سال 2015 میں پاکستانی نوجوانوں کے عالمی اعزازات
اس سال کوئینز ینگ لیڈرز 2016ء کا اعزاز پاکستان کے دو ہونہار نوجوان محمد عثمان خان اور زینب بی بی نےحاصل کیا۔
نصرت شبنم
25.12.2015
لندن—
سال 2015 پاکستانی نوجوانوں کی کامیابیوں کا سال ثابت ہوا ہے۔ اس سال پاکستان کے کئی نوجوانوں نے سائنس، ٹیکنالوجی، ادب، آرٹ اور ریاضی کے بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے عالمی اعزازات حاصل کئے ہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستانی بچوں کی کامیابیوں نے ہمیشہ سے دنیا کو حیران کیا ہے۔ دنیا کے کم عمرترین 'مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل' کا عالمی اعزاز پاکستانی نژاد برطانوی طالب علم پانچ سالہ اعیان قریشی کے پاس ہے۔ ان سے پہلے یہ عالمی اعزاز مہروز یاور، عزیز اعوان اور مرحومہ ارفعہ کریم نے حاصل کیا تھا۔
اس برس ایک پاکستانی نژاد برطانوی طالب علم چھ سالہ حمزہ شہزاد نے مائیکروسافٹ کی دنیا میں پاکستانی بچوں کی کامیابیوں کے تسلسل کو برقرار رکھا ہے۔
حمزہ شہزاد کم عمر ترین 'مائیکرو سافٹ آفس پروفیشنل'
ٹیکنالوجی کی دنیا کے ننھے ماہر حمزہ شہزاد نے اس سال مئی میں مائیکرو سافٹ آفس سویٹ کا امتحان پاس کر کے دنیا کے کم عمر ترین سند یافتہ 'مائیکرو سافٹ آفس پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ مائیکرو سافٹ آپریٹنگ سسٹم میں پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے دنیا کے دوسرے کم عمرترین 'ایم سی پی' ہیں۔
لندن میں کرائیڈن کے رہائشی حمزہ شہزاد نے مائیکرو سافٹ آفس اور اس کے مختلف استعمال کےحوالے سے صلاحیتوں کا امتحان پاس کیا ہےجو دراصل ڈیسک ٹاپ پر کاروبار کی اپیلی کیشنز ہے۔
ریاضی میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے رجنیش انیل بھاٹیہ
بنکاک میں ہونے والے ریاضی کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں پاک ترک اسکول کے ایک غیر معمولی ذہین طالب علم رجنیش انیل بھاٹیہ نے طلائی تمغہ جیتا۔
'انٹرنیشنل اسکول میتھ چیلنج ' نامی ریاضی کا سالانہ مقابلہ پین ایشیا انٹرنیشنل اسکول کی طرف سے نومبر کے مہینے میں بنکاک میں منعقد کیا گیا تھا۔
ٹاپ انٹرنیشنل اسکولوں کے ذہین طلبہ کے اس مقابلے میں جامشورہ سندھ کے رہائشی طالب علم رجنیش انیل بھاٹیہ نے طلائی تمغہ حاصل کیا جبکہ اسی اسکول کے طالب علموں ہارون یلمیز نے چاندی اور عبدالواسع کندھیر اور عبدالوسع میمن نے کانسی کے تمغے حاصل کئے۔
مباحثوں کا بین القوامی مقابلہ تین پاکستانی طلبہ کی جیت
اس سال میکسیکو میں ہونے والا مباحثوں کا ایک بین الاقوامی مقابلہ پاکستان کے تین ہونہار طالب علموں نے جیتا جنہوں نے نا صرف فائنل مقابلے میں کوریا کی ٹیم کو شکست دی بلکہ مقابلے کے ٹاپ مقررین کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
پندرہ سالہ تین پاکستانی طالب علم زینب حمید، عظیم لیاقت اور احمد نے 45 ملکوں کی ٹیموں کے مباحثوں کے ٹورنامنٹس کے دو مقابلوں میں حصہ لیا اور مخلوط ٹیم ٹریک مقابلے کے لیے پاکستان کی نمائندگی کی۔
زینپ حمید کراچی گرامر اسکول کی طالبہ ہیں انھیں مقابلے کی ٹاپ مقررہ کے طور پر بھی نامزد کیا گیا۔ ان کے علاوہ عظیم لیاقت سلامت انٹرنیشنل کیمپس فار ایڈوانس اسٹڈیز لاہور کے طالب علم ہیں۔ انھوں نے مقابلے کے دوسرے ٹاپ مقرر کا اعزاز حاصل کیا جبکہ ایچی سن کالج کے طالب علم احمد شجان کو 200 طالب علموں کے اس مقابلے میں ٹاپ فائیو مقرر نامزد کیا گیا۔
خلاء میں بستیوں کے ڈیزائن کا مقابلہ شاہ میر کی دوسری پوزیشن
امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کی خلائی بستیوں کا خاکہ تیار کرنے کے بین الاقوامی مقابلے ’اسپیس سٹلمنٹ ڈیزائن کانٹیسٹ‘2015 ء کے فاتحین میں پاکستان کے ایک ذہین طالب علم شاہ میر کا نام بھی شامل ہے۔ جنھوں نے اس سال خلائی بستیوں کے ڈیزائن کے لیے دسویں جماعت کے طلبہ کے مقابلے میں انفرادی حیثیت سے دوسرا انعام جیتا ہے۔
اس سال اس مقابلے میں امریکہ کی چودہ مختلف ریاستوں سمیت دنیا کے 21 ملکوں کے تین ہزار سات طلبہ نے 994 نمونے جمع کروائے تھے جبکہ شاہ میر نے اس مقابلے کے لیے بیرونی ماحول میں آبادکاری کا تخیلاتی خاکہ ‘بیونڈ انفینٹی‘ پیش کیا تھا۔
