے سوال کیا جاتا ہے تو ہمیں غصہ آجاتا ہے یا کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔
میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔
لیکن بس اب نہیں!!!!!!! بہت ہو گیا! آئندہ میرے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا کہ میری بات کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے گئے تو یہ یاد رکھا جائے کہ اب سخت جواب ہی میری طرف سے آئے گا۔
یہ کب تک ایسا چلے گا کہ ایک ہی جیسی باتوں کو سو بار رپیٹ کرنا پڑے اپنی وضاحت دینے کے لئے۔ ہم اپنے آپ کو اچھا اور برتر ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گھٹیا اور نیچ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی ہوتی ہے دوستی؟؟؟؟؟؟ ایسا ہوتا ہے لحاظ؟؟؟؟؟؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو بہن یا بھائی نہیں سمجھتے بلکہ دشمن سمجھتے ہیں!!!!!!!
اوہو کیا ہوگیا۔۔ اتنا غصہ؟
آپ بہت بہترین محفلین ہیں۔
لگتا ہے آپ کا انٹرویو بھی کرنا پڑے گا۔
میرے خیال میں rude ہونا کوئی بری بات نہیں ہے.. اگع اس طرح مسائل حل ہوجائیں تو کیا کہنے
دوسرے یہاں کوئی رشتے داریاں ہیں ہی نہیں، نہ ماں باپ، نہ بہن بھائی
ادب کی خدمت کے نام پر لوگ اپنی اپنی سمجھ کے مطابق کوشش کرتے رہتے ہیں. میں تو اپنا وقت گزارنے آیا تھا اب addiction ہوگئی ہے اسی لیے کسی سے پنگے لینے چھوڑ دیئے ہیں اگر لیتا بھی ہوں تو صرف اپنی بات کہنے کی حد تک اس کے بعد سامنے والے جو بھی جواب دیتے رہیں میں نہیں بولتا
مذہب میں اتنی ساری اچھی باتیں ہیں کہ اختلافی مسائل کا نمبر ہی نہیں آتا
میں آپ کے مطالعے سے بہت متاثر ہوا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ نئی لڑیاں بنا کر بہت اچھے خیالات پیش کریں گی سین خے
کسی بھی رویے سے آپ کی اتنی دل آزاری ہوئی یہ پڑھ کر بے حد افسوس ہو رہا ہے....
سائرہ سس پلیز اتنا غصہ مت کیجیے آپ کا شمار تو بہت عمدہ محفلین میں
ہوتا ہے....
بہت جاندار تبصرے ہوتے ہیں آپ کے.....
بعض اوقات ہم ایک دوسرے کی بات کو سمجھے بنا کچھ تلخ جملے ایک دوسرے سے کہہ دیتے ہیں انہیں در گزر کر دینے میں ہی عافیت ہے.. ... مسکرائیے!
دو دن پہلے ایک لطیفہ پڑھا تھا، اتنی بارش ہوئی اتنی بارش ہوئی کہ پیرس دھل گیا اور نیچے سے لاہور نکل آیا۔مبارک ہو! یہاں لاہور میں بھی ایک دو بارشیں ہوئی ہیں، لیکن حبس بڑھ گیا ہے، پہلے موسم پھر بھی کچھ ٹھیک تھا۔
میری تو رائے یہ ہے کہ اپنے حلقہ میں موجود سب سے بہتر امیدوار کو ووٹ دیں۔ انسانوں میں فرشتہ نہیں ملے گا۔ اس لیے آپ کے نزدیک ایک امیدوار کی جو خصوصیات ہونی چاہئیں، اس پر اپنے حلقہ کے امیدوار ان کو ریٹ کریں۔ جو سب سے بہتر سکور کرے، اسے ووٹ دے دیں۔ووٹ کس کو دینا ہے سمجھ نہیں آ رہی۔ دل کر رہا ہے کسی بھی پارٹی کو نہ دیا جائے۔
محمد وارث آپ کا سیاست پر مطالعہ کافی وسیع ہے۔ آپ کس کو ووٹ دے رہے ہیں؟؟
ارے واہ!! آپ بھی کسی کو نہیں دینا چاہتے۔ ویسے ووٹ نہ دینے والوں کو کوسا جا رہا ہے سوشل میڈیا پہ۔ باہر نکلو، پاکستان بدلو وغیرہ وغیرہ۔کسی کو بھی نہیں!
سیاست پر مطالعہ اور چیز ہے، پاکستان کی عملی سیاست کے دلدل میں اپنا پتھر پھینکنا چیزے دیگری۔
خیر کوسنے والے بھی غلط ہیں۔ ہر کوئی اپنی رائے میں آزاد ہے۔ بلکہ اس حوالے سے سب سے اچھی رائے جو سامنے آ رہی ہے وہ NOTA کی ہے۔ارے واہ!! آپ بھی کسی کو نہیں دینا چاہتے۔ ویسے ووٹ نہ دینے والوں کو کوسا جا رہا ہے سوشل میڈیا پہ۔ باہر نکلو، پاکستان بدلو وغیرہ وغیرہ۔
ووٹ نہ دینا بھی ایک رائے ہوتی ہے جناب۔ووٹ نہ دینے کی صورت میں سب سے بہتر امیدوار کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
محترم بٹیا عام رویہ تو یہی ہے کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر جو سب سے چھوٹا چور دکھے ووٹ اسی کو دے دیا جائے کہ ہر حلقے میں قریب سب ہی امیدوار اس حمام میں ننگے ملیں گے ۔ووٹ کس کو دینا ہے سمجھ نہیں آ رہی۔ دل کر رہا ہے کسی بھی پارٹی کو نہ دیا جائے۔
محمد وارث آپ کا سیاست پر مطالعہ کافی وسیع ہے۔ آپ کس کو ووٹ دے رہے ہیں؟؟
97 کے انتخابات میں 26 فیصد ٹرن آؤٹ تھا۔ووٹ نہ دینا بھی ایک رائے ہوتی ہے جناب۔
نہیں معلوم ہماری طرف کون کون امیدوار ہے۔ بھائیوں اور ابو جان سے معلومات لے کے کسی بہتر امیدوار کو ووٹ دینے کے بارے میں سوچتے ہیں۔میری تو رائے یہ ہے کہ اپنے حلقہ میں موجود سب سے بہتر امیدوار کو ووٹ دیں۔ انسانوں میں فرشتہ نہیں ملے گا۔ اس لیے آپ کے نزدیک ایک امیدوار کی جو خصوصیات ہونی چاہئیں، اس پر اپنے حلقہ کے امیدوار ان کو ریٹ کریں۔ جو سب سے بہتر سکور کرے، اسے ووٹ دے دیں۔
ووٹ نہ دینے کی صورت میں سب سے بہتر امیدوار کے ساتھ زیادتی ہو گی۔