x boy
محفلین
روس کی ڈالر پر حملے کی تیاری
08 اپریل 2014 (22:37)
ماسکو(نیو ز رپورٹ) یو کرائن کے معاملے پر روس اور امریکا کے درمیان سرد گرم جملوں کا تبادلہ اور الزام ترشی تو ایک عرصے سے جاری ہے۔ کسی نہ کسی شکل میں دونوں نے ایک دورسے پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ تاہم اب روس ایسا قدم اٹھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو اس لڑائی کو یقینا اگلی سطح پر لے جائے گا۔ روسی اخبار کی رپورٹ کے مطابق روس اپنی کمپنیوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ ٹھیکے ڈالروں کی بجائے روسی یا دوست ممالک کی کرنسیز میں دیئے جائیں۔ردوسی وزیر خزانہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ روسی کمپنیوں کو اس معاملے میں بہادری دکھانی چاہئے۔ روسی صدر کے مشیرمعاشیات کا بھی کہنا ہے کہ گیس اور تیل کی تجارت میں اب امریکی ڈالر کی بجائے علاقائی کرنسیز استعمال کی جانی چاہئے۔ایک روسی کمپنی دوزنفٹ نے حال ہی میں چین کے ساتھ تیل سپلائی کرنے کے کئی معاہدے کئے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت ہونے والی تجارت میں بھی امریکی ڈالروں کا استعمال نہیں ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ چین، بھارت اور یورپی یونین بھی اس روسی فارمولے پر عمل کرنے لگ گئے تو امریکا کے لئے معاشی مشکلات کا ایک پہاڑ کھڑا ہو جائیگا کیونکہ اس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی طلب میں کمی واقع ہو جائیگی۔ ممکن ہے اس منصوبے کی کامیابی کی صورت میں امریکا کو اپنے قرضوں پر ڈیفالٹ بھی کرنا پڑجائے۔
08 اپریل 2014 (22:37)
ماسکو(نیو ز رپورٹ) یو کرائن کے معاملے پر روس اور امریکا کے درمیان سرد گرم جملوں کا تبادلہ اور الزام ترشی تو ایک عرصے سے جاری ہے۔ کسی نہ کسی شکل میں دونوں نے ایک دورسے پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ تاہم اب روس ایسا قدم اٹھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو اس لڑائی کو یقینا اگلی سطح پر لے جائے گا۔ روسی اخبار کی رپورٹ کے مطابق روس اپنی کمپنیوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ ٹھیکے ڈالروں کی بجائے روسی یا دوست ممالک کی کرنسیز میں دیئے جائیں۔ردوسی وزیر خزانہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ روسی کمپنیوں کو اس معاملے میں بہادری دکھانی چاہئے۔ روسی صدر کے مشیرمعاشیات کا بھی کہنا ہے کہ گیس اور تیل کی تجارت میں اب امریکی ڈالر کی بجائے علاقائی کرنسیز استعمال کی جانی چاہئے۔ایک روسی کمپنی دوزنفٹ نے حال ہی میں چین کے ساتھ تیل سپلائی کرنے کے کئی معاہدے کئے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت ہونے والی تجارت میں بھی امریکی ڈالروں کا استعمال نہیں ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ چین، بھارت اور یورپی یونین بھی اس روسی فارمولے پر عمل کرنے لگ گئے تو امریکا کے لئے معاشی مشکلات کا ایک پہاڑ کھڑا ہو جائیگا کیونکہ اس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی طلب میں کمی واقع ہو جائیگی۔ ممکن ہے اس منصوبے کی کامیابی کی صورت میں امریکا کو اپنے قرضوں پر ڈیفالٹ بھی کرنا پڑجائے۔