شہزاد خان کامن ویلتھ یوتھ ورکرز ایوارڈ کے فاتح
اس سال پاکستان کی طرف سے دولت مشترکہ بھر میں نوجوانوں کے لیے شاندار کام کرنے پر ایک پاکستانی نوجوان شہزاد خان کو ’کامن ویلتھ یوتھ ورکرز ایوارڈ‘ 2015ء سے نوازا گیا ہے۔
سماجی کارکن شہزاد خان پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم 'چنن ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن' کے بانی ہیں، جو نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے لیے کام کرتی ہے ۔۔دولت مشترکہ کی جانب سے نوجوانوں پر ان کے پائیدار اثرورسوخ کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں ایشیا سے کامن ویلتھ یوتھ ورکرز ایوارڈ کا فاتح قرار دیا گیا۔
گلالئے کامن ویلتھ یوتھ ایوارڈ کی فاتح
پاکستانی سرگرم سماجی کارکن گلالئے نے اس سال دولت مشترکہ کی طرف سے ایشیا کے لیے''کامن ویلتھ ایوارڈ برائے ایکسیلنس اینڈ ڈویلپمنٹ'' جیتا ہے۔ انھوں نے یہ ایوارڈ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے شعور و آگہی کا کام کرنے پرحاصل کیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ گلا لئے 16 سال کی عمر سے خواتین کے لیے کام کر رہی ہیں وہ 'اوئیر وومن' نامی ایک فلاحی تنظیم کی سربراہ ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد نوجوان لڑکیوں کو صنفی امتیاز سے بالاتر ہو با اختیار بنانا ہے۔
کوئینز ینگ لیڈرز کے فاتحین
اس سال کوئینز ینگ لیڈرز 2016ء کا اعزاز پاکستان کے دو ہونہار نوجوان محمد عثمان خان اور زینب بی بی نےحاصل کیا۔ محمد عثمان خان کو تعلیم پر ان کی خدمات کےحوالے سے منتخب کیا گیا ہے جبکہ پاکستانی طالبہ زینب بی بی کو ان کے ماحولیاتی کاموں کے اعتراف میں ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
سماجی کارکن محمد عثمان خان نے ایک تعلیمی پروگرام 'بیک ٹو لائف ایجوٹینمنٹ' کے نام سے ڈیزائن کیا ہے، یہ پروگرام سڑک کے بچوں کی تعلیم کےحوالے سے سہولیات فراہم کرتا ہے. وہ بیلی آرگنائزیشن' کے نام سے ایک تنظیم چلاتے ہیں۔
غیر معمولی ذہین طالبہ زینب بی بی نےقابل تجدید توانائی کے شعبے میں کام کیا ہے وہ فضلہ ٹشو پیپر سے بائیو ایتھنول یا بائیو فیول بنانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ زینب نے پاکستان میں ایک 'کیمیلینا سٹیوا' نامی امریکی پودا متعارف کرایا ہے جو بائیو ایتھنول یا بائیو ڈیزل پیدا کرتا ہے۔
جرمن ریسرچ ایواڈ جیتنے والے سائنس دان
اس برس جرمن وزارت برائے تعلیم اور تحقیق کا ایوارڈ ایک پاکستانی سائنس دان نعیم رشید جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر نعیم رشید پاکستان میں کامسٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔
برلن میں ہونے والی ساتویں گرین ٹیلنٹس ایوارڈ 2015 کی ایک شاندار تقریب میں انھیں پائیدار ماحولیاتی توانائی پر بہترین تحقیقی منصوبہ پیش کرنے پر گرین ٹیلنٹس ایوارڈ 2015 سے نوازا گیا ہے۔
اس سال گرین ٹیلنٹ ایوارڈ کے لیے دنیا کے 90 ممالک سے550 امیدواروں نے اپنی سائنسی تحقیق پیش کی تھی۔ ڈاکٹر رشید کی تحقیق فضلہ مواد اور مائیکرو ایلجی یا کائی سے بائیو توانائی کی پیداوار پر تھی
ا
نٹرنیشنل وکی لوز ارتھ مقابلہ پاکستانی فوٹو گرافر نے جیتا
قدرتی مناظر کی تصاویر کے ایک بین الاقوامی مقابلے وکی لوز ارتھ کانٹیسٹ 2015 کے لیے پاکستان کے ایک فوٹو گرافر زعیم صدیقی کی تصویر کو سب سے خوبصورت قرار دیا گیا ہے۔
وکی پیڈیا کامن کے پلیٹ فارم پر اس مقابلے کے لیے 8,900 شرکاء کی جانب سے 108,000 تصاویر پیش کی گئی تھیں جن میں سے 26 ممالک کے فوٹو گرافروں کی 259 منتخب تصاویر میں سے زعیم صدیقی کی تصویر نے یہ مقابلہ جیت لیا۔
زعیم صدیقی نے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں واقع ایک خوبصورت جھیل' شنگریلا' کی فطرت سے قریب ترین تصویر کشی کرنے پر وکی لوز ارتھ کا پہلا انعام حاصل کیا۔ انھیں وکی مینیا 2016 کی کانفرنس میں بھی مدعو کیا جائے گا۔
http://www.urduvoa.com/content/international-awards-for-pakistani-youths-in-2015/3118243.html